#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورٙةُالجن ، اٰیت 1 تا 19 !!
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
قل
اوحی الی
انہ استمع نفر من
الجن فقالوا انا سمعنا
قراٰنا عجبا 1 یھدی الی الرشد
فاٰمنابہ و لن نشرک بربنا احدا 2 وانہ
تعٰلٰی جد ربنا ما اتخذ صاحبة ولا ولدا 3 و
انہ کان یقول سفیھنا علی اللہ شططا 4 و انا
ظننا ان لن تقول الانس و الجن علی اللہ کذبا 5 و انہ
کان رجال من الانس یعوذون برجال من الجن فزادوھم
رھقا 6 و انھم ظنوا کما ظننتم ان لن یبعث اللہ احدا 7 و انا
لمسنا السماء فوجدنٰھا ملئت حرسا شدیدا و شھبا 8 و انا کنا نقعد
منھا مقاعد للسمع فمن یستمع الاٰن یجد لہ شھابا رصدا 9 و انا لا ندری
اشر ارید بمن فی الارض ام ارادبھم ربھم رشدا 10 و انا منا الصٰلحون و
منا دون ذٰلک کنا طرائق قددا 11 و انا ظننا ان لن نعجزاللہ فی الارض و لن
نعجزہ ھربا 12 و انا لما سمعنا الھدٰی اٰمنابہ فمن یوؑمن بربہ فلا یخاف
بخسا و
لا رھقا 13 و انا من المسلمون و منا القٰسطون فمن اسلم فاولٰئک تحروا رشدا
14
و اما القٰسطون فکانوا لجھنم حطبا 15 و ان لو ادرقاموا علی الطریقة
لاسقینٰھم ماء
غدقا 16 لنفتنھم فیہ و من یعرض ذکر ربہ یسلکہ عذابا صعدا 17 و ان المساجد
للہ
فلا تدعوا مع اللہ احدا 18 و انہ لما قام عبد اللہ یدعوہ کادوا یکونون علیہ
لبدا 19
اے ہمارے رسول ! آپ اپنے اٙصحاب کو ہمارا وہ کلام سُنا دیں جو کلام جس وقت
ہم سے سُن کر آپ نے ہم کو سنایا تھا تو اُس وقت وہ کلام جنات کے ایک جماعت
نے آپ سے سُن کر کہا تھا کہ ہم نے آج وہ حیرت انگیز کلام سُنا ہے جو سُننے
والے کو راہِ ہدایت بھی دکھاتا ہے اور اُس کو منزلِ مقصود تک بھی پُہنچاتا
ہے اِس لئے ہم اِس پر ایمان لاتے ہیں اور اِس اٙمر کا عہد بھی کرتے ہیں کہ
ہم اللہ کی ذات کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہیں کریں گے اور ہم اِس اٙمر کا
بھی اقرار کرتے ہیں کہ اُس خالق کی ذات مخلوق کی طرح شادی و اٙولاد کے اُن
بیہودہ تصورات سے بھی بُہت بلند ہے جو تصورات بیوقوف اور بڑ بولے لوگوں نے
شیطان کے فریب میں آکر اُس کی ذات کے ساتھ منسوب کر رکھے ہیں حالانکہ پہلے
ہم یہ خیال کرتے تھے کہ جن و اِنس میں سے کوئی بھی اللہ کی ذات سے اِس طرح
کے جُھوٹ منسوب نہیں کر سکتا لیکن یہ ہماری خام خیالی تھی کیونکہ ہمیں
معلوم ہوا ہے کہ جب کوئی انسان کسی جن کے پاس پناہ لیتا تھا تو وہ جن
مُتکبر ہو کر انسان کو اِن عقائد کی تعلیم دیتا تھا کہ اللہ مرنے کے بعد
ہمیں زندہ نہیں کرے گا اور جب کوئی جن کسی انسان کے پاس جاتا تھا تو وہ
انسان بھی اُس پر اسی اعتقاد کا اظہار کرتا تھا کہ موت کے بعد کوئی زندگی
نہیں ہو گی ، کوئی حسابِ اعمال بھی نہیں ہو گا اور کوئی سزائے اعمال بھی
نہیں ہوگی ، ہم نے اہلِ زمین کے قریب رہ کر اہلِ زمین کا بھی جائزہ لیا ہے
اور ہم نے اپنی بساط کے مطابق اہلِ آسمان کی بھی کُچھ خیر خبر لینے کی کوشش
کی ہے لیکن ہم نے آسمان کے احاطے کو ہمیشہ ہی اُن سفید و سیاہ آتشیں شعلوں
میں گھرا ہوا پایا ہے جن سے گزرنا کسی کے بس میں نہیں ہے ، ہم نے فضائے
بسیط کے اُن مقامات پر بھی گھات لگا کر دیکھا ہے جن مقامات پر ہمیں خُدا کے
نظامِ بالا کی کوئی سُن گُن سُننے کا گمان ہوا ہے لیکن ہم نے اُن مقامات پر
بھی خود کو اُن ہی سفید و سیاہ شعلوں کی زٙد میں پایا ہے اِس لیئے ہم نہیں
جانتے کہ خُدا نے اہلِ زمین کو برباد کرنے کا کوئی فیصلہ کیا ہے یا اُن کو
کوئی ایسی راہ دکھانے کا ارادہ کرلیا ہے جو اُن کی نجات پر مُنتج ہوتا ہے
تاہم یہ بات ہم جان چکے ہیں کہ جہان میں ایک طریقے کی کوئی ایک مخلوق نہیں
ہے بلکہ ہر مُختلف طریقے کی ہر مُختلف مخلوق ہے اور خود ہم میں بھی عالٙم
کے نظام کو بگاڑنے اور سنوارنے والے جنات کی کمی نہیں ہے لہٰذا ہم نے اپنے
اِن تجربات و مشاہدات سے بہت اچھی طرح سمجھ لیا ہے کہ عالٙم کی کوئی شئی
اللہ کے اقتدار و اختیار سے باہر نہیں ہے اور عالٙم میں ایسی کوئی بھی
مخلوق نہیں ہے جو اُس کے اقتدار و اختیار کو چیلنج کرنے کا خیال بھی کر سکے
، یہی وجہ ہے کہ جب سے ہم نے قُرآن کی یہ تلاوت سُنی تٙب سے ہم نے اِس کے
اٙحکام کو تسلیم کر لیا ہے اور یہ یقین بھی کر لیا کہ جو جن و اِنس بھی اِس
کتابِ حق کے اٙحکام پر ایمان لائے گا وہ مخلوق کے ہر خوف سے بے خوف ہو جائے
گا ، اگرچہ ہمارے درمیان بھی وہ اٙفراد موجُود ہیں جو ابھی تک اِس کتاب کے
منکر ہیں لیکن ہم نے عزم کر لیا ہے کہ ہم اسی راہِ حق پر چلتے رہیں گے جس
کی اِس کتابِ حق نے نشان دہی کی ہے اور جو لوگ اِس کتاب سے مُکمل طور پر
مُنحرف ہو چکے ہیں وہ پہلے ہی واصلِ جہنم ہو چکے ہیں اور اے ہمارے رسول !
آپ اپنے اٙصحاب کو یہ واقعہ سناکر یہ بات بھی بتا دینا کہ جو لوگ اِس کتابِ
حق سے رہنمائی حاصل کریں گے اُن کے لئے راحتوں کی فراوانی ہوگی اور جو لوگ
اِس سے انحراف کریں گے اُن کے لیئے اذیتوں کی فراوانی ہوگی اور زمین پر بنی
مساجد تو صرف اللہ کی توحید کے ابلاغ اور شرک کے رٙد کے لئے بنی ہوتی ہیں
لیکن مُنکرین توحید کا توحید سے بغض و عناد کا یہ عالٙم پے کہ ہماری اُس
مسجد میں جس وقت ہمارا جو بندہ ہماری توحید کی دعوت دینے کے لِیئے کھڑا
ہوتا ہے تو منکرینِ توحید چاہتے ہیں کہ وہ سب مل کر اُس پر ہلّہ بول دیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کا موضوعِ سُخن اللہ تعالٰی کی ایک نادیدہ مخلوق جِنّ ہے جس کی
جمع جِنات ہے اور قُرآن نے جِنات کا جن 22 مقامات پر ذکر کیا ہے اُن 22
مقامات میں سے 16 مقامات پر جِنّ کا جِنّ کی نوعیتِ ذات کے اعتبار سے ذکر
کیا ہے اور 5 مقامات پر جِنّ کا جِنّ کی ماہیتِ ذات کے اعتبار سے ذکر کیا
ہے لیکن اِس موضوع کے ساتھ انسان نے جس کم فہمی کا مظاہرہ کیا ہے اُس کم
فہمی نے قُرآن کے اِس عظیم الشان موضوع کو اِس بے تُکے سوال تک محدُود کر
دیا ہے کہ ہماری دُنیا میں جِنات ہوتے ہیں یا نہیں ہوتے حالانکہ اِس سوال
کا اِس موضوع کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہیں ہے کیونکہ اگر یہ اٙمر تسلیم بھی
کر لیا جائے کہ دُنیا میں شمار دٙر شمار بلکہ بیشمار جنات ہوتے ہیں تو اِس
