چین ترقی پذیر ممالک کا بڑا رکن

ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ وہ 2023 میں اپنی پانچویں قومی اقتصادی شماری کرائے گا تاکہ ملک کی معاشی اور سماجی ترقی کا جائزہ لیا جا سکے۔اس حوالے سے2023 میں تیاری مرکزی کام ہوگا جبکہ 2024 میں رجسٹریشن کا اہتمام کیا جائے گا۔ اقتصادی شماری ہر پانچ سال بعد ہوتی ہے۔ یہ ملک کی مختلف اکائیوں کی بنیادی صورتحال کو سمجھنے کے لئے چین کی ثانوی اور تیسرے درجے کی صنعتوں کے ترقی پذیر پیمانے ، ترتیب اور کارکردگی کی جامع تحقیقات پر مبنی سرگرمی ہے۔اس سرگرمی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے میکرو اکنامک گورننس کو بہتر بنانے اور سائنسی طور پر درمیانے اور طویل مدتی ترقیاتی منصوبوں کی تشکیل کے لئے سائنسی اور درست اعداد و شمار کی معلومات فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

اس حوالے سے جاری دستاویز میں اعداد و شمار کے معیار پر زور دیا گیا ہے ، اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کوششوں کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقتصادی شماری کے اعداد و شمار حقیقی ، درست ، مکمل اور قابل اعتماد ہوں۔ شماریات کے اہم مواد میں بنیادی معلومات، تنظیمی ڈھانچہ، اہلکاروں کی اجرت، پیداوار کی صلاحیت، مالی حیثیت، پیداوار کے انتظام، توانائی کی پیداوار اور کھپت، آر اینڈ ڈی، آئی ٹی کی ترقی، اور ای کامرس ٹرانزیکشنز کے ساتھ ساتھ ان پٹ کی ساخت، مصنوعات کا استعمال اور پائیدار اثاثوں کی سرمایہ کاری کی ساخت وغیرہ شامل ہیں.

چین جیسی دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے لیے یہ سرگرمی اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ وہ مسلسل نئے اقدامات کے ذریعے عالمی معاشی بحالی میں سرگرم کردار نبھا رہا ہے۔اس کی عالمی سطح پر بہترین مثالیں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کی ہیں۔ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کی تجویز سب سے پہلے صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ سال 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کے عام مباحثے میں پیش کی تھی۔ یہ دنیا سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ترقی کو نمایاں ترجیح کے طور پر رکھے اور ممالک ، عوام پر مبنی نقطہ نظر اپنائیں جو جدت طرازی اور ٹھوس نتائج پر مبنی ہو اور انسانیت اور فطرت کے مابین ہم آہنگی کے تصور پر عمل پیرا رہا جائے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کی جانب سے اس انیشی ایٹو کا گرمجوشی سے خیرمقدم کیا گیا ہے۔وسیع تناظر میں ترقی کے حوالے سے عالمی کمیونٹی کی تعمیر کے مقصد کے تحت گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 ایجنڈے پر عمل درآمد میں تیزی لانے کے لیے کوشاں ہے. یہ عالمی گورننس کے مرکز میں اقوام متحدہ کے نظام کی توثیق کرتا ہے اور متعلقہ بین الاقوامی میکانزم کے ساتھ تعاون چاہتا ہے.

اس میں کوئی شک نہیں کہ چین ہمیشہ ترقی پذیر ممالک کے بڑے خاندان کا اہم ترین رکن رہا ہے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے زبردست کوششیں کر رہا ہے۔ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اس سلسلے میں چین کی جانب سے پیش کردہ ایک اور اہم عوامی پروڈکٹ ہے جو چین کی جانب سے دنیا بالخصوص ترقی پزیر ممالک کے حقوق کی عمدہ ترجمانی ہے۔چین نے اس سے قبل بھی ہر اہم عالمی و علاقائی پلیٹ فارم پر ترقی پزیر ممالک کو درپیش مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ حالیہ مثال بالی میں جی 20 سمٹ ہے جس کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ نے خوراک اور توانائی کی سلامتی کو عالمی ترقی کو درپیش اہم چیلنجوں کے طور پر شناخت کیا اور عالمی تجارت، ڈیجیٹل معیشت، سبز تبدیلی اور بدعنوانی کے خلاف جنگ کو عالمی ترقی کے اہم عوامل کے طور پر اجاگر کیا۔ اسی طرح ایپک رہنماؤں کے اجلاس کے دوران بھی انہوں نے کہا کہ یہ "لازمی" ہے کہ ترقی کو بین الاقوامی ایجنڈے کے مرکز میں رکھا جائے.

اس وقت چین گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کو نافذ کرنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے، جس کے لیے کئی ٹھوس اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ مثلاً،چین نے جنوب جنوب تعاون امدادی فنڈ کو عالمی ترقی اور جنوب جنوب تعاون فنڈ میں اپ گریڈ کیا ہے اور پہلے سے ہی وعدہ کردہ 3 بلین ڈالر کے فنڈ میں مزید 1 بلین ڈالر کا اضافہ کیا ہے. رواں سال، چین نے ضرورت مند ترقی پذیر ممالک کو ہنگامی امدادی خوراک کی متعدد کھیپیں فراہم کی ہیں، اور اضافی ہنگامی انسان دوست امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے.یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ چین متعلقہ ممالک اور خطوں کی ترقیاتی حکمت عملیوں کے ساتھ اس انیشی ایٹو کو فعال طور پر ہم آہنگ کر رہا ہے۔ تاحال، یہ پائیدار ترقی کے لئے پیسفک روڈ میپ اور بحر الکاہل ممالک کی جانب سے بلیو پیسفک براعظم کے لئے 2050 کی حکمت عملی سے جڑ چکا ہے. افریقی ممالک نے بھی اسے افریقی یونین کے ایجنڈے 2063 کے ساتھ ہم آہنگ کیا ہے۔ مزید برآں، یہ اقدام آسیان کمیونٹی وژن 2025 کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے ۔

یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ ان تمام اقدامات سے ترقی پذیر ممالک کو اپنی اپنی ترقیاتی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے اور نئے مواقع لانے میں مدد ملے گی۔چین کا ہمیشہ سے یہ ماننا رہا ہے کہ حقیقی ترقی وہی ہے جس سے پوری دنیا کے عوام بلا تخصیص فائدہ اٹھا سکیں اور ترقی کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک تک پہنچ سکیں ، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو چین کے اس وژن کی عملی شکل اور مسائل سے دوچار عالمی معیشت کے لیے ایک امید کی کرن ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1372 Articles with 640568 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More