ٹین ایج یعنی نو عمری جس کی مدت 13_19 سال تک ہوتی ہے۔یہ
وہ عمر جس میں حقیقت میں انسان رنگین دنیا سے واقف ہوتا ہے،اس میں مختلف
تبدیلیاں اتی ہیں۔رویہ،حلیہ،چہرہ حتیٰ کہ کافی کچھ بدلنے لگتا ہے۔
ٹین ایج میں رونما ہونے والی تبدیلیاں:
* عموماً بچیوں میں چڑ چڑاپن اور بچوں میں غصہ زیادہ دیکھا گیا ہے۔
* اس عمر میں لگتا ہے کہ ہم دنیا فتح کر سکتے ہیں،سب کچھ کرنا ہمارے بس کی
بات ہے۔
* جذبات میں بہہ جانا سب سے بڑی تبدیلی ہوتی ہے۔
* کوئی ہمیں سمجھتا نہیں ہے،ہم سے زیادہ کوئی تکلیف میں نہیں ہے،ہم دنیا
میں سب سے زیادہ مظلوم ہیں،ایسی شکل بنا لینا یا حلیہ کہ لگے کہ ہم عشق میں
برباد ہوئے ہیں۔
* کچھ لڑکیاں خود کو دنیا کے رنگ میں ڈھالنے لگتی ہیں،جب کوئی ٹوکے تو کہتی
ہیں کہ ہم پر پابندی لگائی جارہی ہے۔
* ہر وقت کا رونا دھونا۔
* کچھ بچے بچیوں کے منھ پر اکثر یہ الفاظ ہوتے ہیں " وہ دھوکے باز
نکلا،دنیا ایک دھوکا ہے" وغیرہ وغیرہ ۔
* کچھ کو لگتا ہے پیار ہی سب کچھ ہے،وہ اپنی ایک تخیلاتی دنیا قائم کرلیتے
ہیں۔
ٹین ایج میں ہونے والی غلطیاں:
* بچے اور بچیاں بوائے فرینڈز گرل فرینڈز کے چکر میں پڑجاتے ہیں۔
*کچھ لوگ جنسی تشدد کا شکار ہوجاتے ہیں۔
*کچھ گھر سے بھاگ جاتے ہیں۔
* کچھ خودکشی کرلیتے ہیں یا اسکی کوشش کرتے ہیں۔
* چھوٹی چھوٹی عمروں میں ڈرپ،انجیکشن اپنے جسم میں کھبوا لیتے ہیں۔ہسپتال
کے چکر لگاتے رہتے ہیں۔
ان سب غلطیوں کی وجہ:
ان سب غلطیوں کی وجہ صاف ہے کہ وہ اس دنیا سے بہت امیدیں لگالیتے ہیں،اپنی
خوشیوں کی وجہ گھر سے باہر ڈھونڈتے ہیں،توجہ کی کمی کے باعث جب ان کی
امیدیں ٹوٹتی ہیں تو وہ مضطرب ہوجاتے ہیں،بے چین ہوجاتے ہیں۔انھیں دنیا تنگ
لگنے لگتی ہے۔
ان غلطیوں کا علاج:
ان غلطیوں ک حل بھی بہت اسان ہے توجہ دیں اپنے بچوں پر،بات کریں ان سے،کچھ
انکی سنیں،کچھ انکی سنیں۔ڈانٹنے کے بجائے پیار سے سمجھائیں۔کیوں کہ وہ اب
ایسی عمر میں نہیں ہیں کہ وہ تھپڑ سے ڈر جائیں گے،وہ باغی ہوجائیں گے۔اتنے
اشتہارات ،خبریں دیکھتے ہیں کہ اج سنے خود کشی کرلی اج اسنے،مگر اپنے ارد
گرد نہیں دیکھتے کہ اج کسی اور کا بچہ یا بچی ہے تو کل کو اپکا بھی ہوسکتا
ہے۔کیوں اتنا اسان لے لیا ہے اپنے اج کل کی نئی نسل کو۔ یہ نیا دور ہے جہاں
بچوں کے دماغ اور موڈ موبائل پر منحصر ہیں۔نظر رکھیں بچوں پر جہاں بھی ان
کے رویہ میں ہلکی سی بھی تبدیلی نظر ائے فورا سہم جائی کیوں کہ یہی تو
امتحان ہے۔یہی عمر کے بچے اپ کو "ٹف ٹائم" دے سکتے ہیں۔یہ تبدیلیاں اس لئے
رونما ہوتی ہیں کیوں کی ان کے جسم میں کچھ تبدیلیاں ارہی ہوتی ہیں۔لڑکے اور
لڑکیاں دونوں میں۔ان کو کسی دماغ کے ڈاکٹر کے پاس لے جانے کے بجائے خود ان
کی تھراپی میں مصروف ہوجائیں۔نظر رکھیں وہ کیا کرتے ہیں،کس کے ساتھ اٹھتے
بیٹھتے ہیں۔ان کے دوست کون ہیں۔
سب سے اہم چیز انھیں اس جگہ پر لے جانا چھوڑ دیں جو انھیں تکلیف دیتی ہے،ان
لوگوں سے ملوانا چھوڑ دیں جو ان کی تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ان کا مقابلہ
دوسرے بچوں سے کرنا چھوڑ دیں۔یقین مانیں ایک دفعہ وہ اس عمر میں کسی دماغی
بیماری کا شکار ہوگئے،یا بد تمیز ہوگئے یا پھر کوئی غیر اخلاقی بیماری ان
میں پیدا ہوگئی تو وہ ساری زندگی ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔لہذا بچالیں ان
کو،سمجھ بھی جائیں اور سمجھا بھی دیں۔
یہ پوسٹ اس لئے نہیں ہے کہ بڑوں کو لگے کہ میں ان پر بات کا نشانہ لگایا ہے
ہا وہ اپنے بچوں کو سمجھتے نہیں ہیں۔سب بڑے ایسے نہیں بھی ہوتے،لیکن کچھ
لوگ ہوتے ہیں جو اپنی دنیا میں مگن ہوکر بچوں کو نظر انداز کردیتے ہیں۔کپڑے
لتے بھی تب ہی اچھے لگیں گے بچوں پر جب وہ اچھے دکھیں گے۔
اور یہ پوسٹ ہر گز بچوں کو یہ احساس دلانے کیلئے نہیں ہے کہ وہ صحیح ہیں
اور مظلوم ہیں ی ان کے بڑے ظالم ہیں بلکہ ان کو خود پتا ہونا چاہیے کہ وہ
کتنے مظبوط ہے یہی وہ عمر ہے جس میں وہ زمانے کی تنگیوں سے لڑ کر اپنے
والدین کا کہنا مان کر ان کو عزت دے کر،ہمیشہ ان کا ساتھ دے کر خود کو
مظبوط ثابت کر سکتے ہیں۔دنیا کی زندگی گزارنا مشکل ہوگی ناممکن نہیں جو لوگ
موت کی خواہش رکھتے ہیں اللہ ان سے ناراض ہوجاتا ہے۔بے شک زندگی بھی اللہ
کی نعمت ہے۔اس کے بعد کی زندگی اچھی ہے یا نہیں اس کی کیا گارنٹی ہے؟ ذرا
سوچیئے!
|