کلرسیداں سرکاری انتطامیہ کے چند اہم کردار

کلرسیداں کے عوام خوش قسمت ہیں کہ اس وقت ان کو اسسٹنٹ کمشنر محمد اعجاز،ایم ایس ٹی ایچ کیو ہسپتال ،ایس ایچ او قمر سلطان جیسے اپنے فرائض منصبی سے آشناء آفیسرز ان کے مسائل کے حل کیلیئے یہاں اپنے اپنے محکموں میں تعینات ہیں اسسٹنٹ کمشنر محمد اعجاز نے صرف چند ماہ میں اتنا کچھ کر ڈالا ہے جو ان کے دیگر ہم منصب اپنی تعیناتی کے طویل عرصے میں کرنے سے قاصر رہے ہیں ناجائز تجاوزات خود ساختہ مہنگائی شہر میں غیر قانونی پارکنگ اور اس طرح کے بے شمار مسائل اپنی خصوصی کاوشوں کے باعث ان کو مکمل طور پر تو نہیں البتہ کسی حد تک کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں انہوں نے اپنے فرائض منصبی جس دبنگ اور دیانتدارانہ طریقے سے انجام دیتے ہوئے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری آفیسر اگر مخلوق خدا کی خدمت کو اپنا نصب العین بنا لے تو دنیا کی کوئی بھی رکاوٹ اس کے راستے میں حائل نہیں ہو سکتی ہیہر سرکاری آفیسر نے اپنا مخصوص پیریڈ گزارنے کے بعد ضرور جانا ہوتا ہے لیکن وہ ہمارے کلرسیداں کی بہتری کیلیئے ایسے منصوبوں پر عمل پیرا ہیں جو ہماری آنے والی نسلوں کیلیئے بھی مفید ثابت ہوں گیابھی ان کے کام مکمل نہیں ہوئے ہیں ابھی امتحان اور بھی باقی ہیں اسی طرح ایم ایس ٹی ایچ کیو کلرسیداں ڈاکٹر محمد سہیل اعجاز اعوان جو اس وقت سربراہ کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ان کی ہسپتال ھذا میں تعیناتی بہت خوش آئند ثابت ہوئی ہے ان کی خصوصی توجہ سے ہسپتال کے حالات میں بہت سے بہتری رونما ہو چکی ہے ہسپتال کے تما م شعبہ جات مندی سے تیزی کی جانب گامزن ہیں کہیں بھی کوئی کام سست روی کا شکار دکھائی نہیں دے رہا ہے تما م عملہ کی دوڑیں لگی ہوئی ہیں لیبارٹری،ڈسپنسری،میں اب نظم و ضبط دیکھنے کو مل رہا ہے البتہ ایکسرے کے شعبہ میں مزید توجہ کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے ایمرجنسی کا شعبہ پہلے کی نسبت تھوڑا مزید فعال ہو چکا ہے سب سے زیادہ خوشی والی بات یہ ہے کہ کلرسیداں کا علاقہ پوٹھواری زبان بولنے والوں کی دھرتی ہے خوش قسمتی سے پہلی بار ایم ایس کی سیٹ پر کوئی ہماری اپنی زبان بولنے والے ایم ایس بیٹھے ہیں اردو سپیکنگ ڈاکٹرز بہت کم ہمارے پوٹھواری بزرگ و عمر دراز مریضوں کی باتوں کو سمجھ سکتے ہیں ان کی تعینات سے ہمارا یہ بھی ایک بہت بڑا مسئلہ خود بخود حل ہو گیا ہے وہ ہسپتال کو اپنا گھر تصور کرتے ہوئے اس کی بہتری کیلیئے ہر وقت متعلقہ حکام سے رابطے میں رہتے ہیں جس کی واضح مثال یہ ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر ان کی دعوت پر آئے روز ٹی ایچ کیو ہسپتال کے دورے کر رہے ہیں اور ان دونوں کے باہمی تعاون سے ہسپتال کی بلڈنگ کی تعمیر مرمت کیلیئے کثیر رقم منظور کروا لی گئی ہے یہ سب ایم ایس کی محنتوں کے ثمرات ہیں ہسپتال ہمارا ہے ایم ایس کا نہیں ہے انہوں نے اپنا پیریڈ گزارنا ہے اور چلے جانا ہے لیکن اس کے باوجود وہ ہماری اور ہسپتال کی بہتری کیلیئے دن رات ایک کیئے ہوئے ہیں ابھی بھی ان کو مزید محنت جاری رکھنا ہو گی پولیس عوام کیلیئے ہمیشہ ہی سے خوف کی علمات بنی ہوئی ہے اس خوف کو سابق سی پی او احسن یونس ختم نہیں کروا سکے ہیں تو باقی کسی میں اتنی صلاحیت ہی نہیں ہے البتہ ایس ایچ او قمر سلطان جو بظاہر نہایت ہی شریف اور تھوڑے دیانتدار بھی دکھائی دیتے ہیں ان کے چہرے پر پولیس والا خوف نظر نہیں آتا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ پیشہ ور پولیس آفیسر نہیں ہیں بلکہ عوام کی خدمت بھی ان کے دل میں موجود ہے اگر وہ تھوڑی ہمت کریں تو تھانہ کلرسیداں کو وہ عوام دوست بنانے میں ضرور کامیاب ہو سکتے ہیں وہ اپنے ماتحت افسران اور اہلکاران اگر صرف اتنا سبق سکھا دیں کہ تھانے آنے والے سائلین سے ہوئے تیرا کی کم اے نہیں بلکہ آپ کونسی پریشانی لے کر ہمارے پاس آئے ہیں ہم آپ کی کیا خدمت کر سکتے ہیں ان کو اپنے پاس پیار سے بٹھائیں عوام کے دلوں میں پایا جانے والا پولیس کا روایتی خوف ختم کروا دیں تو کلرسیداں کی تاریخ میں ان کا نام یاد رکھا جائے گا لیکن یہ بات بلکل طے ہے کہ ایس ایچ او بذات خود روایتی پولیس والے نہیں ہیں وہ بہت سے ایس ایچ اوز سے بہتر و اچھے انسان ہیں جس طرح اسسٹنٹ کمشنر نے ہر قسم کے مافیا کو ہاتھ ڈالا ہے اسی طرح اگر ایس ایچ یہ ٹھان لیں کلرسیداں سے جرائم کا خاتمہ کرنا ہے تو اﷲ پاک ان کو بھی کامیابی سے ہمکنار کریں گے خامیاں خوبیاں ہر انسان میں پائی جاتی ہیں غلطیاں بھی انسان ہی سے ہوتی ہیں لیکن اچھے لوگوں کی قدر کرنا ان کی خدمات کا اعتراف ہماری زمہ داری بنتی ہے کسی آفیسر میں اگر 99خوبیاں ہیں صرف ایک خامی ہے تو ہمیں خوبیوں کو مد نظر رکھنا چاہیئے ایسے قابل سرکاری افسران کی حوصلہ افزائی ہمارا فرض بنتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ اپنی تنخواہیں لیتے ہیں یہ سرکاری لوگ صرف سرکار کے محتاج ہوتے ہیں ہمیں ان کا دست و بازو بننا چاہیئے یہ لوگ ہماری ہی بھلائی کیلیئے اپنے گھروں سے کوسوں دور بیٹھے ہوئے ہیں ہمیں ان کی قدر کرنا ہو گی
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144931 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.