شنگھائی تعاون تنظیم کا 22واں سربراہی اجلاس اس وقت
ازبکستان کے تاریخی شہر سمرقند میں جاری ہے ۔ گزشتہ دو دہائیوں سے زائد
عرصے کے دوران، ایس سی او نے تعاون کی مضبوط قوت اور رفتار کو برقرار رکھا
ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ تنظیم نے ہمیشہ "شنگھائی روح" کی پیروی کی
ہے جو باہمی اعتماد، باہمی مفاد، برابری، مشاورت، تہذیبوں کے تنوع کے
احترام اور مشترکہ ترقی کے حصول کو اجاگر کرتی ہے۔شنگھائی روح کی رہنمائی
میں، ایس سی او نے بتدریج تعاون کا دائرہ وسیع کیا ہے، اور گزشتہ 21 برسوں
کے دوران سلامتی، تجارت اور معیشت، ثقافت، صحت، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی،
سیاحت، کے شعبوں میں اہم نتائج حاصل کیے ہیں۔اس کے علاوہ آفات میں کمی،
میڈیا تعاون اور انصاف جیسے امور میں بھی تعاون کو آگے بڑھایا گیا ہے۔سو
مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم ترقی اور سلامتی کو
یکساں بنیادوں پر آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔
وسیع تناظر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت بیلٹ اینڈ روڈ
انیشیٹو (بی آر آئی) نے مختلف ممالک کی ترقیاتی حکمت عملیوں اور علاقائی
تعاون کے اقدامات کو آگے بڑھایا ہے۔ یوریشیائی اقتصادی یونین کے تحت مستحکم
اور ہموار صنعتی چین اور سپلائی چین کو برقرار رکھا ہے اور اقتصادی انضمام،
ترقیاتی روابط کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔یہ بات خوش آئند
ہے کہ کووڈ۔19 کی وبائی صورتحال کے اثرات کے باوجود،تنظیم کے رکن ممالک کا
کل اقتصادی حجم 2021 میں 23.3 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جو کہ عالمی جی
ڈی پی کا تقریباً ایک چوتھائی ہے جبکہ ایس سی او کے آغاز کی نسبت اس میں 13
گنا اضافہ ہوا ہے۔اس دوران تعاون کے متعدد منصوبے اور میکانزم سامنے آئے
ہیں جن میں چائنا۔ایس سی او لوکل اکنامک اینڈ ٹریڈ کوآپریشن ڈیموسٹریشن
ایریا، چائنا۔ایس سی او فورم آن دی ڈیجیٹل اکانومی انڈسٹری، چائنا۔ایس سی
او اسمارٹ ٹورازم سینٹر ، صحت، روایتی میڈیسن فورم، تخفیف غربت مشترکہ
ورکنگ گروپ، آرٹس فیسٹیول، ایس سی او یونیورسٹی اور فنی و پیشہ ورانہ تربیت
وغیرہ شامل ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ترقی انسانی معاشرے کا ابدی موضوع ہے اور زمانے کی
ترقی کے لیے ایک اہم پیمانہ ہے۔رکن ممالک کے درمیان مذکورہ تعاون کی
کامیابیوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقی کے دائرے کو مضبوطی سے وسعت دی
ہے اور اقتصادی بحالی اور لوگوں کے معاش کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا
کیا ہے۔ یہ 2021 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے عام
مباحثے میں صدر شی جن پھنگ کے پیش کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آئی)
کے مطابق ہے، جو ترقی کو ترجیح دینے اور لوگوں کی مرکزی حیثیت کے تصورات کو
برقرار رکھنے پر زور دیتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقی کے نتائج نے
ثابت کیا ہے کہ جی ڈی آئی وقت کے رجحان کے مطابق ہے اور عالمی وبا کے بعد
بحالی کو فروغ دینے اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اچھا
نسخہ ہے،یہ بین الاقوامی برادری کی مشترکہ خواہش کے عین مطابق ہے کہ
پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے پر عمل درآمد کو تیز کیا جائے۔اس بات کا زکر
بھی لازم ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت، رکن ممالک نے
قانون کے نفاذ اور سیکیورٹی تعاون کو مستقل طور پر فروغ دیا ہے، منشیات کی
اسمگلنگ، سائبر کرائم اور بین الاقوامی منظم جرائم کے پھیلاؤ کو مضبوطی سے
روکا ہے، دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ
کوششیں کی ہیں اور غیر روایتی سیکورٹی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھایا گیا
ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یوریشین اور بین الاقوامی امور میں ایک ابھرتی ہوئی
ترقی پسند قوت کے طور پر،ایس سی او نے علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کو
آگے بڑھانے اور مزید منصفانہ اور معقول بین الاقوامی نظم کو فروغ دینے میں
مثبت توانائی ڈالی ہے ۔ رواں سال یہ توقع کی جا رہی ہے کہ سربراہی اجلاس
تنظیم کی رکنیت سے متعلق توسیعی عمل کو فروغ دینے، ہم خیال ممالک کو مبصر
ریاستوں یا ڈائیلاگ پارٹنرز کے طور پر قبول کرنے اور بین الاقوامی تعاون کے
لیے شراکت داروں کے نیٹ ورک کو مسلسل وسعت دینے کے لیے مزید عملی اقدامات
کا تسلسل جاری رکھے گا۔یہ امید بھی ہے کہ ایس سی او شنگھائی اسپرٹ کے علم
کو بلند رکھے گی اور جی ڈی آئی اور جی ایس آئی کے نفاذ کو فروغ دے گی، تاکہ
جامع اور مضبوط ترقی کے ساتھ دیرپا امن اور مشترکہ خوشحالی میں زیادہ سے
زیادہ شراکت کی جا سکے۔
|