چین نے گزشتہ دہائی کے دوران، ملک میں بہتر انفراسٹرکچر،
تکنیکی کامیابیوں اور زبردست ڈیجیٹل معیشت کے ساتھ، ایک بہتر گورننس اور
محفوظ سائبر اسپیس کی تعمیر میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔اسی عرصے کے
دوران، چین نے اپنی سائبر اسپیس مینجمنٹ کو بہتر بنایا ہے، ایسا آن لائن
مواد تخلیق کیا گیا ہے جس نے پورے معاشرے کو ایک مثبت توانائی فراہم کی ہے،
اور ملک کی سائبر اسپیس گورننس کے نظام کو عمدگی سے آگے بڑھایا ہے۔انہی
کوششوں کے ثمرات ہیں کہ اس وقت ایک مربوط انٹرنیٹ مینجمنٹ کا سنگ میل حاصل
کیا جا چکا ہے اور رہنما اصولوں کے نفاذ کے ساتھ ملک کا سائبر اسپیس گورننس
سسٹم مزید عملی ، موثر اور مربوط ہو چکا ہے۔
اسی کڑی کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے "سائبر
اسپیس میں ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر" کے عنوان سے وائٹ پیپر جاری کیا
گیا ہے۔ وائٹ پیپر میں نئے عہد میں چین کی انٹرنیٹ کی ترقی اور گورننس کے
تصورات اور تجربات کا تعارف کروایا گیا ہے، سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے
کی تشکیل کو فروغ دینے میں چین کی مثبت کامیابیاں بیان کی گئی ہیں اور
سائبر اسپیس میں بین الاقوامی تعاون کے متوقع امکانات پر روشنی ڈالی گئی
ہے۔وائٹ پیپر میں نشاندہی کی گئی کہ انٹرنیٹ نے دنیا کو ایک "گلوبل ویلیج"
میں تبدیل کر دیا ہے اور بین الاقوامی برادری تیزی سے ایک ہم نصیب معاشرہ
بن گئی ہے ۔وائٹ پیپر کے مطابق، دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک اور
انٹرنیٹ صارفین کی سب سے زیادہ تعداد والے ملک کے طور پر، چین انفارمیشن
دور کے ترقیاتی رجحان کےساتھ عوام کو اولین حیثیت دیتے ہوئے وسیع پیمانے پر
عالمی گورننس کے تصور پر عمل پیرا ہے اور سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے
کی تعمیر کو فروغ دیتا آ رہاہے۔
وائٹ پیپر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ انٹرنیٹ بنی نوع انسان کا مشترکہ گھر
ہے اور اس گھر کو مزید خوشحال، صاف اور محفوظ بنانا عالمی برادری کی مشترکہ
ذمہ داری ہے۔ چین دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک مزید بہتر
سائبر اسپیس کی تشکیل ، سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے کی تشکیل اور بنی
نوع کے لیے ایک بہتر مستقبل تشکیل دینے کا خواہاں ہے۔
یہاں یہ تذکرہ لازم ہے کہ چین نے ایک شفاف سائبر اسپیس کی تشکیل کے لیے ملک
گیر مہمات بھی شروع کی ہیں، جس میں نمایاں مسائل جیسے غیر منظم فین کلب
سرگرمیاں، انٹرنیٹ اکاؤنٹس اور سائبر اسپیس وائلنس کے انسداد کے لیے
اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور ایسی منفی سرگرمیوں کو سختی سے نشانہ بنایا گیا
ہے۔تعجب انگیز بات ہے کہ جون 2022 تک چین میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 1.05
ارب ہو چکی ہے اور انٹرنیٹ کی رسائی کی شرح 74.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔آج
چین کے پاس دنیا کا سب سے بڑا فائیو جی نیٹ ورک فعال ہے جس میں 1.85 ملین
فائیو جی سیل ٹاورز اور 455 ملین فائیو جی سیل فون صارفین شامل ہیں، یوں
چین فائیو جی معیارات اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے دنیا میں ایک قائدانہ کردار
ادا کر رہا ہے۔
چین کا ای کامرس لین دین اور موبائل ادائیگیاں دونوں اپنے پیمانے کے لحاظ
سے دنیا میں سب سے آگے ہیں۔چین کی جانب سے ڈیجیٹل موضوعات کو مزید فروغ
دینے کی خاطر متعدد ڈیجیٹل چائنا سمٹ کا انعقاد بھی کیا جا چکا ہے۔ مزید
برآں، چین نے انفارمیشن انڈسٹری کی بنیادی ٹیکنالوجیز میں متعدد اختراعات
اور کامیابیاں حاصل کیں، جن میں فائیو جی، اعلیٰ کارکردگی والے کمپیوٹنگ سے
لے کر سیٹلائٹ نیویگیشن تک شامل ہیں۔اسی طرح چین نے پچھلی دہائی کے دوران،
ڈیجیٹلائزڈ سروسز کی کوریج کو بھی بڑھایا ہے، اپنی انٹرنیٹ سے آراستہ تعلیم
اور طبی نگہداشت کی تحریک کو آگے بڑھایا ہے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے ذریعے
انسداد وبائی امراض کے خلاف قابل ذکر پیش رفت حاصل کی ہے۔یہ امر بھی قابل
زکر ہے کہ ملک نے اپنے سائبرسیکیورٹی سسٹم کو مزید مضبوط کیا ہے، کلیدی
انفراسٹرکچر، ڈیٹا سیکیورٹی اور ذاتی معلومات کے تحفظ کو بڑھایا ہے۔ سائبر
اسپیس میں قانون کی حکمرانی کو مزید موثر اور تیز کرنے کی کوششوں کے ایک
حصے کے طور پر، 100 سے زائد متعلقہ قوانین اور ضوابط کو لاگو کیا گیا ہے
اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں بھی خاطر خواہ بہتری
لائی گئی ہے۔چین نے سائبر اسپیس میں اپنی حاصل شدہ کامیابیوں کو صرف خود تک
محدود نہیں رکھا ہے بلکہ سائبر اسپیس میں بین الاقوامی تعاون کو بھی مسلسل
گہرا کیا ہے۔ چین نے مسلسل آٹھ سالوں سے ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنسوں کی کامیاب
میزبانی کی ہے اور مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی سائبر کمیونٹی کی تعمیر کے
لیے متاثر کن تصورات اور اقدامات کو پیش کیا ہے ، ساتھ ساتھ چینی سماج میں
بھی انٹرنیٹ سے وابستہ رویوں میں اخلاقی ذمہ داری بڑھتی چلی جا رہی ہے جو
یقیناً ایک تعمیری اور مثبت پیش رفت ہے۔ یوں چین کے سائبر اسپیس سے متعلق
اقدامات جہاں ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کی نشانی ہے وہاں اس سے تمام شعبہ
جات میں دنیا کی مشترکہ ترقی کا چینی وژن بھی جھلکتا ہے۔ |