میرے مولا تیری بندی وہ دنیا چھوڑ آئی ہے٬ شہرت کی بلندی کو چھونے والی گلوکارہ شازیہ خشک جن کی دنیا ہی بدل گئی!

image
 
موسیقی روح کی غذا ہے ۔۔۔اگر ہم اس کو بدل کر یہ کہیں کہ موسیقی روح کو بیدار کر دیتی ہے ایسا کہنا اس لئے غلط نہیں ہے کہ آئے دن سننے میں آتا ہے کہ شہرت کی بلندیوں کو چھوتے ہی اس موسیقار نے اپنے کیریئر کو خیرباد کہہ دیا۔ مغرب کے مشہور پاپ سنگر کیٹ اسٹیوینز یوسف اسلام، جنید جمشید اور اب شازیہ خشک اس کی بہترین مثال ہیں۔ ستارے حساس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں بعض اپنی بے چینی کا سبب تلاش کرتے ہیں اور اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں انھیں رب دیکھنا چاہتا ہے۔ رب اور خالق کا رشتہ ہے ہی ایسا بس قدم بڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ تھام لیتا ہے۔ دوسری طرف ان ستاروں کے پرستاروں کے لئے یہ ایک مثال ہوتے ہیں۔ جنید جمشید کے سفر سے ہم سب بخوبی واقف ہیں لوگوں کا خیال تھا کہ ان کی مذہب سے قربت وقتی ہے لیکن انھوں نے تو اپنے متعدد پیروکار پیچھے چھوڑ دئیے ہیں۔ آج کل شازیہ خشک کی بھی کہانی گردش کر رہی ہے۔ وہ پہلے ہی صوفیانہ مزاج رکھتی تھیں اسی لئے رب نے انھیں تھام لیا آئیے ان کے بارے میں جانتے ہیں۔
 
ہفتہ وار درس کی محفل تھی محفل میں بیٹھی سب خواتین بڑی عقیدت سے درس سن رہی تھیں۔ ایک خاتون سامنے شرکاء کے ہمراہ فرشی نشست پر بیٹھی تھیں وہ کچھ کہنا چاہتی تھیں۔ درس کے بعد ان کو موقع دیا گیا۔ وہ ایک نازک سی درمیانہ عمر کی سرخ وسفید باحجاب خاتون، تصنوع اور بناوٹ سے عاری تھی، اپنی گفتگو کا آغاز ان الفاظ سے کرتی ہیں "میرے مولا! تیری بندی وہ دنیا چھوڑ آئی ہے" سب متحیر ان کی باتیں سن رہے تھے۔۔انھوں نے استغفار کی برکت بتاتے ہوئے اپنا تعارف کرایا کہ میرا نام شازیہ خشک ہے۔ میں ہر کنسرٹ میں اسٹیج پر جانے سے پہلے استغفار ضرور پڑھتی تھی۔ دل میں ہمیشہ یہ خلش اٹھتی تھی کہ گانا بجانا گناہ ہے مگر شاید ان بلندیوں کو چھوڑنا بھی ایک بہت بڑی آزمائش تھی۔ مجبوری تھی کہ وہ میرا پیشہ بھی تھا۔ میں جنید جمشید سے بہت متاثر تھی اور اپنی اس کیفیت کا زکر ان سے اکثر کرتی تھی۔ جب جنید جمشید تبلیغ سے وابستہ ہوئے تو ان سے ذکر کیا کہ ایسا کیا کروں کہ دل مطمئین ہو جائے۔ ایک دن وہ تذکیر کا پروگرام کر کے نکل رہے تھے تو میں نے راستے میں روک کر انھیں سلام کیا اور ان سے کہا کہ مجھے بھی دین کی طرف آنا ہے وہ بولے۔"میری بہن! وہ وقت آئے گا ابھی کچھ وقت ہے۔"
 
