اگر منی لانڈرنگ کو سمجھنا چاہتے ہیں تو شریف خاندان اور
زرداری خاندان کو کیس ہسٹری کے طور پر پڑھیں تو اس کے بعد آپکو اندازہ ہوگا
کہ ان دونوں خاندانوں نے منی لانڈرنگ کے کونسے نت نئے طریقے ایجاد کیئے-
ایک دفعہ خبردار پروگرام میں آفتاب اقبال نے مذاق میں یہ کہا تھا "اسحاق
ڈار کو دنیا کے مافیاز کے لیئے ایک کتاب لکھنی چاہیئے جس کا نام ہو منی
لانڈرنگ کے 101 طریقے"
اسحاق ڈار نے 1999 میں اپنے دفعہ 164 کے بیان حلفی میں مجسریٹ کے سامنے
اعتراف کیا کہ جس قاضی فیملی نے 90 کی دہائی میں اسحاق ڈار کو لندن میں
ویزے کے لیئے سپانسر کیا اسحاق ڈار نے اسی قاضی فیملی کے نام پر پاکستان
میں اکاؤنٹ کھلوا کر ان اکاؤنٹس کی مدد سے شریف خاندان کے لیئے منی لانڈرنگ
کی اور اسی سے بعد میں حدیبیہ پیپر مل ریفرینس بنا- جو کہ پانامہ سے بڑا
سکینڈل تھا جس کو قاضی فائز عیسی نے ہمیشہ کے لیئے بند کردیا-
شہباز شریف نے ٹی ٹیوں کا طریقہ کار اپنایا- بلیک منی کو غیر قانونی طریقوں
سے باہر کے ملک بھجوایا جاتا اورپھر اپنے ملازمین کی مدد سے ان پیسوں کو ٹی
ٹی کی مدد سے اپنے، اپنے بیٹوں، بیویوں اور بیٹیوں اور بہوؤں کے اصل
اکاؤنٹس میں منگوایا جاتا اور چونکہ منی لانڈرنگ کے قانون میں یہ سقم موجود
تھا لہذا اس سقم کی آڑ میں یہ ٹی ٹی کا بزنس عروج پر رہا- یہ طریقہ شہباز
شریف کے خاندان نے اپنایا-
زرداری خاندان نے ان دونوں طریقوں کی بجائے ٹیکنیکل طریقے اپنانے کا فیصلہ
کیا چونکہ پیسوں کی ٹرانزیکشن میں بینک انوالو ہوتا ہے لہذا زرداری خاندان
نے اپنا ہی بینک بنا لیا اور پھر بلیک منی کو باہر کے ملکوں میں بھیجنے کے
لیئے اپنے ہی بینک میں رینڈملی عام لوگوں کے اکاؤنٹ یا بزنس اکاؤنٹ کھولے
جاتے اور ان اکاؤنٹس میں کروڑ یا ارب کے حساب سے پیسے جمع کروائے جاتے اور
ان بندوں کو ٹریڈر شو کیا جاتا اور ان کے اکاؤنٹس سے انڈر انوائسنگ کی مدد
باہر کے ملکوں میں اپنی کمپنیوں کو کنٹینر منگوانے کے لیئے پیسے باہر بھیجے
جاتے اور کآغذوں میں کنٹینر آئے بھی- یہاں سے بلیک منی وایئٹ ہوتی یہی بلیک
منی وایئٹ ہوکر پاکستان انکے اکاؤنٹس میں آتی اور یوں یہ لیگل بن جاتی اور
قانون میں سقم ہونے کی وجہ سے ان کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا تھا-
دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے چنانچہ ایف اے
ٹی ایف نے دنیا کے ممالک کو منی لانڈرنگ کے قوانین سخت بنانے کے حوالے سے
گائیڈ لائنز دینی شروع کردی- کیونکہ یورپ اور امریکہ ماضی میں کیمونزم کو
اپنے لیئے خطرہ سمجھتے تھے لیکن پابلو ایسکو بار نے کولمبیاء میں ڈرگ ڈیلر
