|
|
ملکہ الزبتھ جن کی پیدائش 1926 میں ہوئی تھی اور انہوں
نے برطانوی شاہی تخت 2 جون 1953 میں بطور ملکہ سنبھالا اس سے قبل بطور
جانشین اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی تھیں- |
|
ملکہ الزبتھ کی موت
|
8 ستمبر 2022 کو شاہی خاندان کی جانب سے دنیا بھر کو
باضابطہ طور پر اطلاع دی گئی کہ ان کا انتقال ہو گیا ہے اور ان کی آخری
رسومات کا آغاز باقاعدہ طور پر کیا جا رہا ہے۔ اسی حوالے سے مختلف رسومات
کا سلسلہ اس وقت برطانیہ میں جاری ہیں جن میں سے ایک رسم یہ بھی ہے کہ ملکہ
کی پالتو شہد کی مکھیوں کو بھی باضابطہ طور پر ملکہ کی موت سے آگاہ کیا گیا
کہ ان کی مالک کا انتقال ہو گیا ہے- |
|
برطانوی رسومات کے مطابق شاہی خاندان کے کسی فرد کے مرنے
کی خبر شہد کی مکھیوں کی دیکھ بھال کرنے والے ان کو سناتے ہیں اور ساتھ میں
ان کو نئے بادشاہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا بھی حکم دیتے ہیں- برطانوی
خاندان کے مطابق ایسا اس لیے کیا جاتا ہے کہ شہد کی مکھیاں ناراض ہو کر شہد
بنانا نہ چھوڑ دیں- |
|
|
|
ملکہ زينت محل |
ملکہ برطانیہ کی موت نے پاکستانیوں کو ملکہ زينت محل کی
یاد دلا دی ملکہ زينت محل آخری مغل فرماں روا بہادر شاہ ظفر کی ملکہ تھیں
جو کہ ہندوستان کے آخری بادشاہ تھے۔ جن کو برطانوی شاہی خاندان کے حکم پر
غداری کا الزام لگا کر ملک بدر کر دیا گیا تھا اور رنگون میں قید کر دیا
گیا تھا- |
|
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 1903 میں جب بہادر شاہ
ظفر کا انتقال ہوا تو ایک سال تک ان کی موت کی خبر کو پوشیدہ رکھا گیا تھا
اور ہندوستان کی رعایا کو یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ ان کے بادشاہ اب اس
دنیا میں نہیں رہے اور ایک گمنام جگہ پر دفن کر دیا گیا تھا- |
|
اس وقت ملکہ زينت محل بھی اپنے شوہر کے ساتھ برطانوی
شاہی خاندان کی قید میں تھیں مگر اس وقت کے وائسرائے کے مطابق ان کو بھی ان
کے شوہر کی تدفین میں حصہ لینے کی بھی اجازت نہیں دی گئی- |
|
ملکہ زينت محل اپنے شوہر کے ساتھ حکومتی معاملات میں
شانہ بشانہ حصہ لینے والی ایک سیاسی بصیرت رکھنے والی خاتون تھیں۔ جنہوں نے
جنگ آزادی کے دوران بہت اہم کردار ادا کیا تھا- |
|
یہی وجہ تھی کہ انگریزوں نے اس کو بہادر شاہ ظفر کے
ہمراہ قید کیا۔ شاہ کے انتقال کے بعد وہ 20 سال تک زندہ رہیں مگر اس وقت کے
ان کے زندگی کے حالات کے حوالے سے کچھ پتہ نہیں چل سکا- |
|
|
|
قید کی صعوبتیں ان کے لیے شاہ کی وفات کے بعد
بھی ختم نہ ہوئيں یہاں تک کہ جب بیس سال کے بعد ان کا انتقال ہوا تو ان کی
قبر کے بارے میں بھی کسی کو کچھ پتہ نہیں چل سکا- |
|
ملکہ الزبتھ کو
خراج تحسین بھیجنے والے پاکستانیوں کے لیے پیغام |
گزشتہ دنوں ایک خبر نظر سے گزری کہ کسی
پرائيویٹ اسکول کے طالب علموں نے ملکہ کی موت کے بعد ان کو خراج تحسین پیش
کیا اور ان کی یاد میں خاموشی اختیار کی جس پر کچھ حلقوں کی جانب سے تنقید
بھی کی گئی۔ |
|
اس موقع پر اس یاد دہانی کی ضرورت ہے کہ
برطانیہ کی ملکہ کو یاد رکھنے میں کوئی برائی نہیں ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ
یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ قیام پاکستان سے قبل ان ہی انگریزوں سے آزادی
حاصل کرنے کے لیے ہمارے بزرگوں نے جدو جہد کی تھی تو اس وقت میں اپنے ان
بزرگوں کی روحوں کا کچھ خیال کریں اور ملکہ الزبتھ کے بجائے ملکہ زينت محل
کو خراج تحسین پیش کریں- |