ابھی حال ہی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی
نئی مرکزی قیادت منتخب ہو چکی ہے۔ یوں 96 ملین سے زائد ارکان پر مشتمل
پارٹی اور چینی عوام ، قومی جدیدیت کی مہم میں ایک نئے سفر کا آغاز کرچکے
ہیں. شی جن پھنگ کو کمیٹی کے پہلے کل رکنی اجلاس میں متفقہ طور پر سی پی سی
کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کا جنرل سیکرٹری منتخب کیا گیا ہے۔اس سے قبل رواں
سال اپریل میں، شی جن پھنگ کو گوانگشی چوانگ خود اختیار علاقے کے انتخابی
یونٹ میں 20 ویں سی پی سی قومی کانگریس کے نمائندے کے طور پر متفقہ ووٹ کے
ذریعے منتخب کیا گیا تھا.مرکزی کمیٹی کے پہلے کل رکنی اجلاس میں شی جن پھنگ
، لی چھیانگ ، چاو لہ جی، وانگ حو نینگ ، چھائی چھی ، دنگ شیو شیانگ اور لی
شی کو سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی کا رکن
منتخب کیا گیا ہے۔
چین میں نئی مرکزی قیادت کو نئے عہد کی پہلی دہائی میں عظیم تبدیلی کے طور
پر منتخب کیا گیا ہے کیونکہ 18 ویں سی پی سی قومی کانگریس پارٹی اور ملک کی
تاریخ بالخصوص اصلاحات اور کھلے پن ، سوشلزم کی ترقی اور چینی قوم کی ترقی
میں "ایک سنگ میل" کی حیثیت رکھتی ہے۔حقائق کے تناظر میں غیر معمولی
پیچیدگیوں و خطرات اور سنگین چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے
عظیم وژن کے ساتھ پوری پارٹی، پوری فوج اور تمام قومیتوں کے چینی عوام کو
مضبوط اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کی تحریک دی ہے اور ہر قسم کی رکاوٹوں اور
مشکلات کا مقابلہ کرنے میں اُن کی رہنمائی کی ہے ، یہی وجہ ہے کہ انہیں
چینی عوام کی دلی حمایت اور محبت حاصل ہے۔
نئی قیادت کے انتخابی عمل کا بغور جائزہ لیا جائے تو 2022 کے اوائل سے شی
جن پھنگ نے پولیٹیکل بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے دیگر ارکان سے مشاورت کا
آغاز کیا کہ نئی مرکزی قیادت کے لیے امیدواروں کے بارے میں کس طرح غور و
خوض کیا جائے اور ان کا تعین کیسے کیا جائے۔ 24 مارچ کو شی جن پھنگ کی زیر
صدارت اسٹینڈنگ کمیٹی کے ایک اجلاس میں مرکزی قیادت کے لیے امیدواروں کی
سفارش سے متعلق ایک پلان کی منظوری دی گئی۔سفارش کے اصولوں میں اس بات پر
زور دیا گیا کہ سی پی سی قیادت کی بنیادی پوزیشن، مرکزی کمیٹی کے اختیار
اور اس کی مرکزیت، متحد قیادت کو مضبوطی سے برقرار رکھا جائے.اسی طرح
امیدواروں کو بھی مفاد عامہ سے سرشار، غیر جانبدار اور راست باز ہونا
چاہیے۔ امیدواروں کے انتخاب میں میرٹ کو تمام چیزوں پر نمایاں ترجیح دی گئی
۔ اپریل سے شی جن پھنگ نے ذاتی طور پر 30 سینئر رہنماؤں سے بات چیت کی اور
ان کی رائے معلوم کی۔ اپریل سے جولائی تک سی پی سی کے دیگر سینئر رہنماؤں
نے بھی 318 سینئر کیڈرز اور سینئر فوجی افسران سے مشاورت کی۔یہ بات قابل
زکر ہے کہ "ون آن ون" بات چیت میں وقت کی کوئی قید نہیں تھی اور نہ ہی
امیدواروں کی تعداد کی کوئی حد تھی۔ہر اہل اور قابل امیدوار کی سفارش کی
گئی تاکہ انہیں اپنے خیالات کے تبادلے کے لیے کھلا ،شفاف اور مخلصانہ پلیٹ
فارم دیا جا سکے۔ ون آن ون سیشنز میں شرکت کرنے والے عہدیداروں نے اس بات
پر اتفاق کیا کہ نئی مرکزی قیادت کے ارکان کو پختہ سیاسی نظریات رکھنے
چاہئیں اور پارٹی کا وفادار ہونا چاہئے۔ امیدواروں کے انتخاب میں ذمہ
داریاں نبھانے کا عزم ،اصلاحات جاری رکھنے کی ہمت اور جدیدیت کی مہم کی
قیادت جیسی خوبیوں کو جانچا گیا۔
یوں سامنے آنے والی تجاویز کی بنیاد پر 28 ستمبر کو سی پی سی مرکزی کمیٹی
کے پولیٹیکل بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے نئی مرکزی اتھارٹی کے قیام سے
متعلق تجویز کا جائزہ لیا اور اس پر تبادلہ خیال کیا۔ ایک دن بعد ، سی پی
سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو نے اس تجویز کی منظوری دی اور اسے سی
پی سی کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے پہلے کل رکنی اجلاس اور سی پی سی کے 20 ویں
مرکزی انضباطی معائنہ کمیشن میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اس سارے عمل کے
بعد ابھی حال ہی میں 20 ویں سی پی سی قومی کانگریس کے نمائندوں کی جانب سے
205 ارکان اور 171 متبادل ارکان پر مشتمل ایک نئی سی پی سی مرکزی کمیٹی
سامنے آئی ہے۔کانگریس کے دوران 133 ارکان پر مشتمل ایک نیا مرکزی انضباطی
معائنہ کمیشن بھی تشکیل دیا گیا ہے۔شی جن پھنگ نے اس موقع پر سی پی سی کے
تمام ممبران پر ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ وہ انتہائی چوکس رہیں اور آگے کے
سفر میں نئے چیلنجوں اور آزمائشوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سنجیدہ طرز عمل اور
محتاط رویے اپنائیں۔
وسیع تناظر میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی کامیابی کا سب سے بڑا راز عوام
کو مقدم رکھنا اور خود اصلاحی کے ذریعے مزید استقلال کا حصول ہے ، سی پی سی
چینی معاشرے میں ایک ایسی مضبوط ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی رہے جس پر چینی
عوام ہر وقت انحصار کر سکتے ہیں۔
|