کے طور پر جو تباہی مچائی اور اس نے بلیک منی کو وایئٹ کرنے کے لیئے جو
طریقے استعمال کیئے اس نے ان ممالک کو سر جوڑ کر بیٹھنے پر مجبور کردیا
کیونکہ اسی بلیک منی سے اس نے ریاست کولمبیاء اور امریکہ کے خلاف جنگ کا
اعلان کردیا اور وہ اتنا طاقتور شخص تھا کہ امریکہ اور کولمبیاء مل کر 12
سال اس کا مقابلہ کرتے رہے اور 12 سال بعد وہ ایک پولیس مقابلے میں مارا
گیا-اور پھر 9 الیون نے اس پر جلتی پر تیل کا کام کیا-
ایف اے ٹی ایف پاکستان کو 2010/2011 سے منی لانڈرنگ کے قوانین میں تبدیلیوں
کا کہتا آرہا ہے لیکن ہمارے ماضی کے حکمرانوں نے ان قوانین میں تبدیلیاں
نہیں کی کیونکہ اگر تبدیلیاں کرتے تو یہ لوگ خود اس گھیرے میں آتے تھے
چنانچہ انہوں نے اس کو داخل دفتر کیئے رکھا- جس کی وجہ سے آج یہ صورت حال
ہے کہ پاکستان پر بلیک لسٹ کی تلوار لٹک رہی ہے-
یہ حکومت اب اسی اینٹی منی لانڈرنگ قوانین میں ترمیم کرکے اس میں موجود سقم
ختم کررہی ہے تو اس سے شریف خاندان اور زرداری خاندان رگڑا جاتا ہے جو کہ
یہ لوگ کبھی نہیں چاہتے- خواجہ آصف یو اے ای کا اقامہ ہولڈر تھا لیکن کیا
خواجہ آصف منی لانڈرنگ کرتا تھا؟؟ نہیں- کیا شاہد خاقان عباسی منی لانڈرنگ
میں ملوث ہے ؟؟ بالکل بھی نہیں- کیا رضا ربانی نے منی لانڈرنگ کی؟؟؟ بالکل
بھی نہیں-- کیا فضل الرحمان یا اس کی کسی جماعت کے لیڈر نے منی لانڈرنگ
کی؟؟ اس کا جواب نہیں میں ہوگا-- کیا جماعت اسلامی پر ڈالر کھانے کا الزام
لگتا ہے لیکن کیا اس کا کوئی لیڈر منی لانڈرنگ میں ملوث رہا ہے؟؟ نہیں-- تو
پھر ان لوگوں نے کیوں اس اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون کی مخالفت کرکے اس کو
پاس نہیں ہونے دیا؟
ن لیگ اور پی پی نے اس بل کی مخالفت کرکے اپنے اپنے مالکوں کو محفوظ کرنے
کی کوشش کی اور اس کے لیئے ملک کی سلامتی کو بھی داؤ پر لگادیا- چلو یہ تو
اپنے مالکوں کے حکم پر ہی وہ کچھ کریں جس کا انکو حکم ہوگا لیکن فضل
الرحمان اور جماعتی کارکن بتایئں گے کہ انہوں نے اس بل کی مخالفت کرکے کس
کا حکم مانا ہے یا کس کو فیس سیونگ دی ہے؟؟ جبکہ میرے خیال سے ان کی لیڈرشپ
میں سے کسی نے منی لانڈرنگ نہیں کی ہوگی؟؟ یہ سوال فضلانڈوز اور جماعتیوں
کو خود سے کرنا چاہیے-اور یہ سوال انکو اپنے لیڈروں سے کرنا چاہیئے- ورنہ
ان سے عوام متنفر تو ہو ہی چکی ہے ان کے ووٹ لینا پہلے ہی مشکل ہوا پڑا تھا
اس سے اور مشکل ہوجائے گا- اور اب عوام کافروں اور یخودیوں کی سازش والا
چورن بھی نہیں خریدتی- پتہ نہیں یہ خاموشی کیوں ہے؟؟
|