|
|
میں نے اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے اپنے رب کو پہچانا ہے
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یہ مشہور قول ہم سب کے لئے ایک بڑا سبق رکھتا ہے
۔ ہم سب کے اس زندگی کے حوالے سے ارادے تو سالوں کے ہوتے ہیں مگر یہ بھی
ایک اہم حقیقت ہے کہ اللہ کی مرضی کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے- |
|
زندگی کے اہم سال مسافری
میں گزرے |
یہ کہانی نعیم نامی ایک بھارتی شہری کی ہے جو پیشہ ور
درزی ہے اور گزشتہ تیس سالوں سے سعودی عرب کی ایک کمپنی الفلاج گورنوریٹ سے
منسلک تھا جو کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے 300 کلومیٹر کے فاصلے پر
تھی- |
|
اس دوران اس نے اپنے خاندان کی پرورش اور آسودگی کے لیے
خود مسافری کی زندگی گزاری تھی مگر گھر والوں کو سکھ دیا تھا- |
|
اب جبکہ اس کے بچے جوان ہو گئے تھے اور وہ خود بھی مسافری سے تھک گیا تھا۔
اس دوران دل کی بیماری نے بھی اس کی ہمت کو کم کر دیا تھا تو اس نے اس مشقت
سے ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ |
|
|
|
مستقبل کے منصوبے |
نعیم نے اپنی آخری زندگی کو آرام سے گزارنے کے لیے ایک
منصوبہ بنایا اور اس نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنی جگہ پر اپنے بیٹے کو لگوا
دے گا تاکہ آمدنی کا ذریعہ لگا رہے اور وہ اپنی آخری عمر بغیر کسی پریشانی
کے گزار سکے- |
|
اس مقصد کے لیے اس نے اپنے بیٹے کو سعودی عرب بلوانے کا
فیصلہ کیا۔ اس کے لیے نعیم رمضان کے بابرکت مہینے میں اپنے گھر گیا اور گھر
والوں کو اپنے اس فیصلے سے آگاہ کیا اور اس کے بعد عید کے بعد جب واپس کام
پر جانے لگا تو اپنے بیٹے کو بھی اپنے ہمراہ ساتھ لے لیا تاکہ اس کو کام
سکھا کر اپنی جگہ کام پر لگا سکے- |
|
فدرت کے فیصلے انسان کے
فیصلوں سے مختلف |
مگر جب نعیم یہ سب منصوبہ بندی کر رہا تھا تو دوسری جانب
قدرت کے اس حوالے سے کچھ اور ہی فیصلے تھے جن سے نعیم بے خبر اپنے مستقبل
کی پلاننگ کر رہا تھا- |
|
|
|
سعودی عرب آنے کے صرف دو دن بعد ہی نعیم کے
بیٹے کا بدترین ایکسیڈنٹ ہو گیا اور اس کی موت واقع ہو گئی اور اس کو نعیم
کو وہیں دفن کرنا پڑا- |
|
جوان بیٹے کی موت پر نعیم کا کہنا تھا کہ اس
جوان موت نے اس کے سارے ارادوں اور امیدوں کو خاک میں ملا دیا اور وہ نعیم
جو آخری عمر سکون سے اپنے گھر میں گزارنے کا خواہشمند تھا اس کو اب دوبارہ
سے نوکری جوائن کرنی پڑی اور اب اس کو یہ نوکری اپنی موت تک جاری رکھنی پڑے
گی- |