حالیہ عرصے میں دنیا نے دیکھا ہے کہ چین نے ٹیکنالوجی کی
نئی جہتوں کو متعارف کروانے میں دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے ۔ملک بھر
میں ٹیلی مواصلات سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھرپور فروغ ملا ہے اور ملک
کے تمام دیہی اور شہری علاقوں میں ٹیکنالوجی بالخصوص انٹرنیٹ تک رسائی کو
یقینی بنایا گیا ہے۔آج چین میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 1.05 ارب ہو چکی ہے
اور انٹرنیٹ کی رسائی کی شرح 74.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔یوں دنیا میں سب سے
بڑا ڈیجیٹل معاشرہ وجود میں آیا ہے۔ملک بھر میں انٹرنیٹ سے وابستہ بنیادی
ڈھانچے کی تعمیر میں تیزی لائی گئی ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ
مختلف نوعیت کی بنیادی خدمات کو توسیع مل رہی ہے اور سروسز کا معیار بھی
مسلسل بلند ہوتا جا رہا ہے۔
چین کی کوشش ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ترقی کے ثمرات کا باقی دنیا کے
ساتھ بھی تبادلہ کیا جائے ، جس کی بہترین مثال حال ہی میں ورلڈ انٹرنیٹ
کانفرنس 2022 کا چین کے صوبہ صوبہ زے جیانگ کے قصبےووچن میں انعقاد ہے۔اس
کانفرنس کے دوران ماہرین نے عالمی نیٹ ورک کی مشترکہ تعمیر اور ڈیجیٹل
مستقبل کی تخلیق کے ساتھ ساتھ سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے
لئے مشترکہ اقدامات سے متعلق مفصل تبادلہ خیال کیا۔ اس کانفرنس میں 120 سے
زائد ممالک اور خطوں سے 2100 سے زائد مہمان شریک ہوئے جن میں آن لائن شرکت
بھی شامل ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ نے کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں اس بات
پر زور دیا کہ چین سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر ، دنیا کی
پرامن ترقی اور انسانی تہذیب کے ارتقاء میں دانشمندی کے ساتھ اپنا حصہ
ڈالنے کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے
مزید کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو تمام شعبہ ہائے زندگی اور معاشی اور سماجی
ترقی کے پورے عمل میں تیزی سے ضم کیا جا رہا ہے، جس سے لوگوں کے کام،
روزمرہ کی زندگی اور سماجی حکمرانی کے نقطہ نظر میں گہری تبدیلیاں آرہی
ہیں۔شی جن پھنگ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ڈیجیٹلائزیشن کی
وجہ سے پیدا ہونے والے مواقع اور چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے مشترکہ طور پر
ایک ایسی سائبر اسپیس تعمیر کریں جو منصفانہ اور مزید شفاف ، مزید کشادہ
اور جامع ، محفوظ اور مزید مستحکم اور متحرک ہو۔ شی جن پھنگ کی جانب سے
واضح کر دیا گیا کہ ، چین دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ مل کر ایک عالمی
ڈیجیٹل ترقیاتی راہ کو روشن کرنے کے لئے مشترکہ اقدامات کا خواہاں ہے جس
میں ڈیجیٹل وسائل کی مشترکہ تعمیر اور اشتراک، متحرک ڈیجیٹل معیشت، موثر
ڈیجیٹل گورننس، ڈیجیٹل ثقافت کا فروغ، مؤثر طریقے سے ڈیجیٹل سیکورٹی کی
ضمانت، اور باہمی سود مند ڈیجیٹل تعاون شامل ہیں.انہوں نے مزید کہا کہ
سائبر اسپیس میں مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لئے تیز
رفتار کوششیں کی جائیں ، جو عالمی امن اور ترقی کے ساتھ ساتھ انسانی تہذیب
کی ترقی میں دانشمندی اور طاقت کا کردار ادا کرے گی۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ چین ٹیکنالوجی کی ترقی سے ملک میں نئے ڈیجیٹل
رجحانات کو بھی بھرپور انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ان میں ای کامرس
،ڈیجیٹل معیشت ، آن لائن ڈیلیوری ،آن لائن روزگار،آن لائن طبی سروس اور آن
لائن تعلیم جیسی خدمات قابل زکر ہیں۔اس ضمن میں کوشش کی جا رہی ہے کہ
انٹرنیٹ پلیٹ فارمز نوجوانوں کے لیے اپنی مصنوعات اور خدمات کو اپ گریڈ
کریں ۔ملک میں روایتی صنعتوں کے نیٹ ورک کو تبدیل کرنے اور 5 جی ٹیکنالوجی
کے ساتھ پیداواری عمل کو بہتر بنانے میں تیزی لائی جا رہی ہے تاکہ کاروباری
اداروں کے اخراجات میں کمی ، معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانے اور سبز
ترقی حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ملک میں انٹرنیٹ ڈیٹا سینٹرز ، بگ ڈیٹا اور
کلاؤڈ کمپیوٹنگ سمیت دیگر ابھرتی ہوئی خدمات کی تیزی سے ترقی نے انفارمیشن
و ٹیلی مواصلات کی تیز رفتار ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔چین ٹیکنالوجی
کی مدد سے اعلیٰ درجے کے طبی آلات کی پیداوار کو بھی بڑھانے کے لیے کام کر
رہا ہے جس میں فاسٹ رسپانس نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ اور وسیع پیمانے پر ویکسین کی
پیداوار بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چین نے ٹیکنالوجی کی بدولت ڈیجیٹل صنعت
کاری اور صنعتی ڈیجیٹلائزیشن کو فعال طور پر فروغ دیا ہے اور معاشی اور
سماجی ترقی کے ساتھ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے گہرے انضمام کو فروغ د یا ہے جو
ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے لیے ایک اہم سبق ہے۔
|