دل اور نفس کا تعلق

دل اور نفس کا بہت گہرا اور حساس تعلق پے۔ دل کی تھکان اور کمزوری نفس کی مضبوطی سے سنبھالی جا سکتی ہے۔

”کیا ہوا؟تم کیوں رو رہے ہو.“ ایک لڑکا بیسمیٹ کی سِریوں پر اندھیرے میں بٹیھا رو رہا تھا۔ ایک گزرنے والے کے پوچھنے پر اس نے آنسوں سے لال آنکھیں اپنی بھیگتی ہوئی گود سے اٹھائیں اور یک دم لپٹ کے رونے لگا۔ پوچھنے والے کو سمجھ ہی نہیں آ رہا کہ وہ کیا کرے۔ اس نے لڑکے کے سر پر ہاتھ رکھا تو وہ اور زور سے لپٹا اور زار و قطار رونے لگا، یوں محسوس ہوا جسے وہ بہت بہت برے طریقے سے ٹوٹا ہو اور اب اس کا ضبط بھی ٹوٹ چکا ہو۔ لڑکا کوئی آدھا گھنٹا اس کے کندھے پر سر رکھ کے روتا رہا۔ ذرا ہلکا ہو جانے کے بعد وہ سمبھلا ،بیٹھا اور سِسَکتی ہوئی آواز میں بولا: ”یار میں تھک گیا ہوں. میرا ضبط ٹوٹ کر بکھر چکا ہے۔ میری امید، محبت، اعتماد، اعتبار سب ختم ہو چکا ہے۔“ یہ کہتے لڑکے نے سر اس کی گود میں رکھا اور پھر رونے لگا۔ یہ سب دکھنے اور سننے کے بعد پوچھنے والے کی آواز بھی ذرا لڑکھڑآنے لگی لیکن بہت کوشش سے الفاظ جوڑتے ہوئے بولا:”میں ہوں نا، حوصلہ کر، تم ایک بار پھر مضبوط ہو جاؤ گے۔“ لڑکے نے ذرا جذبات میں سر اٹھایا اور روتے ہوئے کہا: ”یار سب ٹھیک نہیں ہو سکتا؟“ دوسرے نے اس کے آنسو صاف کیئے اور ہلکی سی مسکراہٹ سے کہا: ”نہیں. ٹھیک کچھ نہیں ہوتا، بس اس کی عادت ہو جاتی ہے۔ اور عادت ہونے کے لئے خود کو سمبھالنا اور مضبوط کرنا پڑتا ہے۔“ لڑکے نے پوچھا: ”کیسے یار کیسے؟ میرے جذبات کی بھی حد ہے نا۔“ ”بس کسی اپنے کا ساتھ ہو نا تو سب مضبوط ہو جاتے ہیں“ ؛ دوسرے نے کہا، ”میں ہوں نا۔“ ؛ وہ ذرا مُسکرایا اور پھر بولا، ”اور یار سب سے بڑی بات اللّه جی ہیں نا. ان کے ہوتے ہوئے بھی کوئی پریشانی ہو سکتی ہے بھلا۔“ لڑکا خاموش ہوا لیکن آنکھیں پھر سے نم ہونے لگیں اور سانسیں اُکھڑنے لگیں۔ دوسرے نے اس کو بازوں سے تھاما اور کہا: ”خاموش بس. رونے سے صرف سر درد ہوتا ہے، مسئلہ اپنی جگا رہتا ہے۔ آنکھیں بند کرو اور آرام آرام سے گہری گہری ٣ سانسیں بھرو۔“ لڑکے نے انکھیں بند کئیں،اس میں سے بھی آنسو ٹپک رہے تھے، بہت کوشش اور ہمت کے بعد گہرے سانس لیے. پہلی بار میں سانس اکھڑا اور بہت درد ہوا، دوسری بار میں ذرا حوصلہ آیا اور تیسری بار میں سکون سا محسوس ہوا. آنکھیں کھولیں، دوسرے کی آنکھوں میں دیکھا اور کہا: ”سب ٹھیک ہو جاۓ گا. میں سب آرام آرام سے حل کر لوں گا۔“ یہ کہتے کہتے اوپر دیکھا اور بولا: ”اللّه جی بس آپ کا ساتھ چاہیئے. مجھے تنہا نہ چھوڑئے گا۔“ دوسرے نے اس کو ایک پر سکون مسکراہٹ سے دیکھا اور کہا:”تمہارا میرا بہت گہرا تعلق ہے. کمزور میں پڑوں گا، لڑکھڑا تم جاؤ گے۔ درد تمہیں ہو گا، تکلیف مجھے۔کیونکہ میں نفس ہوں اور تم دل۔ ہم نے ایک مکمل انسان کو جوڑ کے رکھنا ہے۔“ دل مسکرایا، نفس کو گلے لگایا اور اُسے خود میں سما لیا. اتنے میں ایک زندگی سے مایوس انسان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ آنکھیں مَلتے، گہری سانس بھرتے ستاروں سے بھرے آسمان کو دکھتا ہے اور کہتا ہے: ”اللّه جی مجھے کبھی تنہا نہ کریے گا باقی سب ہو جاۓ گا۔“ پھر وہ چھٹ سے نیچے اتر کے اپنے کمرے میں چلا جاتا ہے۔
 

JiyA khAn
About the Author: JiyA khAn Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.