سے اللہ کے اِس عظیم عالٙم کی عظمت میں کون سا اضافہ ہو جائے گا اور اگر
اِس کے بر عکس یہ بھی فرض کر لیا جائے کہ دُنیا میں جِنّ نام کی کوئی مخلوق
موجُود نہیں ہے تو اِس سے اللہ کے اِس عظیم عالٙم میں کون سی کمی واقع ہو
جائے گی ، اِس کا مطلب یہ ہے کہ قُرآن نے جس عظیم مقصد کے تحت جنات کا اِس
تفصیل کے ساتھ ذکر کیا وہ مقصد انسان کے مُحوّلہ بالا بے تُکے سوال سے ایک
عظیم تر مقصد ہے تاہم قُرآن نے جن 5 مقامات پر جنات کی ماہیتِ ذات کا ذکر
کیا ہے اُن 5 مقامات میں سے جو 3 مقامات اِس مخلوق کی حقیقت کو زیادہ بہتر
طور پر واضح کرتے ہیں اُن 3 مقامات میں سے پہلا مقام سُورٙةُالاٙحقاف کی
اٰیت 29 تا 32 کا وہ مقام ہے جس میں اللہ تعالٰی نے اپنے رسول سے یہ ارشاد
فرمایا ہے کہ { آپ پُر ہجوم بستیوں کے پُر ہجوم حالات کے پُر ہجوم خیالات
میں گھرنے اور کُھلے صحراووؑں کے پُرسکون حالات کے پُرسکون خیالات کے ساتھ
کُھلے پھرنے والے سارے انسانوں کے لئے ہمارے رسول ہیں اِس لئے آپ کو تو یاد
ہی ہو گا کہ جب ایک شہر کی شہری آبادی کے سنگ دل اٙفراد نے آپ کی زبان سے
ہمارا کلامِ نازلہ سُننے سے انکار کر دیا تھا تو ہم نے ایک صحرائی وادی کے
اُن صحرائی اٙفراد کو آپ سے قریب کر دیا تھا جنہوں نے آپ سے قُرآن سُن کر
اپنے ہمراہیوں کو خاموش رہ کر قُرآن سُننے کی تاکید کی تھی اور جب آپ سے
ہمارا کلام سُن کر وہ اپنے قبیلے میں واپس پُہنچے تھے تو اُنہوں نے اپنے
قبیلے کے اٙفراد سے کہا تھا کہ ہم نے مُوسٰی پر نازل ہونے والے کلام کے بعد
آج پہلی بار ایسا ہی ایک کلام سنا ہے جو مُوسٰی پر نازل ہونے والے کلام کی
تائید کرنے والا کلام ہے اِس لئے ہم چاہتے ہیں کہ تُم بھی اُس پکارنے والے
کی پکار کو اپنے کانوں سے سنو اور دل کی راستی کے ساتھ حق کے اُس راستے پر
چل پڑو جو ایک سیدھا اور سچا راستی کا راستہ اُس کلام نے مُتعین کر دیا ہے
، ہمارے قبیلے کے جو اٙفراد اُس رسول کی اُس دعوتِ حق کو قبول کریں گے تو
اُن کی یہ پُرخار زندگی باغ و بہار ہو جائے گی اور ہمارے جو اٙفراد اِس
دعوتِ حق کا انکار کریں گے تو وہ ہمیشہ ہی اپنی اُسی ذلت حالی میں پڑے رہیں
گے جس ذلت حالی میں وہ ہمیشہ سے پڑے ہوئے ہیں } اِس سُورت کا یہ موجُودہ
مضمون بھی سُورٙةُالاٙحقاف کے اسی پہلے مُختصر مضمون کا دُوسرا مُفصل
بیانیہ ہے جس میں اُسی پہلے مضمون کو ایک نئے رنگ و آہنگ کے ساتھ پیش کیا
گیا ہے اور اِس سُورت میں جو دو مرکزی مضامین وارد ہوئے ہیں اُن میں سے
پہلا مضمون جو اِس سُورت کی 19 اٰیات پر مُشتمل ہے وہ اللہ تعالٰی کی اُسی
نادیدہ مخلوق جنات کا ایک پردہِ اخفا میں رہ کر سیدنا محمد علیہ السلام کی
زبان سے قُرآن کی تلاوت سُننا اور پھر قُرآن پر ایمان لانا ہے اور اِس
سُورت کا دُوسرا مرکزی مضمون جو اِس سُورت کی آخری 9 اٰیات پر مُشتمل ہے
اُس مضمون میں اُس پہلے مضمون کے اُن علمی نتائج کا جائزہ لیا گیا ہے جن
علمی نتائج کا جائزہ لینا اِس سُورت کے اِن مضامین سے مطلوب ہے لیکن اِن
علمی نتائج کو اخذ و قبول کرنے کا کام انسان کے فہم عام پر چھوڑنے کے بجائے
