قبروں پر پھول چڑھانے پر بھی پابندی ہے۔۔۔ پاکستان کا ایسا قبرستان جہاں خواتین کو بنا غسل و کفن کے دفنایا جاتا ہے

image
 
اسلام سے قبل دنیا میں عورت کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا، کہیں بیٹیوں کو پیدا ہوتے دفن کردیتے تو کہیں عورت پر ظلم و جبر کی سنگین داستانیں رقم کی جاتیں لیکن اسلام نے روزِ اول سے عورت کے مذہبی، سماجی، معاشرتی، قانونی، آئینی، سیاسی اور انتظامی کرادر کا نہ صرف اعتراف کیا بلکہ اس کے جملہ حقوق کی ضمانت بھی فراہم کی۔
 
عورت کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے اور ظلم و تشدد کی اسلام میں قطعی گنجائش نہیں ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اسلام کا قلعہ کہلانے والے پاکستان میں خواتین آج بھی حقوق سے محروم ہیں۔
 
کہیں عورت غیرت کے نام پر قتل ہورہی ہے تو کہیں جائیداد سے بے دخل کرنے کیلئے جان دے رہی ہے اور یہ سلسلہ آج کے جدید دور میں بھی جاری ہے۔
 
پاکستان کے چاروں صوبوں میں عورت کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کیلئے قبیح رسومات قائم ہیں اور سندھ میں تو کاروکاری کی بھینٹ چڑھنے والی عورتوں کیلئے الگ قبرستان بھی قائم ہیں۔
 
 
اس قبرستان کے حوالے سے بتانے سے پہلے آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ بد چلنی کے شبہ میں عورت اور اس کے آشنا کا قتل کارو کاری کہلاتا ہے۔ غیرت کے نام پر ایسے قتل کی تاریخ خاصی پرانی ہے ۔
 
کاروکاری یا سیاہ کاری کا یہ رواج پاکستان میں بلوچستان اور سندھ میں زیادہ عام تھا اور ساتھ ہی اس رسم کاغلط استعمال بھی کیا جاتا رہا ہے یوں تو یہ رسم ہی غلط ہے لیکن اس کی آڑ میں خواتین کو جائیداد سے بے دخل کرنے اور مخالفین سے بدلہ لینے کیلئے بھی موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔
 
 لوگ اپنے کسی دشمن کو تنہا پا کر مار دیتے تھے اور پھر اپنے ہی خاندان کی کسی عورت کو مار کر دشمن کی لاش کے نزدیک ڈال دیتے تھے اور بیان دیتے تھے کہ انہیں غلط کام کرتے دیکھا گیا تھا اس لیے غیرت میں آ کر ان دونوں کو مار دیا گیا۔ سندھ میں ایسی رسمیں آج بھی موجود ہیں۔
 
پسند کی شادی کرنے والی عورتوں کے قتل کے سیکڑوں واقعات ہوچکے ہیں اور سندھ کے شہر ڈھرکی میں تو کاری قرار دیکر قتل کی جانیوالی عورتوں کیلئے مخصوص قبرستان بھی ہے ۔
 
image
 
 اگر ایک لڑکی اپنے خاندان کی رضامندی کے بغیر کسی لڑکے سے شادی کرتی ہے اور لڑکی کے خاندان والے اس بات کو اپنی عزت کی کمی کا باعث سمجھتے اور وہ لڑکی کو اپنی عزت بچانے کی خاطر قتل کر دیتے۔ اور اس قتل پر ان کو کسی قسم کا افسوس نہیں ہوتا۔
 
قتل کی جانے والی خواتین کے قبرستان کو کالیوں کا قبرستان کہا جاتا ہے اور وہاں ان عورتوں کو بغیر غسل اور کفن کے دفنایا جاتا ہے جو اپنے بھائی، باپ یا شوہر کے ہاتھوں کلہاڑیوں یا کلاشنکوفوں کی خوراک بنتی ہیں۔ اور پھر ان کو کاری( کالی) قرار دے کر دفنا دیا جاتا ہے۔
 
ان خواتین کی قبروں پر پانی چھڑکنا، دعا کرنا اور پھولوں کی چادر چڑھانے پر غیر اعلانیہ پابندی ہے۔ مقتول خواتین کے کسی رشتے دار کو ان کی قبروں پر کھلے عام جانے کی اجازت نہیں ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: