|
|
نیسلے کے بی آئی ایس پی رورل ویمن سیلز پروگرام کا آغاز
غریب اور ضرورتمند خواتین کو ذریعہ معاش کے مواقع فراہم کرنے کے لیے کیا
گیا جس کے ذریعے انہیں مالی طور پر خودمختار ہونے میں مدد مل سکے- ایسی
لاتعداد داستانیں بکھری پڑی ہیں اور انہیں میں سے ایک داستان رینالہ خورد
کی ریاض بی بی کی بھی ہے جو کہ چھوٹے سے کاروبار کے ساتھ محدود گروسری کی
اشیاﺀ فروخت کیا کرتی تھیں- لیکن پھر ایک روز نیسلے کے ایک نمائندے نے اس
گاؤں کا دورہ کیا اور رضیہ بی بی متعدد مصنوعات کے حوالے سے آگاہ کیا- |
|
رضیہ بی بی کے پاس اتنا سرمایہ نہیں تھا کہ وہ اپنے
کاروبار میں سرمایہ کاری کرسکے، اس لیے نیسلے کے نمائندے نے انہیں قرض کی
پیشکش کی، جس سے انہیں صحت بخش اور غذائیت سے بھرپور مصنوعات اسٹاک کرنے
میں مدد ملی جو اس کے گاؤں کے زیادہ تر اسٹورز پر دستیاب نہیں تھیں۔ |
|
|
|
یہ قرض 2 ملین روپے کا ایک حصہ تھا جسے نیسلے نے اخوت
فاؤنڈیشن (سب سے بڑا سود سے پاک مائیکروفنانس پروگرام) کو ریولونگ کریڈٹ کے
طور پر سیلز ایجنٹوں کو مائیکرو لون فراہم کرنے کے لیے دیا تھا جس کی مدد
سے وہ اپنے گاؤں میں دکانیں کھول چکے ہیں- اب تک، 200 مائیکرو لون دیے جا
چکے ہیں جن میں فی مستحق اوسطاً 15,000 روپے دیے گئے۔ |
|
اس قرض کی مدد سے، رضیہ بی بی نے اپنی مصنوعات کو بڑھایا
جن میں صحت بخش اور غذائیت سے بھرپور مصنوعات جیسے نیسلے بنیاد اور سیریلک
شامل ہیں، جس کے بعد، ان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔ اور اب وہ اپنے بچوں
کو معیاری تعلیم دینے اور انہیں صحت بخش کھانا کھلانے کے قابل ہوچکی ہیں،
بطور ماں یہ ان کے لیے دو بڑی کامیابیاں ہیں۔ |
|
|
|
دیہی خواتین کے اس عالمی دن پر، رضیہ بی بی
جیسی خواتین کو یاد رکھنا اور ان کا احترام کرنا بہت ضروری ہے جو نہ صرف
پائیدار ترقی کے حصول کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں بلکہ معیشت اور
کمیونٹیز میں بھی نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔ |