حضور خاتم النبیین ﷺ پر درود و سلام کا نذرانہ بھیجنے
کیلئے اللّٰہ تعالیٰ نے نہ وقت کا تعین کیا اور نہ ہی کسی خاص لفظ و صیغہ
کا تعین کیا، بلکہ کسی بھی وقت اور کسی بھی لفظ و صیغہ کے ساتھ حضور خاتم
النبیین ﷺ پر درود و سلام پڑھا جائے، جائز ہے ،بلکہ مستحب اور باعثِ ثواب
بھی ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں ارشاد فرمایا:
اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰٓٮِٕكَتَهٗ يُصَلُّوۡنَ عَلَى النَّبِىِّ ؕ
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَيۡهِ وَسَلِّمُوۡا
تَسۡلِيۡمًا
ترجمہ: بیشک اللّٰہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی)
پر، اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
(سورۃ الاحزاب،آیت56)
اس آیتِ مبارکہ میں اللّٰہ تعالیٰ نے حضور خاتم النبیین ﷺ پر درود و سلام
بھیجنے کا حکم فرمایا۔ اب اگر کوئی شخص "الصلاۃ والسلام علیک یا رسول
اللّٰہ " کے الفاظ کے ساتھ درود و سلام پڑھتا ہے یا اذان سے پہلے اور بعد
میں درود و سلام پڑھتا ہے، تو یہ جائز ہے۔
البتہ! رہی بات "یا رسول اللّٰہ " کہنے کی، یعنی حضور خاتم النبیین ﷺ کے
نامِ گرامی کے ساتھ "یا" لگانے کی تو اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی متعدد
آیات میں حضور خاتم النبیین ﷺ کو "یا" کہہ کر مخاطب بھی کیا اور قیامت تک
آنے والے مسلمانوں کیلئے ایسے الفاظ کو تلاوت کا حصہ بھی بنادیا۔ قرآن کی
روشنی میں حضور خاتم النبیین ﷺ کے نامِ گرامی کے ساتھ "یا" کہنا جائز ہے۔
یا ایھا النبی (سورۃ الاحزاب، آیت 45)
یا ایھا الرسول (سورۃ المائدہ، آیت 67)
یا ایھا المزمل (سورۃ المزمل، آیت 1)
یا ایھا المدثر(سورۃ المدثر، آیت 1)
|