پاکستان میں آجکل نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالہ سے
بڑا زور شور چل رہا ہے اور مجھے لیجنڈ اداکار انور مقصود کے یادگار جملے
محظوظ کررہے ہیں کہ ملک میں لوگ جنرل الیکشن چاہتے ہیں مگریہاں پر جنرلز کے
الیکشن چل رہے ہیں اور ہر پارٹی چاہتی ہے کہ انکا جنرل منتخب ہوجائے خیر یہ
تو ایک مزاح کی بات تھی اس وقت واقعی پاکستان میں نئے آرمی چیف کے حوالہ سے
بہت سی باتیں چل رہی ہیں جو اس دوڑ میں شامل ہیں انکا تعارف بھی بہت ضروری
ہے مگر پہلے چند باتیں پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر ہو جائیں جو رکنے
کا نام ہی نہیں لے رہی آج سے کچھ عرصہ پہلے جو سیاستدان اچھل اچھل کر
مہنگائی کے خلاف تقرریں اور مہنگائی مارچ کرتے تھے انہوں نے پوری قوم
بلخصوص غریب طبقے کا جنازہ نکال دیا ہے آئندہ الیکشن میں عوام ان کا سیاسی
جنازہ نکالے گی ان ارب پتی سیاستدانوں کو کیا پتہ کہ غریب لوگ کس کرب سے
گزر رہے ہیں اب صورتحال یہ ہے ادرک 800 روے کلو، ٹماٹر 400 روپے، پیاز 300،
لہسن 400 روپے کلو، آٹا 10 کلو 1200 روپے، سبزیاں 300 روپے کلو اور مہنگائی
ہے جو رکنے کا نام تک نہیں لے رہی اور آسمان سے باتیں کر رہی ہے ایک غریب
اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا شدید پریشانیوں کا شکار ہے یہی وجہ ہے
کہ عوام جلد الیکشن چاہتی ہے ۔اب کچھ تعارف ان جنرلز کا بھی ہو جائے جو
آرمی چیف بننے والی لسٹ کا حصہ ہیں لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس موجودہ
امیدواروں کے مابین بھارت کے امور پر سب سے زیادہ تجربہ کار فرد ہیں اس وقت
وہ چیف آف جنرل سٹاف ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ جی ایچ کیو میں آپریشنز
اور انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹس کی نگرانی کرتے ہوئے عملی طور پر فوج کو چلاتے
ہیں اس سے قبل وہ 10 کور کی کمانڈ کر چکے ہیں 10 کور راولپنڈی میں تعینات
ہوتی ہے لیکن اس کی اصل توجہ کشمیر پر ہوتی ہے اور یہ سیاسی حوالے سے بھی
اہم کور ہے یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ انہیں موجودہ آرمی چیف کا مکمل اعتماد
حاصل ہے جس دوران یہ 10 کور کی کمانڈ کر رہے تھے اسی دوران بھارت اور
پاکستان کی افواج 2003 کے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کے احترام کا
معاہدہ ہوا تھا اس معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانا لیفٹیننٹ جنرل اظہر
عباس کی ہی ذمہ داری تھی۔لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس ماضی میں انفنٹری سکول
کوئٹہ کے کمانڈنٹ رہ چکے ہیں وہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے پرسنل
اسٹاف افسر بھی تھے جس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اعلیٰ سطح پر ہونے والی
فیصلہ سازی کو بہت ہی قریب سے دیکھا ہے مری میں تعینات 12 انفنٹری ڈویژن کی
بھی کمانڈ کر چکے ہیں جہاں آزاد جموں و کشمیر ان کی ذمہ داری کے علاقے میں
شامل تھا۔لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا ایک ہی بیچ سے تعلق رکھنے والے 4
امیدواروں میں سب سے سینئر ہیں ان کا تعلق سندھ رجمنٹ سے ہے جو کہ موجودہ
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا کا پیرنٹ یونٹ ہے
لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا فوج میں بہت متاثر کن کریئر رہا ہے اور
گزشتہ 7 برسوں کے دوران انہوں نے اہم لیڈرشپ عہدوں پر بھی کام کیا ہے ان کو
جنرل راحیل شریف کے آخری دو برسوں میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی
حیثیت سے توجہ ملنا شروع ہوئی اپنی اس حیثیت میں وہ جی ایچ کیو میں جنرل
راحیل شریف کی کور ٹیم کا حصہ تھے جس نے شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان
پاکستان کے خلاف آپریشن کی نگرانی کی اور کواڈریلیٹرل کوآرڈینیشن گروپ (کیو
سی جی) میں بھی کام کرتے رہے پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا پر مشتمل
اس گروپ نے ہی بین الافغان مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا اس کے
علاوہ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، سرتاج عزیز کی زیر قیادت گلگت
بلتستان میں اصلاحات کے لیے بننے والی کمیٹی کا بھی حصہ تھے لیفٹیننٹ جنرل
بننے کے بعد انہیں چیف آف جنرل سٹاف تعینات کیا گیا جس کا مطلب یہ تھا کہ
وہ فوج میں عملی طور پر چیف آف آرمی اسٹاف کے بعد دوسری طاقتور ترین شخصیت
بن گئے اس حیثیت میں وہ خارجہ امور اور قومی سلامتی سے متعلق اہم فیصلہ
سازی میں شامل رہے۔ 2021 میں چینی وزیر خارجہ وینگ ژی کے ساتھ ہونے والی
اسٹریٹجک بات جیت میں بھی وہ سابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے
ساتھ تھے اکتوبر 2021 میں انہیں کور کمانڈر راولپنڈی تعینات کیا گیا تاکہ
انہیں آپریشنل تجربہ حاصل ہوجائے اور وہ اہم عہدوں کے لیے اہل ہوجائیں۔بلوچ
رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود اس وقت نیشنل ڈیفنس
یونیورسٹی کے صدر ہیں یہ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کے چیف انسٹرکٹر کے
طور پر بھی وسیع تجربہ رکھتے ہیں یہ شمالی وزیرستان میں ایک انفنٹری ڈویژن
کی کمان کر چکے ہیں جہاں سے انہیں آئی ایس آئی میں بطور ڈائریکٹر جنرل
(انالسز) تعینات کردیا گیا اس حیثیت میں انہوں نے قومی سلامتی کے تناظر میں
خارجہ پالیسی کے تجزیے میں اہم کردار ادا کیا اس عہدے کے باعث انہیں آئی
ایس آئی کی جانب سے غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے رابطہ کاری کا بھی
موقع ملا۔2019 میں لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد انہیں جی ایچ کیو میں انسپکٹر
جنرل آف کمیونی کیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی تعینات کیا گیا بعد ازاں
انہیں دسمبر 2019 میں 11 کور یعنی پشاور کور میں تعینات کردیا گیا اس حیثیت
میں انہوں نے پاک افغان سرحد کی سیکیورٹی اور اس پر باڑ لگانے کے عمل کی
نگرانی کی یہ وہ دور تھا جب امریکا، افغانستان سے اپنی فوجیں نکال رہا تھا
نومبر 2021 میں انہوں نے پشاور کور کی کمان لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے سپرد
کردی تھی۔لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر کا تعلق آرٹلری رجمنٹ سے ہے اور اس وقت
وہ گوجرانوالہ کور کی کمان کر رہے ہیں اس سے قبل وہ جی ایچ کیو میں ایجوٹنٹ
جنرل تھے بطور میجر جنرل انہوں نے 18-2017 میں 10 انفنٹری ڈویژن کی کمان کی
ہے جو کہ لاہور میں تعینات ہے وہ چیف آف آرمی اسٹاف سیکریٹریٹ میں ڈی جی
اسٹاف ڈیوٹیز بھی رہ چکے ہیں جس کے باعث وہ کمانڈ عہدوں اور جی ایچ کیو کا
خاطر خواہ تجربہ رکھتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر سب سے سینئر لیفٹیننٹ
جنرل ہیں ستمبر 2018 میں انہیں دو سٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی
لیکن دو ماہ بعد چارج سنبھالا جس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ جنرل کے طور پر چار
سالہ دور 27 نومبر کو ختم ہو رہا ہے وہ ایک بہترین افسر ہیں لیفٹیننٹ جنرل
عاصم منیر منگلا میں آفیسرز ٹریننگ سکول پروگرام کے ذریعے سروس میں شامل
ہوئے اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا وہ اس وقت سے موجودہ چیف
آف آرمی اسٹاف کے قریبی ساتھی رہے ہیں جب سے انہوں نے جنرل باجوہ کے ماتحت
بریگیڈیئر کے طور پر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میں فوجیوں کی کمان سنبھالی
تھی جہاں اس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ کمانڈر ایکس کور تھے بعد ازاں انہیں
2017 کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس مقرر کیا گیا اور اگلے سال
اکتوبر میں آئی ایس آئی کا سربراہ بنا دیا گیا تاہم اعلیٰ انٹیلی جنس افسر
کے طور پر ان کا اس عہدے پر قیام مختصر مدت کے لیے رہا آٹھ ماہ کے اندر ان
کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تقرر کردیا گیا تھا جی ایچ کیو میں
کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر منتقلی سے قبل انہیں گوجرانوالہ کور کمانڈر کے
طور پر تعینات کیا گیا تھا جہاں وہ اس عہدے پر وہ دو سال تک فائز رہے
تھے۔لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے ہے اس وقت آرمی چیف کے
امیدواروں میں سے سب سے زیادہ تذکرہ انہی کا کیا جارہا ہے کہا جاتا ہے کہ
جنرل باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ایک عرصے سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں
بحیثیت برگیڈیئرلیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے 10 کور میں جنرل باجوہ کے چیف آف
سٹاف کے فرائض انجام دیے تھے اس وقت جنرل باجوہ 10 کور کی کمان کر رہے تھے
جنرل قمر جاوید باجوہ کی بطور آرمی چیف تقرری کے وقت لیفٹیننٹ جنرل فیض
حمید میجر جنرل تھے اور وہ پنو عاقل سندھ میں ایک انفنٹری ڈویژن کی کمان کر
رہے تھے آرمی چیف بننے کے کچھ عرصے بعد ہی جنرل باجوہ نے انہیں آئی ایس آئی
میں ڈائریکٹر جنرل (کاؤنٹر انٹیلی جنس) لگایا جہاں وہ داخلی سلامتی کے ساتھ
ساتھ سیاسی معاملات کے بھی ذمہ دار تھے لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد انہیں
اپریل 2019 میں جی ایچ کیو میں ایجوٹنٹ جنرل تعینات کردیا گیا دو ماہ بعد
ہی انہیں حیرت انگیز طور پر ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کردیا گیا کور کمانڈر
پشاور کی ذمہ داری ادا کر چکے ہیں اس وقت کور کمانڈر بہاولپور تعینات
ہیں۔آرمی چیف کی دوڑ میں شامل ان جنرلز کی بقایا مدت ملازمت کچھ یوں ہے
جنرل عاصم منیر 27 نومبر 2022 کو ریٹائر ہو جائیں گے جنرل ساحر شمشاد مرزا
اور جنرل نعمان محمود 24 اپریل 2023 کو ریٹائر ہو جائیں گے جنرل اظہر عباس
27 اپریل 2023 کو ریٹائر ہو جائیں گے جنرل فیض حمید 30 اپریل 2023 کو
ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ جنرل عامر 26 نومبر 2023 کو ریٹائر ہو جائیں گے یہ
سبھی جنرل پاک فوج کے بہترین سپاہی اور ملک و قوم کی خاطر اپنی جان کی
قربانی دینے کو بھی تیار ہیں امید ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد
پاکستان جنرل الیکشن طرف جائیگاعوام اب مزید مہنگائی کی متحمل نہیں ہوسکتی
۔
|