غریب ملک کے امیر حکمران شاہانہ سفر پر٬ عوام کے پیسے پر عیاشی کوئی ہم سے سیکھے

image
 
پاکستان ان دنوں بارش اور سیلاب کی وجہ سے شدید مشکلات سے دو چار ہے، سیکڑوں افراد ہولناک تباہ کاریوں میں زندگیوں سے محروم اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں اور سیلاب کے بعد متاثرین کی بحالی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ اقوام عالم پاکستان کی مدد کیلئے پیش پیش ہیں لیکن حیرت اور افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں کو ایسے حالات میں بھی سیر سپاٹے اور ذاتی تشہیر و سیاست کی فکر لاحق ہے۔
 
امریکی صدر جوبائیڈن، اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری، عالمی ادارہ صحت اور دیگر ادارے اور ممالک اس وقت پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے امداد دینے کے علاوہ دوسروں سے بھی پاکستان کی مدد کیلئے اپیل کررہے ہیں لیکن پاکستان کا حکمران طبقہ ہر فکر و غم سے آزاد ہوکر بیرون ممالک کے دوروں میں مصروف ہے۔
 
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف ان دنوں بیرونی دورے پر ہیں، شہباز شریف ایک بڑا لشکر لے کر پہلے پاکستان سے اذبکستان گئے، وہاں سے آنجہانی ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے برطانیہ پہنچے جہاں اپنے بڑے بھائی، پارٹی قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے پاس بھی حاضری ہے۔ دورہ لندن میں اپنی بہو کے ساتھ ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات میں شریک ہوئے۔
 
image
 
وزیراعظم شہباز شریف لندن سے امریکا پہنچے ہیں جہاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے علاوہ عالمی قیادت سے ملاقاتیں بھی کررہے ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی امریکا میں موجود ہیں اور وہ بھی اقوام متحدہ کے اجلاس میں شریک ہیں۔
 
یہاں مشتاق احمد یوسفی کا ایک لطیفہ یاد آگیا۔ مشتاق احمد یوسفی کہا کرتے تھے کہ " اگر کوئی شخص یہ ثابت کردے کہ اس کے پاس اتنی جائیداد اور سرمایہ ہے کہ قرض کی قطعی کوئی ضرورت نہیں تو بینک اسے قرض دینے پر رضامند ہوجاتا ہے"۔
 
دوروں پر موجود شہباز شریف اور ان کی بھاری بھرکم کابینہ کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ غریب ملک کے شاہی حکمران ایک بار پھر پانچ اور سات ستارہ ہوٹلوں میں قیام کررہے ہیں اور شاہی کابینہ بھی گوروں کے دیس میں مہنگے ترین ہوٹلوں میں قیام پذیر ہیں تاکہ گوروں کو بھی پتہ چل سکے کہ ہم بالکل گئے گزرے نہیں ہیں۔ بول نیوز کے مطابق ان ہوٹل کے کمرے کا ایک دن کرایہ 2 سے 4 ہزار ڈالر ہے- ان کے شاہانہ اخراجات دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے کہ انہیں پاکستان کے معاشی حالات کا کوئی غم نہیں-
 
پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے ان دنوں ہالی ووڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی سفیر اینجلینا جولی پاکستان میں موجود ہیں اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ نہ کوئی پروٹوکول نہ شور شرابا بلکہ اپنا بیگ بھی خود اٹھاکر گھومتی نظر آئیں ۔
 
image
 
کوئی ہمارے حکمرانوں سے سیکھے مدتوں بعد روسی وزیر خارجہ پاکستان آئے تو اپنی چھتری خود اٹھائے نظر آئے لیکن ہمارے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چھتری پکڑنے کیلئے بھی غلام ساتھ رکھا تھا تاکہ روسیوں کو بھی پتا چل سکے کہ ہم کوئی ایویں شیویں نہیں ہیں۔
 
عالمی ادارے بار بار یہ تنبیہ کررہے ہیں کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کی فوری مدد نہ کی گئی تو اموات بڑھ جائیں گی لیکن آفرین ہے کہ ہمارے حکمرانوں کے سر پر جوں بھی رینگی ہو۔
 
عمران خان کو آرمی چیف کی تعیناتی اور اقتدار کا دکھ کھائے جارہا ہے، مریم نواز بچوں میں پاپڑ بانٹ کر منظر سے غائب ہیں۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو بیرون ممالک کے دورے کررہے ہیں لیکن اغیار سیلاب متاثرین کا غم دل سے لگائے بیٹھے ہیں۔
 
کوئی بتائے کہ ہم بتائیں کہ آفات تو پاکستان میں موقع کی طرح ہوتی ہیں اور حکمران تو دعائیں مانگتے ہیں کہ کوئی آفت آئے تاکہ وہ اپنی تمام ناکامیاں، کرپشن، لوٹ مار اور کوتاہیاں قدرت پر ڈال کر مال بھی بنائیں اور الگے الیکشن کیلئے رونے کا راستہ بھی نکل آئے۔
 
image
YOU MAY ALSO LIKE: