چوک پنڈوڑی پوسٹ آفس پنشنرز تنازعہ

پچھلے تین ماہ سے چوکپنڈوڑی پوسٹ آفس سے پنشن وصول کرنے والے پنشنرز عملہ کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ پوسٹ اافس کا عملہ باہر بیٹھے ایجنٹس کے زریعے مخصوص پنشنرزسے ان کی کاپیاں پہلے ہی وصول کر لیتے ہیں اور ان سے پیسے بھی لیتے ہیں کاپیاں وصول کرنے کے بعد پوسٹ آفس میں جو کیش آتی ہے وہ ان پہلے سے جمع شدہ پنشن بکس والے پنشنرز کو دے دی جاتی ہے اور لائن میں لگے ہوئے اور عام پنشنرز وہاں لائنوں میں ہی کھڑے دیکھتے رہ جاتے ہیں اور ان کو بروقت پنشن نہیں ملتی ہے جس وجہ سے عام پنشنرز پریشانی کا شکار ہیں پچھلے دو مہینوں کی طرح ماہ ستمبر کی پہلی تاریخوں میں بھی مذکوورہ پوسٹ آفس کے عملہ کے خلاف بھر پور احتجاج کیا گیا ہے جو دو دن ہوتا رہا ہے احتجا ج کے پہلے روز کوئی بات نہ بنی جس وجہ سے پنشنرز نے دوسرے دن بھی احتجاج کیا دوسرے دن والے احتجاج میں شدت کچھ زیادہ دکھائی دی پنشنرز نے روڈ بند کیا پوسٹ آفس کے عملہ کے خلاف نعرہ بازی و احتجاج کیا جب معاملہ حد سے تجاوز کر گیا تو پوسٹ آفس کے عملہ نے پولیس بلا لی اوت احتجاج کرنے والے پنشنرز پر پولیس کی طرف سے دباؤ ڈالا گیا ہے لیکن حلات و واقعات کے مطابق پولیس بھی کامیاب نہ ہوئی اورپنشنرز کی قیادت کرنے والے چند افراد نے مظاہرین کو احتجاج جاری رکھنے کی ہدایات کیں جس وجہ سے پولیس کو ناکام واپس جانا پڑا جب کسی طرف سے معاملات کو سدھارنے کی باز گشت سنائی نہ دی تو پنڈی پوسٹ کی ٹیم نے وہاں پر اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہوئے پنشنرز کے احتجاج کو محکمہ پوسٹ آفس کے اعلی حکام کے نوٹس میں دیا جس پر ان کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ نواز کھوکھر نے پنڈی پوسٹ سے رابطہ کیا اور احتجاج کے حوالے سے تمام ضروری معلومات حاصل کرنے کے بعد ایک انکوائری کرنے کی یقین دہانی کروائی اس کے ایک دون دن بعد ہی مذکورہ آفیسرز نے موقع پر جا کر انکوائری کی اور دوبارہ پنڈی پوسٹ سے رابطہ کیا کہ ہم انکوائری کیلیئے آئے ہوئے ہیں جن پنشنرز کو عملہ کے خلاف شکایت ہے کہ وہ پیسے لیتے ہیں ان کو پوسٹ آفس میں بھیجیں تا کہ وہ اپنی شکایات تحریر ی طور پر درج کروا سکیں لیکن افسوس کی بات کہ وہ ایسے تمام پنشنرز جو احتجاج میں پیش پیش تھے انہوں نے انکوائری افسر کے سامنے پیش ہونے سے صاف انکار کر دیا ہے اور رابطہ کرنے پر کہا کہ ہماری تو کوئی شکایت ہی نہیں ہے انکوائری افسر نے ایسے تمام شکایت کنندگان جنہوں نے احتجاج کے دوران اپنے اپنے فون نمبرز لکھوائے تھے ان سے رابطہ کیا اور وہ سارے اپنے بیان سے منحرف ہو گے جس پر انکوائری آفیسر کے پاس انکوائری کے معاملے کو نمٹانے کے سوا اور کوئی چارہ ہی نہیں تھا لہذا انہوں نے انکوائری کو ختم کر دیا ہے اور ساتھ ہی سٹاف کو اپنے معاملات درست کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں جب پنشنرز میں اتنی ہمت ہی نہیں ہے کہ وہ انکوائری افسر کے سامنے پیش ہوں تو ان کو احتجاج کرنے کی کیا ضرورت تھی اب آتے ہیں اصل معاملے کی طرف کچھ غلطیاں پنشنرز کی طرف سے بھی ہیں اور کچھ غلطیاں پوسٹ آفس کے عملہ کی طرف سے بھی ہیں تمام الزامات ڈاکخانے کے عملہ پر ہی لگانا درست نہیں ہے پنشنرز خود ان کو پیسے لینے پر مجبور کرتے ہیں اور زبردستی بھی دیتے ہیں ایک پنشنرز جب اپنے پورے محلے کے پنشنرز کی کاپیاں لے کر آجاتا ہے تو ظاہری بات ہے کہ عملہ نے اعتراض تو ضرور کرنا ہے جبکہ پنشنرز اس اعتراض کو دور کرنے کیلیئے کاپی میں سو پچاس روپے رکھ دیتے ہیں اس میں عملہ کا کوئی قصور نہیں ہے ہم خود ان کو مجبور کرتے ہیں کئی بار دیکھنے میں آیا ہے کے پوسٹ اافس کے عملہ اپنے علاقے کے لوگوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرتے ہیں بہت سے پنشنرز گھروں میں بیٹھے ہوتے ہیں اور کوئی اور ان کی پنشن وصول کر رہا ہوتا ہے ایسے میں وہ اپنی نوکری بھی داؤ پر لگا دیتے ہیں شاید جس شخص کی پنشن وہ کسی دوسرے کو دے رہے ہیں خدانخواستہ وہ فوت ہی ہو چکا ہولیکن وہ پھر بھی علاقے کے لوگوں کا منہ رکھ لیتے ہیں اس سے بڑھ کر وہ اور کیا رتعاون کر سکتے ہیں اس کو ان کی مہربانی ہی کہا جا سکتا ہے دوسری بات جو سننے میں آئی ہے کہ ڈاکخانے میں تعینات ایک جہانگیر نامی پوسٹ ماسٹر طبیعت کے تھوڑے سخت ہیں اور دوسرے شفیق نامی پوسٹ ماسٹر اپنے کام میں زیادہ مہارت نہیں رکھتے ہیں جس وجہ سے پنشنرز اور عملہ کے درمیان مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور باہر بیٹھے ایجنٹ بھی مسائل پیدا کر رہے ہیں پوسٹ اافس عملہ کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان بوڑھے بزرگوں پر اپنا رعب نہ جمائیں اگر ان کی کوئی بڑی اپروچ ہے تو وہ اس کو کسی بہتری کے کام کیلیئے استمعال میں لائیں ڈاکخانے میں جدت لانے پر استمعال کریں جس میں ان کی بھی اور علاقہ بھر کی بھلائی شامل ہو گی وہ ان بزرگ پنشنرز کے ساتھ تعاون کریں بندہ جب بوڑھا ہو جاتا ہے تو وہ اور تو کچھ کر نہیں سکتا ہے اور اس کی تمام تر طاقت زبان میں چلی جاتی ہے اور وہ صرف زبان سے ہی سارے تیر چلاتا ہے وہ ان کی باتوں کا برا نہ منائیں بلکہ ان کو اپنے باپ کے برابر سمجھ کر ان کی باتوں کو در گزر کریں انہوں نے کونسا پورا مہینہ پنشن لینی ہوتی ہے صرف ایک دن کیلیئے وہ ان کے پاس آتے ہیں ایک ہفتہ رش ہوتا ہے اس کے بعد عملہ اکیلا ہی ہوتا ہے وہ ان بزرگوں کیلیئے مشکلات نہیں بلکہ سہولیات مہیا کرنے کی کوشش کریں پنشنرز کی بھی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ عملہ کے ساتھ تعاون کریں وہ آپ ہی کی خدمت کیلیئے بیٹھے ہوئے ہیں زیادہ رش کے دنوں میں ان کو پریشان نہ کریں ان پر سخت جملے نہ کسیں ان کو اپنا بیٹا بھائی کہہ کر ان سے اپنے کام نکلوائیں اس سارے معاملے میں پوسٹ آفس کے عملہ کی غلطیاں و کوتاہپیاں ضرور شامل ہیں جن کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ان کو اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنی چایئے اور وہ وجوہات جو احتجاج کا باعث بنی ہیں ان پر فوری قابو پا کر ان کو دور کرنے کی کوشش کریں تا کہ کل جب کبھی ان پر کوئی برا وقت آئے تو یہی پنشنرز ان کے دست و بازو بن جائیں پنشنرز کے اتھ رویہ اس قدر اچھا رکھیں ان کے ساتھ برتاؤ اس طرح کا کریں کہ ھب کبھی کسی پوسٹ ماسٹر کا تبادلہ ہو جائے تو پنشنرز یہی پنشنرز ان کے حق میں احتجاج کرتے نظر آئیں کہ اس پوسٹ ماسٹر کوواپس کیا جائے نہ کے سکھ کا سانس لیں ماحول کو خراب نہ کیا جائے بلکہ اس میں بہتری کی کوشش کریں امید ہے کہ پوسٹ آفس کا عملہ اپنے رویوں میں بہتری لاتے ہوئے اپنے اور پنشنرز کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل کے حل میں اپنا بہترین کردار ادا کرے گا
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144908 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.