کیا کیا گم کر بیٹھے، ترقی اور ٹیکنالوجی میں تو آگے بڑھ گئے مگر قدرت کے ان حسین تحفوں کو کھو رہے ہیں

image
 
انسان نے جب ترقی کے گھوڑے پر خود کو سوار کیا تو آسائیشوں اور آسانیوں کی اس دوڑ میں وہ نت نئی چیزوں کو تو ایجاد کرتا گیا مگر یہ بھول گیا کہ اس کی یہ ایجادات قدرت کی کچھ نازک اور خوبصورت اشیا کے روٹھنے کا سبب بھی بن سکتی ہیں- ایسی ہی کچھ چیزوں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
1: جگنو
گرمی کے موسم میں رات کی تاریکی کو اپنی بساط کے مطابق دور کرنے والے یہ ننھے منے کیڑے جن کو بچے دن میں پکڑ کر بند کر لیا کرتے تھے اور رات میں ان کو اڑا کر ان کی چمکتی دموں کو دیکھنا ایک خوبصورت کھیل سمجھتے تھے- مگر بڑھتی ہوئی آلودگی اور کیڑے مار ادویات کے استعمال کے سبب یہ نازک کیڑے دم توڑ گئے ہیں اور اب ہمیں اپنے ماحول میں یہ کہیں بھی نظر نہیں آتے ہیں-
image
 
2: چاکلیٹ
جی یہ بات چاکلیٹ کے چاہنے والوں کے لیے ایک خطرے کا الارم ہے جس کے مطابق چاکلیٹ بنانے والی کمپنیوں نے دنیا بھر کو یہ بتایا ہے کہ دنیا بھر میں سے چاکلیٹ ختم ہونے والی ہے- جس کا سبب یہ نہیں ہے کہ چاکلیٹ کی مانگ اس کی سپلائی سے کم ہے بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب موسم میں ہونے والی تبدیلی کے سبب اب چاکلیٹ کے پودوں جن کا نام کوکا ہوتا ہے کا اگنا مشکل ہوتا جا رہا ہے- اس کے علاوہ کوکو پاؤڈر کو لگنے والی ایک بیماری جو کہ فنگل کے سبب ہوتی ہے وہ بھی ان پودوں کی فصل کو خراب کرنے کا باعث بن رہی ہے-
image
 
3: کیلے
ویسے تو آج کل بھی ریڑھیوں پر کیلے بکتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور ان کو دیکھ کر یہ گمان بھی نہیں ہوتا ہے کہ یہ کیلے بھی اس دنیا سے کبھی ختم ہوں گے- مگر ماہرین کے مطابق کیلے اس وقت شدید خطرات کا شکار ہیں اور آنے والے وقت میں ماہرین کا یہ وقت کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ پھل معدوم ہو جائے- ماہرین کا یہ خیال ہے کہ کیلے کو ایک فنگل بیماری لگ گئی ہے جو کہ اس کی فصل کو تیزی سے خراب کر رہی ہے اور اگر اس لاعلاج بیماری کا سدباب نہ کیا گیا تو آنے والے وقت میں کیلا کھانا ایک خواب ہی ہوگا-
image
 
4: ٹائیگرز
ٹائیگرز جو کہ بلی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اورنج رنگ کے یہ جانور جن کی جلد پر سیاھ دھاریاں ہوتی ہیں اس کی نسل بھی اس وقت شدید ترین خطرات کا شکار ہے۔ بالی اور جاوا کے جنگلات میں سے تو ان کا خاتمہ ہو چکا ہے جب کہ انڈونیشیا میں تو صرف محدود تعداد میں ٹائگرز رہ گئے ہیں- ان کی اس کمیابی کے حوالے سے ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جنگلات کی کمی کے سبب ان کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے اور اگر یہی حساب رہا تو آنے والے وقت میں ہماری آنے والی نسل شائد ٹائیگر صرف تصویروں میں ہی دیکھ سکیں گے-
image
 
5: کیکٹس کے پودے
کیکٹس کے پودوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سخت ترین حالات میں اگنے والے پودے ہیں کم پانی اور شدید ترین موسمی حالات کے باوجود ماضی میں یہ پودے پلتے پھولتے رہے ہیں۔ مگر ان پودوں کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ یہ پودے انتہائی مہنگے فروخت ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو ان کی جگہ سے اکھاڑ کر لوگ مختلف انداز کے گملوں میں نمائشی طور پر فروخت کیا جاتا ہے- مگر اس شوق نے ان کو دنیا بھر میں شدید کمیابی کا شکار کر دیا ہے اور دنیا بھر میں یہ پودے دن بدن کم ہوتے جا رہے ہیں-
image
 
یہ کچھ چیزيں ایک مثال ہیں جن کے بارے میں ترقی کی دوڑ کے شکار انسان نے اگر غور نہ کیا تو آنے والے وقت میں مشینی زندگی میں یہ سب چیزیں کمیاب ہوتی جائيں گی اور ان کا صرف ذکر ہی بچ جائے گا-
YOU MAY ALSO LIKE: