کشف کی روزہ کُشائی

آج رمضان المبارک کا اٹھارواں (۸۱)روزہ ہے اور شام کے چار بجے ہیں اس وقت حسبِ معمول افطاری کی تیاری ہوتی ہے لیکن آج کچھ خاص اہتمام سے تیاری ہو رہی تھی کیونکہ کشف نے آج پہلا روزہ رکھا ہے پچھلے ایک سال سے اسکو اس گھڑی کا انتظار تھا کیونکہ پچھلے سال اسکی بڑی بہن خدیجہ نے پہلا روزہ رکھا تھا اُس وقت وہ بہت چھوٹی تھی، چھوٹی تو یہ اب بھی ہے اسکی عمرساڑھے چار سال ہے مگر وہ بضد تھی کہ میں اس سال رمضان میں روزہ رکھوں گی خیر سب نے اسکی ہمت بندھائی اور اسکو سحری کے لیئے اٹھایا اس نے اطمینان سے سحری کرلی پھر وہ سو گئی۔ دوپہر بارہ بجے اسکی آنکھ کھلی وہ جاگ گئی تھی اب سب نے یہ فیصلہ کیا اسکا دھیان رکھنے کیلئے کس کی ڈیوٹی لگائی جائے قرعہ دادی ماں کے نام نکلا اور اسکو دادی ماں کے حوالے کر دیا گیا اور وہ چار بجے تک وہ دادی ماں کے ساتھ رہی اسکے بعد دادی ماں کو باورچی خانے میں جانا تھا اب اسکو دادا ا بو کے سپرد کیا گیا دادا ابو اسکو پانچ بجے تک کھلونوں سے بہلاتے رہے پھر اسکی مما نے اُسکو نہلاکراور نئے کپڑے پہناکر تیار کیا کیونکہ اُسکو سب بچوں کے ساتھ تصویر بنوانے کے لئے فوٹواسٹوڈیو جانا تھا۔
 

image
 
جب وہ تصویر بنواکر واپس گھر پہونچی تو سارے مہمان اور انکے ساتھ انکے سب بچے جمع ہوچکے تھے وہ سب کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی کیونکہ اسکی خواہش تھی کہ اُسکی روزہ کشائی میں سب لوگ شریک ہوں لہٰذا پورے خاندان کو دعوت دی گئی اِسکی دو پھوپھیاں تو خاص طور پر کراچی سے تشریف لائیں تھیں ۔ اسکے نانا ابو اور ماموں نے، ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے ٹیلیفون پر مبارک باددی۔ اب افطاری کا وقت بلکل قریب تھا دسترخوان بچھ گیا تھا سب لوگ اذان کا انتظار کر رہے تھے جیسے ہی اذان کی آواز آئی کشف کو اسکی بڑی پھوپھو نے کھجور سے افطار کروائی اسکے بعد سب لوگوں نے اسکو تحائف دینے شروع کئے وہ بڑی خوش ہوکر ہر ایک سے ملتی رہی اور تحفہ وصول کرتی رہی پھر وہ سب بچوں کے ساتھ کھیلنے میں مصروف ہوگئی۔اسطرح اسکی روزہ کشائی کی تقریب اختتام پزیر ہوئی۔
Muhammad Iqbal Ahmed Memon
About the Author: Muhammad Iqbal Ahmed Memon Read More Articles by Muhammad Iqbal Ahmed Memon: 3 Articles with 8076 views Freelance writer .. View More