عمران خان پاکستانی قوم پر رحم فرمائیں

عمران خان بارہا مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ سری لنکا کی طرح پاکستان بھی دیوالیہ ہو چکا ہے لیکن جن بدترین معاشی حالات میں اتحادی جماعتوں کی قیادت کرتے ہوئے میاں شہباز شریف نے وزارت عظمی سنبھالی تھی ، اس لمحے یہی توقع کی جارہی تھی کہ تمام راستے بربادی کی جانب گامزن ہیں ۔لیکن میاں شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں نے باہم مل کر ایک فیصلہ کیا کہ سیاست کی بجائے پہلے ریاست کو بچانا ضروری ہے۔ریاست قائم رہے گی تو سیاست پھربھی چلتی رہے گی ۔گویا شہباز شریف حکومت ایسے سخت فیصلے کیے جس سے نہ صرف پٹرول اور بجلی کے نرخ آسمان پر پہنچ گئے بلکہ اشیائے خورد نوش اور دالوں ،سبزیوں کی گرانی نے عوام کا جینا حرام کردیا اسی کا نتیجہ تھا کہ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کو واضح شکست کا سامناکرنا پڑااور پنجاب کی حکومت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔جس کے بعد عمران خان اور خطرناک ہوکر نہ صرف حکومت کے بلکہ ریاستی اداروں کے خلاف بھی تقریریں کرنے لگے۔جب ریاستی ادارے گرفت میں لینے لگتے ہیں تو کوئی نہ کوئی عدالت عمران کو ریلیف دے کر ایک بار پھر پاکستانی قوم میں انتشار پھیلانے کی کھلی چھٹی دے دیتی ہے۔اگر یہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگا کہ 2013ء سے 2018ء تک مسلم لیگی حکومت کے اقدامات سے نہ صرف قومی معیشت بہتر ہوچکی تھی بلکہ گزشتہ دور میں بائیس بائیس گھنٹے ہونے والی لودشیڈنگ کا بھی خاتمہ ہوچکا تھا جبکہ ڈالر کو بھی 105تک محدود کردیا گیا تھا ۔اس دور میں موٹرویز بن رہے تھے ، بجلی گھروں کی تعمیر تیزی سے جاری تھی ، پاکستان کی سٹاک مارکیٹ کا شمار دنیا کے بہتر مارکیٹوں میں ہونے لگاتھا نوازشریف حکومت کے اچھے اقدامات کی بناپر پاکستان کو تیزی سے ترقی کرنے والے ملکوں میں شمار کیا جانے لگا تھا ۔پھر عمران خان چور چور کرتے ہوئے پانامہ لیکس کا کاغذ پکڑے میدان میں آئے اور نیا پاکستان بنانے کا نعرہ لگاکر پورے ملک کو تلپٹ کرکے رکھ دیا ۔وہ نواز شریف جس کی وجہ سے پاکستان تیزی سے ترقی کررہا تھا اسے دس سال قید کی سزا سناکرجیل میں قید کردیا گیا۔2018ء کے الیکشن میں کچھ عمران خان کی جوشیلی تقریریں کام آئیں اور کچھ پس پردہ ہاتھوں نے اسے وزارت عظمی پر لا بٹھایا۔اقتدار ملتے ہی عمران خان اپنے تمام وعدے بھول گئے اور ہر طرف چور ڈاکو اور این آر او کا شور برپا ہوگیا ۔نیب سے مل کر بطورخاص مسلم لیگی رہنماؤں کو پے درپے مقدمات میں پھنسا کر جیلوں میں بند کردیا ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ پاکستان کو بحرانوں سے کیسے نکالا جاسکتا ہے ۔ایک طرف عمرانی حکومت کی کارکردگی صفر اور دوسری جانب چالیس سے زیادہ حکومتی ترجمان پاکستانی قوم کے کندھوں پر سوار کردیئے گئے ،جو قوالی کی طرز پر ایسے ایسے راگ الاپنے لگے کہ قوم کو نفسیاتی مریض بنادیا ۔ڈالر 190 روپے تک جا پہنچا ۔بیرونی قرضوں کے بوجھ میں عمران خان نے 20ارب ڈالرکا مزید اضافہ کردیا۔اشیائے خورد نوش کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں ۔ان حالات میں اپوزیشن جماعتوں نے باہم مل کر تحریک عد م اعتماد پیش کردی اور عمران خان کو وزیراعظم کے منصب سے فارغ کردیا تو پہلے سائفر کا واویلا کرکے اتحادی حکومت کو امپورٹڈ حکومت قرار دے دیا۔ بعد میں حقیقی آزاد ی کا شوشہ چھوڑ کر عوام کو ایک بار پھر بیوقوف بنانے کی ہر ممکن جستجو کی گئی ۔عمران خان کے حواری اور ان کے چاہنے والوں میں کوئی بھی شخص ایسا موجود نہیں ، جو ان سے پوچھ سکے کہ آپ جس حقیقی آزاد ی کی نعرہ لگا رہے ہیں، اپنے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں حقیقی آزاد ی کو عملی جامہ کیوں نہیں پہنایا ۔وہ آپ کے وعدے کہاں گئے جن کا اعلان 2018ء کے الیکشن سے پہلے آپ نے ایک پریس کانفرنس میں کرکے قوم کو ایک امید کی کرن دکھائی تھی ، کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں، کہاں ہیں پچاس لاکھ گھر۔ جو آپ نے غریبوں کو دینے کے لیے بنائے تھے ، آپ تو کہتے تھے کہ میں آئی ایم ایف سے مدد مانگنے کی بجائے خود کشی کرلوں گا ، اگر آپ اتنے ہی غیرت مند تھے تو اب تک خود کشی کیوں نہیں کی ۔ ساڑھے تین سالہ دور حکمرانی میں آپ نے ہر وہ قدم اٹھایا جس نے ملک اور عوام کی معاشی طاقت کا بھرکس نکال دیا ۔وہ سی پیک جسے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ضامن قرار دیا جاتا ہے آپ نے اپنی غلط حکمت عملی کی بدولت اس کثیرالا مقاصد کو ٹھپ کرکے رکھ دیا بلکہ دوست ممالک کے دیئے ہوئے تحائف کو غیر قانونی طور پر فروخت کرکے ان کا اعتماد اور بھروسہ ختم کردیا ۔اب آپ پاکستانی قوم کو کس منہ سے حقیقی آزادی کا لیکچر دیتے پھر رہے ہو ۔ سائفر کی جو کہانی آپ کی اپنی زبان سے منظر عام پر آئی ہے ۔ اگر غیرت ہوتی تو اس کے بعد عوام کا سامنا نہ کرتے لیکن افسوس کہ آپ نے ساڑھے تین سال میں قومی معیشت کا برا حال کیا تھا جو باقی کسر رہ گئی ہے اسے پورا کرنے کے لیے جلسوں میں عوام کو سبز باغ دکھا کر اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہو؟اگر آپ کو ذرا برابر بھی پاکستان سے محبت ہے تو اپنی حقیقی آزادی کو کفن پہنا کر کسی پرانی قبر میں دفن کردیں اور قوم پر رحم فرماتے ہوئے انتشار پیدا کرنا بند کریں۔ اگر آپ محب وطن ہیں تو اپنی اور اپنے رفقائے کار کی ناکامیوں کو کھلے دل سے قبول کریں۔




 

Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 781 Articles with 665591 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.