کھیل کا میدان اور خواتین کا حصہ

جب خواتین کھیل کے میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ آگے بڑھنا چاہتی ہیں تواسلام کا نام درمیان میں نہیں لانا چاہیے بلکہ اسے جہالت سمجھے جو ہم اپنی سوچ کے مطابق لوگوں پہ پابندی لگا رہے ہیں چند لوگ ہے جو اسلام کے نام پہ دنیا کو غلط پیغام دے رہے ہیں.

اسلام میں خاتون کو جو مقام دیا ہے وہ کسی اور مذہب نے نہں دیا حضرت خدیجہ کو دیکھیں اس زمانے کی ایک کامیاب خاتون بزنس وومن ہے تاریخ نے کسی مرد کو وہ مقام حاصل نہں جو خاتون کو ملا ہےخواتین جب جنگ کی میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ حصہ لے تو ان کا نام اسلام کی تاریخ میں فخر سے لکھا گیا ہے " حضرت ام عمارہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا" کے بارے میں ہم بچپن سے اسلامیات اور اردو کی کتابوں میں پڑھتے آ رہے ہیں۔ اسی طرح کاروبار میں حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کو ہم بچپن سے پڑھتے آئے ہیں جو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ تھی۔

اسلام نے اپنی املاک کو جلانے کی اجازت نہیں دی ہے خدا کے لے اپنی سوچ کو بدلے اسلام میں وطن پہ جان دینے والوں کو شہید کا درجہ دیا گیا ہے کیونکہ وہ ملک اور قوم کی حفاظت کو اپنی جان پہ ترجیع دیتے ہیں جبکہ یہاں ملک کی املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے کیوں کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟
ہماری وہ بہنیں جو آج ہر میدان میں مردوں سے آگے ہیں ہمیں آپ پہ فخر ہیں آپ کی طرح بننے کے لے ان کو ایک صدی چاہییے اپ ہماری فخر ہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں آپ آگے بڑھتے رہے اور ملک و قوم کا نام روشن کرتے رہے۔مرحبا

اسلام نے صرف مردوں کو حق نہں دیا عورتوں کو بھی یہ حق دیا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے ہر میدان میں آسکتی آپ اس کا حق کیوں چھین رہے ہو جسے رب نے اسے نوازا ہو۔کل آپ تعلیم کے خلاف بھی آواز اٹھا ینگے کہ تعلیم پہ کسی عورت کا حق نہں کیونکہ آپ نے آج اسلام کے نام پہ کھیل کا مئدان ،میدان جنگ بنا دیا ۔خدا را خواتین کو تین ٹائم کا کھانا دے کے یہ نہ کہے کہ آپ نے اس کا حق ادا کیا اسے جینے دو خدا را جینے دو۔جس طرح کھیل کا میدان مردوں کے لئے ہیں اسی طرح اس پہ لیڈیز کا بھی حق ہے یہ حق آپ چھین نہیں سکتے۔۔

 

Naik Bano
About the Author: Naik Bano Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.