سردی آتے ہی گیس کی لوڈشیڈنگ شروع، مگر کیا آپ جانتے ہیں گیس کی لوڈ شیڈنگ میں کھانا آسانی سے کیسے بنایا جا سکتا ہے؟

image
 
پاکستانی قوم بھی اس حوالے سے ایک مجبور قوم ہے کہ جب گرمی ہوتی ہے اور اس کو پنکھے کی ضرورت ہوتی ہے تو لائٹ کی لوڈ شیڈنگ شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ گرمی برداشت کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں- اور اسی طرح جب سردی میں اس کو گرم چائے اور ہیٹر کی ضرورت ہوتی ہے تو اس کا سامنا گیس کی لوڈ شیڈنگ سے ہو جاتا ہے- ان تمام پہلوؤں کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ہمارا ملک ایسے قدرتی وسائل سے مالامال ہے جن کا استعمال کر کے حکومت عوام کو سردی گرمی کے ان عذابوں سے نکال سکتی ہے- مگر بدقسمتی سے اس کے لیے جس پلاننگ کی ضرورت ہے وہ کرنے کے لیے کوئی بھی حکومت تیار نہیں ہے جس وجہ سے مسائل کم ہونے کے بجائے آبادی کی طرح بڑھتے ہی جا رہے ہیں-
 
توانائی کے متبادل ذرائع
جیسا کہ سردی کے موسم کی آمد آمد ہے اور ملک بھر میں گیس کی لوڈشیڈنگ کا بھی اعلان ہو چکا ہے جس نے سارے ملک میں سردی کی لہر سی دوڑا دی ہے تو کچھ لوگ تو سلنڈر بھروانے دوڑ پڑے ہیں- جب کہ جو اس کو افورڈ نہیں کر سکتے وہ لکڑیاں جلانے پر مجبور ہیں- مگر یہ تمام چیزیں ہوا میں آلودگی کے اضافے کا سبب بن رہی ہیں جو کہ مزيد خطرے کا سبب ہے-
 
ان سردیوں میں سستا کھانا بنائيں
مگر ٹیکنالوجی کے اس دور میں یہ بات بہت اہم ہے کہ دنیا بھر میں گیس کا استعمال کھانا بنانے کے لیے تقریباً بند ہو چکا ہے یہ ہمارا ملک ہی ہے جو سوئی گیس کو کھانا بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے-
 
سولر پینل اور بجلی دونوں کی مدد سے چلنے والے چولہے
اس کی جگہ پر انڈیکشن ککر کہلانے والے اب ایسے بجلی سے چلنے والے چولہے عام ہورہے ہیں جو بجلی بھی کم خرچ کرتے ہیں اور ایک انتہائی سستا طریقہ کار ہے ان کی مالیت پاکستان میں پانچ سے چھ ہزار تک ہے اور ان چولہوں کو بجلی کے علاوہ سولر پینل سسٹم کے ساتھ منسلک کر کے بھی ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے- جس کی وجہ ان چولہوں کا کم واٹ یا بجلی خرچ کرنا ہے-
 
image
 
ان کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ گیس کے مقابلے میں آدھے وقت میں کھانا بنا لیتے ہیں اور سولر انرجی کی مدد سے استعمال کی صورت میں ان کا بجلی کا بل بھی ادا نہیں کرنا پڑتا ہے-
 
سولر پینل والے چولہے
اس کے علاوہ ایک اور ٹیکنالوجی کا بھی استعمال سورج کی روشنی سے کھانا بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے البتہ ابھی یہ طریقہ کار ہمارے ملک میں استعمال نہیں ہوا ہے اس میں آئينے کو سورج کی روشنی کی شدت کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے- یہ انتہائی سستا اور کارآمد طریقہ کار ہے جو چھوٹے پیمانے پر باقاعدہ سولر پینل کے بغیر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے-
 
جس کا آرام سے کارڈ بورڈ اور ٹن کے ذریعے بنایا جا سکتا ہے اس طریقہ کار میں کارڈ بورڈ کا ایک چولہا بنایا جاتا ہے جس کی لائننگ ٹن سے کی جاتی ہے اور اس کے ساتھ آئينہ لگا کر سورج کی شعاعوں کو اس ٹن پر مرکوز کیا جاتا ہے جس سے ٹن اتنی گرم ہو جاتی ہے کہ کھانا بنانے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے-
 
image
 
دنیا کے بہت سارے حصوں میں اس طریقے سے کھانا بنانے کا استعمال کیا جا رہا ہے تاہم یہ ٹیکنالوجی ابھی تک پاکستان میں استعمال نہیں کی گئی مگر امید ہے کہ ان سردیوں میں بڑھتی ہوئی گیس کی لوڈ شیڈنگ کے نتیجے میں یہ استعمال میں لائی جا سکتی ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: