چین میں دیہی سڑکوں کی ترقی
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین میں دیہی سڑکوں کی ترقی تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
اس میں کوئی شک نہیں کہ سٹرک کسی بھی علاقے میں ترقی اور خوشحالی لاتی ہے اور اگر یہ علاقہ دورافتادہ ہو یا پھر شدید موسمیاتی حالات سے دوچار ہو تو وہاں سڑکوں کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔چین میں قیام کے دوران متعدد سفری سرگرمیوں کے ذریعے شہروں اور دیہی علاقوں میں جانے کے مواقع تواتر سے ملے۔اس دوران جس چیز نے بے حد متاثر کیا وہ شاہراہوں کی زبردست صورت حال اور شہری اور دیہی علاقوں میں شان دار روڈ نیٹ ورک تھا ۔
اسی سلسلے کو مزید مضبوط کرتے ہوئے حالیہ دنوں چین نے دیہی سڑکوں کے معیار میں بہتری کے لیے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جو دیہاتی نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور دیہی ترقی کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ نقل و حمل، خزانہ اور قدرتی وسائل کی وزارتوں کی جانب سے جاری کردہ اس منصوبے میں دیہی سڑکوں کے تکنیکی معیارات کو بلند کرنے، دیکھ بھال کے خلا کو دور کرنے اور زرعی جدید کاری کی حمایت کے لیے موثر دیہی نیٹ ورک تعمیر کرنے کے پرجوش اہداف طے کیے گئے ہیں۔
اس منصوبے کے تحت 3 لاکھ کلومیٹر نئی دیہی سڑکیں تعمیر یا اپ گریڈ کی جائیں گی جبکہ موجودہ سڑکوں کے مزید 3 لاکھ کلومیٹر حصّے پر بحالی یا مرمت کی جائے گی۔ ہدف رکھا گیا ہے کہ 70 فیصد سے زائد دیہی سڑکیں "اچھی حالت" میں برقرار رکھی جائیں اور عوامی بس نیٹ ورک کا دائرہ کار دیہاتوں میں 55 فیصد تک پھیلا دیا جائے۔
مرکزی حکومت اس منصوبے کے لیے فنڈز مختص کرے گی، جبکہ صوبائی حکام دیہی سڑکوں کی تعمیر، انتظام، دیکھ بھال اور آپریشنز کے لیے مقامی وسائل کو ہم آہنگ کریں گے۔ منصوبے کے مطابق غیر معیاری قرض کی فنانسنگ پر سخت پابندی عائد کی جائے گی اور نئے پوشیدہ سرکاری قرض جاری کرنے پر پابندی ہوگی، جبکہ تمام انتظامی سطحوں پر بجٹ نگرانی کو مضبوط بنایا جائے گا۔
دیہی سڑکوں کی ترقی میں مالیاتی اداروں اور نجی شعبے کی قانونی و معیاری شرکت سمیت نئے فنانسنگ چینلز کو فروغ دیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت درمیانی و طویل مدتی کریڈٹ سپورٹ میں اضافے، پائیدار فنڈنگ میکنزمز قائم کرنے اور مارکیٹ پر مبنی اصولوں کے تحت مختلف قسم کے قرضوں کے ماڈلز کی آزمائش کی کوششوں کو بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
عام طور پر دیہی علاقوں خاص طور پر دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں سڑکوں کی صورتحال شہروں کی نسبت کافی کمزور ہوتی ہے لیکن چین میں ایسا نہیں ہے۔ یہاں مختلف علاقوں کو آپس میں ملانے اور شہریوں کی سہولت کی خاطر دریا ،ندی نالوں پر مضبوط پل تعمیر کیے گئے ہیں اور تعمیراتی سرگرمیاں مسلسل جاری رہتی ہیں ۔ کسی شہری دیہی علاقے میں کوئی ایک بھی سٹرک ایسی نہیں ملے گی جہاں گڑھے ہوں یا پھر سٹرک ناہموار ہو یا پھر گاڑیوں کے لیے مسائل کا سبب ہو۔
چینی حکام کی جانب سے دیہی علاقوں کی سٹرکوں تک رسائی کو یقینی بنانے سے کئی ثمرات کا حصول ممکن ہوا ہے ۔ ایک تو کسان اور مقامی صنعتوں سے وابستہ افراد اپنی مصنوعات با آسانی مارکیٹ میں فروخت کر سکتے ہیں ،دوسرا انہیں طبی سہولیات کی فراہمی میں آسانی پیدا ہوئی ،تیسرا تعلیمی اداروں تک ان کی پہنچ ممکن ہو سکی اور چوتھا سیاحوں کی ان علاقوں میں آمد میں اضافہ ہوا ہے۔یہی وجہ ہے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے سبب لاکھوں سیاح اس وقت چین کے دیہی علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔
دیہی علاقوں میں زرائع نقل و حمل کی ترقی کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی پر بھی زور دیا گیا ہے ۔دیہی علاقے چین کی انفارمیشن ایکسپریس وے کا ایک اہم حصہ ہیں جو جدید مواصلاتی نیٹ ورک کے ساتھ بنیادی طور پر آپٹیکل کیبلز اور سیٹلائٹس پر مشتمل ہے ۔تمام دیہی علاقوں کی موبائل فون اور آپٹیکل کیبل براڈ بینڈ تک رسائی ہے۔دیہی باشندے 5Gسروس سے بھی وسیع پیمانے پر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جدید مواصلاتی نظام کی بدولت دیہی علاقوں کو قومی تعمیر و ترقی کے عمل میں شامل رکھا گیا ہے جس سے یہاں خوشحالی کی کئی داستانیں وجود میں آئی ہیں ، اور یہ سفر بدستور جاری ہے۔
|
|