ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارتی اور ثقافتی
تعلقات زمانہ قدیم سے چلے آرہے ہیں۔ شاہ سعودبن عبدالعزیز 1955ء میں جب
ہندوستان کے دورے پر آئے تو حیدرآباد میں انکا استقبال نظام حیدرآباد میر
عثمان علی خان نے کیا۔ہندوستانی وزرائے اعظم جواہر لعل نہرو، اندراگاندھی
نے اپنے اپنے دورِ اقتدار میں سعودی عرب کا دورہ کیا انکے دورِ حکمرانی میں
دونوں ممالک نے سفارتی اور تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی سعی کی۔
اسی طرح 25؍جنوری 2006کو شاہ عبداﷲ بن عبدالعزیز کو ہندوستانی حکومت نے یوم
جمہوریہ ہند کے موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کیا تھا۔ اس موقع
پرشاہ عبداﷲ بن عبدالعزیز کا ہندوستانی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے
حکومت کی جانب سے پرتپاک خیر مقدم کیا تھا۔ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بھی وزیر
اعطم ہند کی حیثیت سے سعودی شاہی حکومت کی دعوت پرریاض ،سعودی عرب کا دورہ
کیا،جہاں دونوں ممالک کے حکمرانوں نے ہند۔سعودی تعلقات کو مزید مستحکم اور
خوشگوار بنانے کے لئے کئی اہم معاہدات کئے تھے۔ ہند۔سعودی تعلقات کو
دوستانہ ماحول میں مزید تقویت دینے کے لئے اپریل 2016میں ہندوستانی وزیر
اعظم نریندر مودی نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پرسعودی عرب کا دورہ
کیا ،وزیر اعظم ہند کا رائل کورٹ ، ریاض سعودی عرب میں خیر مقدم کیاگیا
تھا۔دورے کے موقع پر وزیر اعظم ہند نریندر مودی کوشاہ سلمان بن عبدالعزیز
کی جانب سے باوقار سعودی سویلین ایوارڈ’’آرڈر آف کنگ عبدالعزیز‘‘سے
نوازاگیا۔سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فبروری 2019میں ایشیائی
ممالک کے سفر کے دوران ہندوستان کا دورہ کیا تھا ۔اس دورے کے موقع پر وزیر
اعظم ہند کے علاوہ دیگر اعلیٰ ہندوستانی حکام سے سعودی ولیعہد نے ملاقات
کی۔ اس دورے کا بنیادی مقصد دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات کو مزید
بہتر بنانا تھا۔ فریقین نے اس موقع پر تجارتی تعلقات کو بڑھانے پر اتفاق
کیا تھا۔ ہندوستان کی آزادی کے فوراً بعد 1947ء میں ہند۔سعودی عرب کے
درمیان رسمی سفارتی تعلقات میں قائم ہوئے۔ علاقائی امور اور تجارت میں
تعاون کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کافی مضبوط رہے ہیں اور
موجودہ نریندرمودی اور شاہ سلمان حکومت کے دورِ میں اسے مزید مضبوط بنانے
کی سعی جاری ہے۔ اسی سلسلہ میں گذشتہ دنوں ہندوستانی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس
جے شنکر نے سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا ۔ اس موقع پر ہندوستانی وزیر
خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا کہ انڈیا اور سعودی عرب کے تعلقات میں
عالمی تناظر کو سامنے رکھتے ہوئے پیشرفت ہو رہی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق
ہندوستانی وزیر خارجہ عرب نیوز کو دیئے گئے اپنے خصوصی انٹرویومیں کہا کہ
’ایک ایسی دنیا میں جس نے کورونا وبا کا سامنا کیا اور جسے یوکرین جیسے
تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز درپیش ہیں، وہاں ہمارے تعلقات
استحکام کی جانب اہم پیشرفت ہے۔انہوں نے کہا کہ ’یہ(تعلقات) ہمارے لئے، اس
خطے اور دنیا بھر کیلئے بہتر ہونگے۔‘ایس جے شنکر نے مزید کہا کہ ’دونوں
ممالک کا مقصد ایسی راہوں کی تلاش ہے جو ہمیں جلد از جلد اپنے باہمی تعاون
کو بڑھانے میں مدد دیں۔ اسی کیلئے مشترکہ اقدامات اور سرمایہ کاری سمیت
مربوط پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔‘اپنے دورے کے موقع ڈاکٹر ایس جے شنکر نے
انڈیا اورسعودی عرب کے مضبوط تعلقات کا کریڈٹ ’ہندوستانی وزیراعظم نریندر
مودی اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان‘ کے ویژن کو دیا۔واضح رہے کہ
پیر 12؍ ستمبر 2022کوہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی سعودی ولی عہد
شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے ولیعہد کو
وزیراعظم نریندر مودی کا خط بھی پہنچایا تھا۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ
سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان تاریخی طور پر مستحکم تعلقات قائم ہیں
اور ہندوستانی شہریوں کی بہت بڑی تعداد سعودی عرب میں کام کرتی ہے جو ہمارے
ہند کیلئے زرمبادلہ کا بہت بڑا ذریعہ بھی ہے۔ کورونا وبا سے قبل 2019 میں
ہندوستان سے لگ بھگ 2 لاکھ افراد نے فریضۂ حج ادا کیا تھا۔ علاوہ ازیں
سعودی عرب کا شمار ہندوستان کو ایندھن فراہم کرنے والے تین بڑے ممالک میں
ہوتا ہے اور یہ دونوں ممالک جی20کے بین الحکومتی فورم کے ساتھ ساتھ غیر
وابستہ ممالک کی تنظیم کے بھی رکن ہیں۔حالیہ برسوں کے دوران سعودی عرب اور
ہندوستان کے درمیان دیگرکئی شعبوں میں بھی تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان
شعبوں میں سکیورٹی، تجارت، سرمایہ کاری، صحت، فوڈ سکیورٹی، ثقافت اور دفاع
شامل ہیں۔ ان دونوں ممالک کے درمیان کورونا وبا کے دوران قریبی روابط قائم
رہے ہیں۔ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے مطابق’ انڈیا ایک بہت بڑی
معیشت ہے اور ہماری توجہ اس کی معاشی ترقی اور وہاں کی ایک ارب 30 کروڑ سے
زائد آبادی کی بہبود ہے۔ یہ سعودی عرب کے لیے عظیم موقع ہے کہ وہ انڈیا میں
سرمایہ کاری کرے جس سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’
عالمی معیشت کی صورت گری میں سعودی عرب اور انڈیا کا شمار اہم ممالک میں
ہوتا ہے۔ یہ دونوں ممالک مستحکم معاشی شراکت دار ہیں اور ان کے درمیان
اپریل 2021 سے مارچ 2022 تک تجارت کا حجم لگ بھگ 42.86 ملین ڈالر رہا ہے۔‘
’توانائی کا شعبہ ہمارے عشروں سے قائم تعلقات میں ایک ستون کی حیثیت رکھتا
ہے۔ ہم نہ صرف اس شعبے میں مزید آگے بڑھیں گے بلکہ گرین ہائیڈروجن سمیت
توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع کے حوالے سے بھی مشترکہ کاوشوں میں تیزی
لائیں گے۔‘ہندوستانی حکومت معاشی ترقی و خوشحالی کیلئے سعودی عرب اور دیگر
عرب ممالک کے ساتھ مزید بہتر تعلقات کیلئے کوشاں دکھائی دیتی ہے۔ اس سے قبل
وزیر خارجہ ہند ڈاکٹر ایس جے شنکر جو یو اے ای اور ہندوستان کی مشترکہ
کمیٹی کے 14ویں اجلاس میں شرکت کیلئے متحدہ عرب امارات میں تھے اس موقع
پرانہوں نے صدرمتحدہ عرب امارات شیخ محمد بن زائد آلنہیان سے قصر الشاطی
میں ملاقات کرکے وزیر اعظم ہند نریندر مودی کا مکتوب حوالے کیا۔بتایا جاتا
ہیکہ اس موقع پردونوں جانب سے مختلف باہمی دلچسپی کے امورپراوربین الاقوامی
اورخطے کے حالات پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ
سعودی آئیزیشن کے تحت سعودی عرب سے ہزاروں ہندوستانی گذشتہ چند برسوں کے
دوران روزگار سے محروم ہوکر اپنے وطن واپس ہوچکے ہیں یہی نہیں بلکہ کئی
خاندان جو سعودی عرب میں مقیم تھے،بچوں کی تعلیم اور دیگر اخرجات میں بے
تحاشہ اضافہ کے باعث سعودی عرب چھوڑکر اپنے ملک کا رخ کیا ہے۔ ہزاروں
ہندوستانی تارکین وطن جن میں بڑا طبقہ اوسط درجہ اور لیبرہے روزگار سے
محروم ہوکر واپس ہوچکا ہے ۔ہزاروں افراد بے روزگار ہونے کے ساتھ ساتھ سعودی
عرب میں معاشی مسائل سے دوچار ہوچکے تھے جو کسمپرسی کی حالت میں اپنے ملک
واپس ہوچکے ہیں۔ ہندوستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے افراد کی جنکے ساتھ
سعودی کمپنیوں اور کفیلوں نے معاوضے کی عدم ادائیگی کے ساتھ ساتھ انہیں بے
یارومددگار چھوڑاانکی وکالت کرتے ہوئے انکا حق دلائیں تاکہ وہ اپنے ملک
واپسی کے بعد پریشان کن صورتحال سے دوچار ہونے سے بچ سکیں۔
|