جمخانہ عمارت کی از سر نو تعمیر

عام طور پر سول آفیسر کلب یا جمخانہ کا نام آتے ہی ایک ایسے کلب کا تصور ذہن میں آتا ہے جہاں مڈل کلاس یا چھوٹے سرکاری ملازمین /تنخواہ دارطبقے کا ممبر شپ حاصل کرنا ناممکن ہو ، ہاں البتہ ممتاز اشخاس (ایلیٹ کلاس)، بڑے کاروباری اشخاس کے لیے اپنے اور اپنی فیملی کے لیے جمخانہ کی سہولیات سے فائدہ اُٹھانے کے لیے ممبر شپ حاصل کرنا انتہائی آسان ہے ،وطن عزیز پاکستان میں ایسے اداروں اور کلبوں کی ممبر شپ سمیت بڑی گاڑی کی خرید ، بڑے بنگلے میں رہائش اس لیے بھی رکھی جاتی کہ معاشرے میں اپنے آپ کو ممتاز ظاہر کیا جاسکے ،سانچ کے قارئین کرام ! برصغیر خاص طور پر ہندوستان کی تقسیم سے پہلے میں جمخانہ کے قیام کی تاریخ ہمیں یہ ہی بتاتی ہے کہ انگریز حکومت نے اشرافیہ اور سول آفیسر کے لیے ایسے سول آفیسر کلب اورجمخانے قائم کیے جہاں یہ طبقہ اُن تمام سہولیات سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے جس کا تصور ایک عام شہری نہیں کرسکتا ، لاہور جمخانہ کا شمار برصغیر کے قدیم ترین کلبوں میں ہوتا ہے، موجودہ وقت میں بھی یہ پاکستان کا سب سے بڑا کلب ہے،جہاں کی ممبر شپ فیس اور رجسٹریشن لاکھوں روپے ہے اور سالوں کے بعد آپ کو ممبر شپ حاصل ہوتی ہے ، اس کی انفرادیت یہ ہے کہ بیک وقت گالف اور کرکٹ گراؤنڈ بھی یہاں ہیں ،مال روڈ اور جیل روڈ کے درمیان 117 ایکڑ پر محیط ہے ،کہا جاتا ہے کہ 1878میں پہلی عمارت لارنس گارڈن میں بنائی گئی جوکہ لارنس اور منٹگمری ہالز پر مشتمل تھی، تاریخ سے بخوبی پتا چلتا ہے کہ لارنس ہال 1862میں تعمیر ہوا، جوکہ سرجان لیئرڈ لارنس کے نام پر رکھا گیا جو پہلے چیف کمشنر تھے بعد میں 1863-69 تک ہندوستان کے وائسرے بھی رہے جبکہ منٹگمری ہال 1866میں تعمیر ہوا، منٹگمری 1859-65ء میں پنجاب کا لیفٹیننٹ گورنر رہا، 23 مارچ 1906 کو اس کا نام بدل کر لاہور جمخانہ رکھا گیا، 1972 میں حکومتِ پنجاب نے لائبریری بنانے کے لیے عمارت قبضے میں لی، موجودہ عمارت تعمیر کے تمام اخراجات ممبران کلب نے ادا کیے، 16 جنوری 1972کو نواب مظفر علی خان قزلباش نے نئی عمارت کا افتتاح کیاوہ طویل عرصہ تک اس کے صدر بھی رہے،کراچی جمخانہ 1886میں تعمیر کیا گیا جوکہ پاکستان کے پرانے جمخانوں میں سے ایک ہے ، سانچ کے قائین کرام ! وطن عزیز پاکستان کے دوبڑے جمخانوں کے علاوہ بھی پشاور ، راولپنڈی ، کوئٹہ ، ملتان ، فیصل آباد کے جمخانے قابل ذکر ہیں ،لیکن میں آج جمخانہ اوکاڑہ کی از سر نوتعمیر کے لیے موجودہ ڈپٹی کمشنر عرفان علی کاٹھیا کے اقدامات کے متعلق بتانا چاہوں گا ،اس سے پہلے عرفان علی کاٹھیا نے بہاول پور ، وہاڑی میں بھی جمخانہ کی از سر نوتعمیر وہاں کے مخیرحضرات اور ممبر ان کے تعاون سے کر چکے ہیں ، محمود آرکیٹیکٹ ،ارشد محمود پرنسپل آرکیٹیکٹ،انٹیریئر ڈیزائنرہیں،آپ نے بیچلر آف آرکیٹیکچر اور اٹلی سے انٹیریئرڈیزائن کی تعلیم حاصل کررکھی ہے 2003 سے سی ای او/پلانر موڈس کنسٹرکشن/المحمود ایسوسی ایٹس، گجرات میں اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں ، پہلے بھی جمخانہ کی عمارتوں کو ڈیزائن کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں ، گزشتہ روز اوکاڑہ کلب اوکاڑہ کی موجودہ عمارت کے لان میں اوکاڑہ جمخانہ کی از سر نو تعمیر کے حوالہ سے ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا ، معروف سماجی اور کاروباری شخصیت قمر عباس مغل جوکہ گزشتہ دودہائیوں سے ضلع میں پروقار رتقریبات منعقد کروانے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں نے اپنے کاروباری دوستوں رائے احمد حسن ، معاون خصوصی وزیر اعلی پنجاب (چودھری پرویز الہی) میاں عبدالرشید بوٹی ودیگر کے تعاون سے اس کی ازسر نو تعمیرکا بیڑہ اُٹھایا ہے،اگر گزشتہ سالوں کا ذکر کروں تو نعمت فیملی (نعمت بناسپتی والے )کو ایسے منصوبوں میں ہمیشہ اہم کردار ادا کرتے دیکھا گیا ہے، فلائٹ لیفٹیننٹ ریٹائرڈ چودھری محمد ارشد ، ممبر قومی اسمبلی چودھری ریاض الحق جج ، رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن)چودھری فیاض ظفر کا نام ہمیشہ سر فہرست رہا ہے انکے تعاون سے ماضی میں کئی منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچے ہیں،اگرچہ نعمت فیملی کی اہم شخصیات تعارفی تقریب میں موجود نہ تھیں لیکن ان کے تعاون کے بغیر اوکاڑہ میں بڑے پراجیکٹ کی تکمیل نہ ممکن ہوتی ہے ،موجودہ اوکاڑہ کلب اوکاڑہ کے سپورٹس کمپلیکس کا سنگ بنیاد 3نومبر1985 کو اس وقت کے ڈپٹی کمشنر خالد لطیف چودھری نے رکھا تھا ، سانچ کے قارئین کرام ! یکم جولائی 1982 سے پہلے جب اوکاڑہ تحصیل اور ضلع ساہیوال تھا تو اس عمارت کی اوکاڑہ آفیسر کلب کے نام سے پہچان تھی،بعد ازاں اس کا نام اوکاڑہ کلب اوکاڑہ رکھ دیا گیا ،اب اس عمارت کو گرا کر از سر نو تعمیر کی جانے والی عمارت 29کینال 19مرلے پر مشتمل ہوگی ، جس میں فوڈ کورٹ ،سنوکر،کرکٹ کا میدان،کارڈ روم ،جاگنگ ٹریک کے لیے جگہ مختص کرنے کے ساتھ ساتھ پانچ جم ہال،استقبالیہ اور انتظار گاہ کے لیے چار ہال ،چار ڈائننگ ہال ، دو کامن روم ،ٹی وی روم، گیسٹ روم ، ٹینس کورٹ ،تین ٹیبل ٹینس اور سنوکرروم ،انڈور سوئمنگ پول ،مسجد،پارکنگ، لان ،کے لیے بھی جگہ مختص ہوگی ،اسسٹنٹ کمشنر اوکاڑہ آمنہ احسان نے تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوکاڑہ جمخانہ کا گراؤنڈ فلور کورڈ ایریا 7450.00 مربع فٹ جبکہ پہلی منزل پر محیط رقبہ 7900.00 مربع فٹ ،اوپری منزل کا احاطہ شدہ رقبہ 1350.00 مربع فٹ ،کل احاطہ شدہ رقبہ 16700.00 مربع فٹ ہے جس پر کل لاگت 83,500,000 روپے آئے گی ،تعمیر ریٹ 5,000 فی مربع فٹ مقرر کیا گیا ہے ،تکمیل کی مدت چھ ماہ ہے ۔اس منصوبے پر آنے والی تمام لاگت ممبران کی جانب سے ابتدائی طور پرڈویلپمنٹ فنڈ کے دو لاکھ روپے(صرف ایک بار) ، جبکہ رجسٹریشن فیس کے بارہ ہزار روپے اور ماہانہ تین ہزار روپے سے پورے کیے جائیں گے ،اوکاڑہ جمخانہ کے مینجر کے فرائض نبیل مسعود کیانی سر انجام دیں گے ، اوکاڑہ جمخانہ کے ابتدائی طور پر گورننگ باڈی کے ممبران میاں عبدالرشید بوٹی ، قمر عباس مغل ، رائے احمد حسن ہیں، تعارفی تقریب میں ضلعی انتظامیہ کے افسران ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمدکلیم خان ،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کیپٹن ریٹائرڈ محمد فرقان بلال ،سماجی شخصیات ڈاکٹر افتخار امجد ،چودھری حبیب الحق ،صدرڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چودھری امجد پرویز ،جنرل سیکرٹری بارمہر ضمیر حیدر منگن ،ممبر پنجاب بار کونسل چودھری آصف شھزاد، شیخ ریاض انور ، ڈاکٹر محمد اعظم ،چودھری محمد اشرف ، ڈسٹرکٹ خطیب قاری سعید احمدعثمانی ، پادری عوبید کرامت سمیت سیاسی ، سماجی شخصیات وکلاء ، صحافیوں کے نمائندوں نے تقریب میں شرکت کی، تقریب کے اختتام پرپر تکلف ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا ، قمر عباس مغل نے اس موقع پر بتایا کہ دوران ڈنر 155افراد نے رجسٹریشن فیس اور ممبر شپ فیس جمع کروانے کا اعلان کیا ہے جبکہ70افراد پہلے ہی رجسٹریشن فیس الفلاح بینک ایم اے جناح روڈ پر جمع کروا چکے تھے ، ڈپٹی کمشنر عرفا ن علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ اوکاڑہ کے شہریوں کے لیے اوکاڑہ جم خانہ ایک خوبصورت عمارت کے ساتھ فیملی کے لیے بہترین تفریح گاہ بھی ثابت ہوگا ، جہاں قومی اور مذہبی تہواروں پر خوبصورت پروگرام منعقد ہو سکیں گے ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام اور مڈل کلاس کے لیے پبلک پارکس کی صفائی ستھرائی اور وہاں تفریح کی سہولیات فراہم کر کے ضلعی انتظامیہ حقیقی فلاح کے تصور کو آگے بڑھا سکتی ہے ٭

 

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 88 Articles with 71618 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.