آم

میرے انکل جوکہ اسلام آباد کے رہنے والے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ میرا بیٹا جو سات سال کا ہے اسے آم کھانے کا اتنا شوق ہے کہ وہ کبھی کبھی اپنے باپ سے لڑ پڑتا ہے کہ گھر میں ہر وقت آم کیوں نہیں رہتے،وہ آم نہ ہونے پر سکول جانے پر تیار نہیں ہوتا روڈ پہ جا کر لیٹ جاتا ہے بازاروں کو نکل جاتا ہے اور آم کی بھیک مانگتا ہے آم چوری کرتا ہے کسی کے گھر مہمان بن کر جانا تو شاپر آم سے بھر کر لے آنا ،سکول کی کلاس میں سب سے پیچھے بیٹھ کر چوری چوری آم کھانا خیر اسے بہت سمجھانے پر بھی وہ مانا نہیں ایک دن اس کے منہ پر اتنے دانے نکل آئے کہ وہ پہچانا نہیں جا رہا تھا وہ تھے گرمی دانے آپ یقین نہیں کریں گے کہ اسے بتایا گیا کہ یہ آم کھا کھا کے گرمی دانے ہوئے ہیں اس کے باوجود وہ باز نہیں آیا پھر اس کے باپ نے سندھ سے اس کے دادا کو بلوایا وہ گندا سا ماسک لگا کے آیا اس کے پوتے نے پوچھا کہ یہ آپ کے منہ کو کیا ہوا ہے تو دادا نے کہا میرا یہ حال آم کھا کھا کے ہوا ہے مجھے افسوس ہوتا ہے کہ کاش اتنے آم نہ کھائے ہوتے اب میرا آپریشن ہے مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے بیٹا آپریشن کا سن کر بہت ڈر گیا دادا اگلے دن کہیں باہر گیا اور شام کو ماسک اتار کر گھر آگیا اور بیٹے کو کہا کہ میرا منہ ٹھیک ہوگیا ہے مگر مجھے بہت خوف آیا اور درد بھی بہت ہوا اگر تم چاہتے ہو کہ تمہیں درد نہ ہو تو تم آم کم کر دو اس کے بعد دادا اس یقین کے ساتھ چلا گیا کہ اس کا پوتا آم کھانے کم کر دے گا اور ہوا بھی ایسا ہی۔
imran shah
About the Author: imran shah Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.