نالا

مزاحیہ تحریر

اسکے کئی نام ہیں لیکن ہمارے دیسی لباس شلوار قمیض کے لئے اسکی اہمیت بہت زیادہ ہے ۔ اتنی زیادہ ہے جتنی انسانی جسم میں ریڑھ کی ہڈی ، اسی لئے اسے ریڑھ کی ہڈی کے عین اوپر باندھ کر سرکل کردیا جاتا ہے تاکہ ہر چیز قابو میں رہے اور آپے سے باہر نہ آے ۔ بظاھر اسکی قیمت معمولی ہے لیکن عزت و آبرو کے اعتبار سے یہ گراں قیمت و حیثیت کا حامل ہے ۔ پنجاب کے کچھ علاقوں میں اسے " نالا " جبکہ کئی جگہوں پر اسکا نام " نا ڑ ا " بھی بولا جاتا ہے اسے اردو زبان میں کمر بند یا "ازار بند" بھی کہا جاتا ہے ۔ جبکہ اسے انگریزی زبان میں drawstring ( ڈراسٹرنگ ) بھی بولتے ہیں شلوار یا پاجامے میں اسے ڈالنے کے لئے جو مددگار چیز استعمال کیجاتی ہے اسے پنجابی زبان میں " نالے پانی " کہا جاتا ہے جبکہ دیکھنے اور مشاہدے میں یہی آیا ہے کہ بوقت ضرورت یہ نالے پانی اکثر گھروں میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی جسکے متبادل کے طور پر " پیانو کی پینسل" ٹوتھ برش " یا "مسواک " سے مدد لی جاتی ہے ۔ ریشمی اور سافٹ کپڑے کے پاجامے یا شلوار میں نالا اور نالے پانی آسانی سے اپنا رستہ بناتے جاتے ہیں مگر اسکے برعکس مایا والی شلوار سے نالا دانتوں چنے چبوا کر گزرتا ہے ۔ بعض دفعہ اگر یہ سائز میں تھوڑا چھوٹا ہو یا اسکی گانٹھ غلط ہوجاۓ تو پھر اس پر وہ فقرہ بڑا صادق آتا ہے کہ " ہتھاں دیاں بجیاں دنداں نال کھولنیاں پیندیاں نے " اور اسکے غصے سے بچنا ہی چاہئے ورنہ" واش روم " میں اسکی ناراضگی کیوجہ سے خفت بھی اٹھانی پڑ سکتی ہے ۔ بچپن کے زمانے میں مائیں اکثر نالے کی بجاۓ ایلاسٹک شلوار پاجامے میں ڈال دیتی تھیں کہ بچوں کو آسانی رہتی ہے کہ جب چاہیں اسے اوپر نیچے کرلیں کیونکہ نالے کو کھولنا اور باندھنا بھی ایک مہارت ہے ۔ پھر جس عمر میں نالا استعمال کرایا جاتا ہے بندے کو خود احساس ہونا شروع ہوجاتا ہے کہ اب وہ" بچہ " نہیں رہا ۔ بلکہ بالغ ہوچکا ہے ۔ اور پھر اسکے ساتھ ہی سوچ کا زاویہ بھی بدلنا شروع ہوجاتا ہے ۔ بچپن کا زمانہ لڑکپن جوانی اور بڑھاپے تک پہنچنے تک سب کو یاد آتا ہے اور جوانی کی دہلیز پر پہنچتے بڑے بزرگوں کے کہے کئی جملے جن میں ایک بہت خاص " پتر نالے دی گنڈ گھٹ کے رکھیں" دیہاتوں میں پرانے زمانے میں سستے بینڈ باجوں والے جن کے پاس اچھی یو نی فارمز خریدنے کی استطاعت نہیں ہوتی تھی وہ لنڈے سے خرید کر اس کے ٹراوزرز میں بھی بیلٹ کی بجاۓ نالا ہی ڈالتے کیونکہ بیلٹ مہنگے ہوتے جبکہ نالا دس بیس روپے میں مل جاتا ہے ۔ شلوار قمیص اور نالے کا استعمال پاکستان کے چاروں صوبوں میں کیا جاتا ہے جبکہ تہبند یعنی اوپن ایئر سکرٹ زیادہ تر پنجاب کے دیہاتوں میں پہنا جاتا ہے ۔ نوٹ : یاد رہے یہ تحریر مفاد عامہ کے لئے لکھی گئی ہے اس تحریر کا کسی متنازعہ نالے یا اسکی قیمت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی کسی کی بھی دل آزاری کے لئے ہے ۔ کسی بھی قسم کااور کسی کا ذاتی مشاہدہ و تجربہ اگر اس تحریر سے مطابقت رکھتا
 

Allama Iftikhar
About the Author: Allama Iftikhar Read More Articles by Allama Iftikhar: 5 Articles with 4508 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.