چین میں تجارتی سرگرمیوں کا عروج

شنگھائی کا شمار نہ صرف چین بلکہ دنیا کے انتہائی مصروف اقتصادی مراکز میں کیا جاتا ہے ۔چین میں بھی شنگھائی ترقی اور جدت کا ایک استعارہ ہے۔بہترین فن تعمیر سے مزین بلند و بالا عمارتیں ،دلفریب سیاحتی مقامات ،متنوع دلکش ثقافتی رنگ ، پررونق بازار اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال ،شنگھائی کی وجہ شہرت ہیں۔یہی وجہ ہے کہ یہاں تواتر سے مختلف عالمی کانفرنسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔اس سلسلے کی تازہ ترین کڑی یہاں شنگھائی میں 05ویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کا انعقاد ہے جس کی افتتاحی تقریب چار تاریخ کو منعقد ہوئی ہے۔ عالمی ماہرین کے نزدیک کووڈ۔19کی وبائی صورتحال اور عالمی معیشت کو لاحق دیگر خطرات کے پیش نظر ایسی معاشی سرگرمیوں کے انعقاد سے بین الاقوامی سپلائی چین میں رکاوٹوں کے باوجود عالمی اقتصادی بحالی کے فروغ میں مدد مل سکتی ہے، بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب دنیا کے سبھی ممالک بین الاقوامی تجارت اور مالیاتی نظام سے متعلق درپیش بے شمار مسائل پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

یہ امر قابل زکر ہے کہ05ویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں 145 ممالک، خطے اور بین الاقوامی تنظیمیں شریک ہیں جو ظاہر کرتا ہے کہ چین نے اپنے دروازے ساری دنیا کے لیے کھول رکھے ہیں۔اس کے علاوہ رواں سال کی ایکسپو میں 284 معروف صنعتی انٹرپرائزز بشمول دنیا کی ٹاپ 500 کمپنیوں میں سے بھی کچھ شریک ہیں. اگرچہ عالمی سطح پر چین کی وجہ شہرت ایک برآمدی ملک کے طور پر ہے مگر امپورٹ ایکسپو نے ایک درآمد کنندہ کے طور پر چین کی اقتصادی اہمیت کو بھی بھرپور اجاگر کیا ہے۔ درحقیقت یہ وہ اہم شراکت داری ہے جو چین نے دنیا بھر کے ممالک کے لیے سامنے لائی ہے۔اس مرتبہ ایکسپو کے دوران چند نئے نمائشی زون بھی سامنے آئے ہیں جن میں فصل کے بیجوں کی صنعت اور مصنوعی ذہانت کی صنعت کو بطور خاص اجاگر کیا جا رہا ہے ، جبکہ سینکڑوں نئے صارفین سمیت نت نئی زرعی ، تکنیکی اور خدماتی مصنوعات بھی ایکسپو میں ڈیبیو کریں گی۔اس کے علاوہ "ورلڈ اوپن نیس رپورٹ 2022 "کو بھی ایکسپو کے ضمنی ایونٹ ہونگ چھیاؤ انٹرنیشنل اکنامک فورم میں جاری کیا جائے گا۔ رواں سال کا فورم 20 سے زائد ذیلی فورمز بھی منعقد کرے گا۔

اس ایکسپو کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے ورچوئل خطاب کیا اور کساد بازاری کی شکار عالمی معیشت کے لیے بحالی کا ایک توانا پیغام دیا۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ کھلا پن بنی نو عِ انسان کے تہذیب و تمدن کی ترقی کے لیے اہم قوت محرکہ ہے اور عالمی خوشحالی و ترقی کی ناگزیر راہ ہے ۔ اب ، دنیا کو بڑی تبدیلیوں کا سامنا ہے اور عالمی معیشت کی بحالی کے لیے قوت کی کمی ہے۔ہمیں کھلے پن سے استفادہ کرتے ہوئے ترقیاتی مشکلات کو حل کرنا ہے ، تعاون کو فروغ دینا ہے ، اختراع کی حوصلہ افزائی کرنی ہے اور کھلے پن کے ذریعے مشترکہ شراکت کے فوائد کا حصول کرنا ہے ۔ ہمیں اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینا ہے ،مختلف ممالک کی ترقی کے لیے متحرک قوت فراہم کرنی ہے اور ترقیاتی نتائج کو مختلف ممالک کے عوام تک پہنچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ کھلا پن انسانی تہذیبوں کی ترقی کے پیچھے ایک اہم محرک قوت ہے اور عالمی خوشحالی اور ترقی کی جانب ایک داخلی راستہ ہے۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین تمام ممالک کی چین کی بڑی منڈی کے مواقع کو شیئر کرنے کی حوصلہ افزائی کرے گا، ایک مضبوط گھریلو مارکیٹ کی تعمیر کو تیز کرے گا، مصنوعات میں تجارتی اصلاحات اور اپ گریڈنگ کو فروغ دے گا، خدمات میں تجارت کے ترقیاتی میکانزم میں جدت لائے گا، اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی درآمد کو وسعت دے گا، "سلک روڈ ای کامرس" تعاون پائلٹ زون بنائے گا، خدماتی تجارت کی جدید ترقی کے لئے ایک قومی مثالی زون تعمیر کرے گا، تجارتی اختراع اور ترقی کو فروغ دے گا اور "بیلٹ اینڈ روڈ" کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دے گا۔

شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ چین قواعد و ضوابط، انتظام اور معیارات جیسے ادارہ جاتی کھلے پن کو مستقل طور پر توسیع دے گا، غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے صنعتی کیٹلاگ کے نئے ورژن کو لاگو کرے گا، اور قومی خدمت کی صنعت کی توسیع اور کھولنے کے لئے ایک جامع مثالی زون کی تعمیر کو گہرا کرے گا. پائلٹ فری ٹریڈ زون کو اپ گریڈ کرنے کی حکمت عملی پر عمل درآمد کیا جائے گا ، حے نان فری ٹریڈ پورٹ کی تعمیر کو تیز کیا جائے گا ، اور اصلاحات اور کھلے پن کے لئے ایک جامع تجرباتی پلیٹ فارم کے کردار کو جامع طور پر بروئے کار لایا جائے گا۔

شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ چین تمام ممالک کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ بین الاقوامی تعاون کو گہرا کرنے کے لیے مواقع کا اشتراک کریں ، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے اصلاحاتی مذاکرات میں جامع اور فعال طور پر حصہ لیں ، آزادانہ تجارت اور سرمایہ کاری اور سہولت کاری کو فروغ دیں ، بین الاقوامی میکرو اکنامک پالیسی کوآرڈینیشن کو فروغ دیں ، مشترکہ طور پر عالمی ترقی کے نئے انجنز کو فروغ دیں ، ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ اور ڈیجیٹل اکانومی پارٹنرشپ کے لئے جامع اور ترقی پسند معاہدے میں شمولیت کو فعال طور پر فروغ دیں، اعلیٰ معیار کے آزاد تجارتی علاقوں کے نیٹ ورک کو توسیع دیں، ترقی پذیر ممالک کی ترقی کو تیز کرنے میں مضبوطی سے حمایت اور مدد کریں، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیں.

مجموعی طور پر اس ایکسپو کے انعقاد سے چین نے دنیا کو ایک مرتبہ پھر یہ پیغام دیا ہے کہ وہ چین کی ترقی کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتی ہے اور چین اپنے کھلے پن کے دروازے ساری دنیا کے لیے مزید کھولے گا۔



 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1130 Articles with 426239 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More