ڈینگی

تحریر رینارفعت
ڈائریکٹر تعلقات عامہ گوجرانوالہ آفس
ملک میں ڈینگی بخار کے مریضوں میں اضافہ ایک قابل تشویش امر ہے ڈینگی جیسی ننھی مخلوق نے مخلوق خداکو پریشان کرکے رکھ دیا ہے لیکن اس وباء کے قابو میں نہ آنے کی ایک بڑی وجہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا ہے۔ حکومت کی بھرپور تشہیری مہم کے باوجود عام لو گ ڈینگی مچھر بارے احتیاطی تدابیر پر پوری طرح عمل کرتے دکھائی نہیں دیتے۔ ہر نئے موسم کے ساتھ ہی ڈینگی مچھر کی افزائش اور حملوں میں شدید اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس لئے بروقت ڈینگی بخار سے متعلق آگاہی حاصل کرنا لازم ہے۔ دراصل ڈینگی ایک انفیکشن ہے جو ایک خاص وائر س کی وجہ سے ہو تاہے۔ یہ بیماری ایک مخصوص مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہے جس کی ٹانگیں عام مچھر وں کی نسبت ذرا لمبی ہوتی ہیں۔ کسی متاثرہ شخص کو کاٹنے سے بھی وائرس اس مچھر میں آجاتا ہے اور اس کے بعد یہ مچھر کسی دوسرے شخص کو کاٹ لے تو یہ وائرس اس میں منتقل ہو جاتا ہے۔ ڈینگی بخار عمومًا ان لوگوں کو زیادہ ہو تاہے جن کی قوت مدافعت کمزور ہو تی ہے۔ وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی نے سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول کے قیام کی منظوری کے بعد محکمہ صحت اور متعلقہ اداروں کو ہدایات کی ہیں کہ ڈیزیز کنٹرول ایکٹ کو حتمی شکل دیں۔ اس ایکٹ سے ڈینگی وائرس‘ ہیضہ‘ ٹائیفائیڈ اور دیگر امراض کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ علاوہ ازیں انسداد ڈینگی کے لئے فوگنگ مشینیں مہیا کرنے کے بھی احکامات جاری کئے ہیں۔ ڈینگی پر موثر کنٹرول اور اس کا مکمل خاتمہ حکومت پنجاب کی اہم ترجیحات میں شامل ہے۔
کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن غلام فرید او ر ڈپٹی کمشنر سائرہ عمر نے وزیر اعلی پنجاب کے احکاما ت کی روشنی میں محکمہ صحت اورمتعلقہ اداروں کو انسداد ڈینگی سر گرمیوں کو مزید تیز اور بہتر بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ ڈینگی کا خاتمہ ہم سب کی مشترکہ قومی ذمہ داری ہے اور اس مرض کا پھیلاؤ اسی صورت رک سکتا ہے جب ہم انفرادی اور اجتماعی سطح پر ڈینگی کے ممکنہ ہاٹ سپاٹس تلف کریں۔ محکمہ صحت کی ٹیموں کا بھرپور ساتھ دیں اور ان کو اپنا مکمل تعاون فراہم کریں۔ انسداد ڈینگی کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کے اعدادو شمار سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ متعلقہ افسران اور انسداد ڈینگی ٹیمیں کتنی سنجیدگی اور ذمہ داری کے ساتھ اس قومی ٹاسک کو سرانجام دے رہی ہیں کمشنر غلام فرید نے کہا ہے کہ کام کی کوالٹی اور ٹھوس نتائج کے ذریعے ہی کارکردگی کو درست انداز میں دیکھا جا سکتا ہے اور فرضی کاروائیوں کے ذریعے محض خانہ پری ناقابل برداشت ہے۔ 29 ستمبر سے 4۔ اکتوبر تک ضلع گوجرانوالہ میں ڈینگی کے 161 مثبت مریض رپورٹ ہو ئے ہیں او راس مرض سے ایک مریض جاں بحق ہوا ہے۔ حساس مقامات جہاں سے ڈینگی کا لاروا برآمد ہوا ہے وہاں انڈور اور آؤٹ ڈور ٹیمو ں کی مدد سے روزانہ کی بنیاد پر سرویلنس کی جا رہی ہے رواں سال میں گوجرانوالہ میں 440‘ نارووال میں 22 اور سیالکوٹ میں 46 ڈینگی مریضوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔ضلع گوجرانوالہ میں اب ک2860 ہاٹ سپاٹ مقامات کی سرویلنس کی جا چکی ہے۔ 29 ستمبر 2022 سے 4۔ اکتوبر 2022 تک انڈور اور آؤٹ ڈور 784 مقامات سے ڈینگی لاروا کی برآمدگی ہو ئی جس پر 198 نوٹسز جاری کئے گئے ہیں جبکہ 20 مقدمات کے اندراج کے ساتھ ساتھ 6۔ افراد کو گرفتار بھی کیاگیا ہے۔ ضلع بھر سے سپیشل برانچ کو ڈینگی سے متعلق 45 شکایات موصول ہو چکی ہیں اور ان کا ازالہ کرتے ہوئے تمام شکایات کو حل کر دیاگیا ہے۔ انڈور اور آؤٹ ڈور سرویلنس‘ ڈینگی لاروا کی افزائش کے ممکنہ ہاٹ سپاٹ خصوصًا سرامکس انڈسٹریز اور گھروں میں ایئر کولر‘ گملوں‘چھتوں اور قبرستانوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ جہاں بارش یاصاف پانی جمع ہو وہاں سپرے سمیت کیمیکل اور لاروی سائیڈنگ مزید بڑھا دی گئی ہیں۔ عوام کو بھی بذات خود ڈینگی مکاؤمہم کا حصہ بننا چا ہیئے عوام کا کام ان جگہوں کی نشاندہی ہے جہاں پانی کھڑا رہتا ہے جبکہ گھروں میں صاف پانی کوڈھانپ کر رکھیں۔ کمیونٹی ہیلتھ ورکرز اور این جی اوز کابھی فرض ہے کہ عوام کو اس مرض کے بارے شعور و آگاہی دیں تاکہ مستقل بنیادوں پراس وباء پر قابو پایا جاسکے۔ اپنے گھروں اور دفاتر کو مچھروں سے محفوظ رکھیں۔ دروازوں اورکھڑکیوں پر جالیاں لگا کر سوئیں‘ مچھر دانیوں کا استعمال کریں‘ پوری آستینوں والے کپڑے پہنیں‘ چھتوں کے ٹینکوں اورپانی سے بھرے برتنوں کو ڈھانپ کررکھیں‘ گھر اور گھر سے باہر پانی جمع نہ ہو نے دیں‘ کیاریوں اورگملو ں میں ایک دن چھوڑ کر صبح کے وقت پانی دیں‘ گھروں اوردفاتر کو روشن اور ہوا دار رکھیں اورنمی سے محفوظ رکھیں‘ اپنے گھروں اورمحلے کی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور ڈینگی مکاؤمہم کا حصہ بن کر ملک کامفید اور فرض شناس شہری ہونے کا ثبوت دیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Reena Riffat
About the Author: Reena Riffat Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.