اللہ تعالٰی نے اپنے اُسی رسولِ خاص کو اپنی زبان سے پیش کرنے کا حُکم دیا
ہے جس رسولِ خاص کے ساتھ یہ واقعہ بذاتِ خود پیش آیا ہے اور اُس رسول نے یہ
واقعہ اُسی طرح سنایا ہے جس طرح اِن 19 اٰیات میں مذکور ہے ، ہم یہاں پر یہ
اٙمر بھی واضح کرنا چاہیں گے کہ ہم نے یا جن دُوسرے اٙصحاب نے گزشتہ سُورت
کی گزشتہ اٰیات کے اُس گزشتہ مفہوم میں جنات سے صحرائی قبائل مُراد لیئے
ہیں اُس کی وجہ سُورٙہِ رحمٰن کی اٰیت 14 اور اٰیت 15 کا وہ مضمون ہے جس
مضمون میں جن و انس کی تخلیق کا جو ذکر کیا گیا ہے اُس ذکر میں جِنّ سے
خُدا کی ایک نظر نہ آنے والی اور انس سے خُدا کی ایک نظر آنے والی مخلوق
مُراد لی گئی ہے اور انسان چونکہ حیوان کی ایک اعلٰی حیوانی نوع ہے اِس
لیئے جہاں پر اِس کے لیئے لفظِ { انس } استعمال ہوا ہے وہاں پر اِس کے
مفہوم میں وہ تمام حیوانی مخلوقات آجاتی ہیں جو انسان کی نظر میں آتی ہیں
اور جہاں پر اِس میں لفظِ { جِنّ } آیا ہے تو اُس میں بھی وہ تمام جنی
مخلوقات شامل ہیں جو انسانی نظر کو نظر تو نہیں آتی ہیں لیکن وہ اُس کے اِس
عالٙم میں کہیں نہ کہیں پر بہر حال موجُود ہیں اور اُس مضمون کا ماحصل یہ
ہے کہ انسان اور انسان کی طرح کی تمام مخلوقات کو اللہ تعالٰی نے زمین میں
پہلی بار اُس وقت پیدا کیا تھا جب زمین کا سینہ سرد ہو کر اِس مخلوق اور
اِس جیسی ہر مخلوق کے لئے قابلِ برداشت اور قابل رہائش ہو چکا تھا اور اِن
حیوانی اٙجسام سے پہلے جب زمین آگ اُگل رہی تھی تو اُس وقت اللہ نے زمین پر
وہ آتشی مخلوق بھی پیدا کی تھی جو اُس آتش کے درمیان رہ سکتی تھی اور رہتی
رہی تھی لیکن اُس زمانے کی وہ آتشی مخلوق اٙب زمین پر موجُود نہیں ہے اور
مزید براں یہ کہ جس طرح زمین سے ناپید ہونے والی ہر مخلوق کو جِنّ کہا جاتا
ہے اسی طرح ہر اُس نادیدہ مخلوق کو بھی جِنّ ہی کہا جاتا ہے جو زمین و
سمندر اور ہوا و فضا میں کہیں نہ کہیں پر موجُود تو ضرور رہتی ہے لیکن وہ
ہر جگہ پر ہر نظر کو نظر نہیں آتی جس کا مطلب یہ ہے کہ جنات کو اللہ نے
زمین سے اگرچہ نکال دیا ہے لیکن اپنے عالٙم سے ہر گز نہیں نکالا ہے اور اِس
سُورت کی اِن اٰیات میں جنات کی جس ایک جماعت کا ذکر ہوا ہے جنات کی وہ ایک
جماعت بھی کوئی ایسی ہی جماعت تھی جو ارتقائے حیات کے کسی جہان سے گزر رہی
تھی اور اللہ کے حُکم پر اُس وقت رسول اللہ کے قریب لائی گئی تھی جب
انسانوں نے آپ کی دعوت کو بھی رٙد کر دیا تھا اور آپ کو ذہنی و جسمانی اذیت
بھی دو چار کیا تھا اور قُدرت کے اِس عمل کا مقصد انسان پر یہ ظاہر کرنا
تھا کہ اللہ کی یہ عظیم دُنیا کُچھ اتنی محدُود نہیں ہے جتنی تُمہاری اِس
محدُود نظر کو نظر آتی ہے بلکہ یہ دُنیا بھی بیحد وسیع ہے اور اِس دُنیا
میں بسنے والی مخلوقات بھی بیحد وسیع ہیں اور اِس دُنیا میں اللہ کے رسول
کی دل شکنی کرنے والی یہی ایک مخلوق نہیں ہے جو زمین پر نظر آتی ہے بلکہ
اللہ تعالٰی کی اِس دُنیا میں اُس کے رسول کی دل جوئی کرنے ، اُس کی حوصلہ
افزائی کرنے اور اُس کی تنہائی کی رفیق بننے والی دیگر مخلوقات بھی موجُود
ہیں !!
|