بس میرا اضطرار اور بے چینی بڑھتی گئی کہ وہ وقت کب آئے گا؟ پھر شاید وہ وقت آ گیا
 
image
 
آخر کار رب نے میرے لئے حتمی فیصلہ کرلیا اور میں نے ٹھان لی کہ اس چمک بھڑک کی غافل کر دینے والی زندگی کی طرف اب پلٹ کر نہیں دیکھنا۔
 
شازیہ کو کون نہیں جانتا تھا اپنے حلقے میں وہ صوفیانہ شاعری سے شغف رکھنے والی ایک ادبی شخصیت مانی جاتی تھیں اس لئے یہ راستہ ان کو اپنی جانب کھینچ رہا تھا۔ خواتین دم بخود ان کی آب بیتی سن رہی تھیں۔ ان کی سچائی اور جذبات چہرے سے عیاں تھے وہ بولیں" ایمان اپنے ساتھ اتنی بڑی آزمائش لاتا ہے مجھے اس راستے پر آکر اندازہ ہوا۔ سورۂ عصر میں اسی لیے حق کے ساتھ صبر کا ذکر ہے۔ میں وہ دنیا چھوڑ آئی ہوں۔ اپنا سب کچھ چھوڑ کر اس راستے پر نکل کھڑی ہوئی ہوں۔ سب کشتیاں جلا چکی ہوں۔ آپ سب میرے لیے استقامت کی دعا کریں۔
 
وہ ہفتہ وار کئی لاکھ روپے کماتی تھی۔ اپنے کنسرٹس کے لئے انھوں نے بے نظیر کے ذاتی طیارے میں بھی سفر کیا ہے۔ دنیا کے پچاس ملکوں میں پرفارم کیا مگر وہ سکون کی متلاشی تھیں۔ انھیں سکون اس راستے پر آکر ملا ہے۔ انھوں نے جاہ و حشمت سب چیزوں کو ٹھوکر مار دی۔ رشتوں ناطوں سمیت بہت کچھ چھوڑنا پڑا ہے۔ شائد دنیا والوں کی نظر میں انھوں نے خسارے کا سودا کیا ہے مگر ان کے خیال میں جو آسودگی انھیں نصیب ہوئی ہے اس پر شوبز کی شازیہ خشک جیسی پچاس گلوکارائیں قربان۔۔
 
شرکاء مجلس دل کی سماعتوں سے انھیں سن رہے تھے ایک بار پھر یہ وہی شازیہ خشک تھیں جنھوں نے ایک بار پھر محفل لوٹ لی تھی۔ پہلے بھی تو ان کے اسٹیج پر آتے ہی مجمع چارج ہوجاتا تھا۔وہ لوک فنکارہ کی حیثیت سے دلوں پر راج کرتی تھیں۔ ان کی موجوگی کامیابی کی ضمانت ہوتی تھی۔ اور آج بھی اس کی باوقار اور سحر انگیز شخصیت نے حاضرین محفل کو اپنے سحر میں لپیٹ لیا تھا۔ کچھ لوگ اتنی بلندیوں پر پہنچ کر دنیا ہی کو سب کچھ سمجھ بیٹھتے ہیں لیکن کچھ حساس اور اللہ کی چنے ہوئے لوگ ہوتے ہیں جو ہمارے لئے مثال قائم کرتے ہیں۔ ضمیر تو ہمارا پاکیزہ ہوتا ہے اور یہ حق کی تلاش میں سرگرداں رہتا ہے بس ضمیر کو مرنے نہیں دینا چاہئے۔
 
image
 
خواتین ان کو گلے لگا رہی تھیں۔ مبارکباد دے رہی تھیں۔ محفل میں ان کی آپ بیتی لکھنے کی اجازت مانگی گئی جو آپ سے شیئر کی گئی ہے۔
 
آخر میں انھوں نے فرمائش پر دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور حمد پڑھنا شروع کی کہ میرا دل بدل دے۔۔مولا دل بدل دے
 
ہر آنکھ اشکبار تھی کمرہ سسکیوں سے گونجنے لگا کیونکہ یہ حمد تو انھیں اپنے بہت ہی پیارے جنید جمشید کی بھی یاد دلاتی ہے!!!!
YOU MAY ALSO LIKE: