صدقہ کرنا ہر مسلمان کا شیوہ ہو ناچاہیئے چونکہ صدقہ
مصیبتوں ،آزمائیشوں،پریشانیوں کو ٹالتا ہے،اﷲ تعالیٰ کے غصے کو ٹھنڈا کرتا
ہے، ہر آنیوالی پریشانی میں رکاوٹ کا سبب ہے اس کے علا وہ صدقہ و خیرات
کرنے کے بے حساب فوائد ہیں ،حضر ت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے
ارشادفرمایا:اپنے بھائی کی خوشی کی خاطر ذرا مسکرادینا بھی صدقہ ہے کوئی
نیک بات کہہ دینا بھی صدقہ ہے ،تمہارا کسی کو بری بات سے روک دینا بھی صدقہ
ہے ،کسی بے نشان زمین کا کسی کو راستہ بتادینا بھی صدقہ ہے جس شخص کی نظر
کمزور ہو اس کی مدد کردینا بھی صدقہ ہے ،راستہ سے پتھر ،کانٹا اورہڈی کا
ہٹا دینا بھی تمہارے لیے ایک صدقہ ہے اور اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول
میں پانی ڈال دینا بھی صدقہ ہے ۔(ترمذی شریف، ترجمان السنہ)حضرت عبداﷲ بن
مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایااوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے
بہتر ہے (یعنی دینا لینے سے بہتر ہے )تو شروع کراپنے اہل وعیال سے (یعنی
پہلے انہیں کو دے )عیال کون ہیں؟تیری ماں ،تیراباپ، تیری بہن ،تیر ابھائی
پھر جوزیادہ قریب ہو پھر جو اس کے قریب تر ہو(معارف الحدیث، طبرانی ، مسلم
وبخاری)حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا :کہ مرد نے جو اپنے
اہل اوراپنی ذی رحم اور ذی قرابت پر خرچ کیا وہ سب اس کیلئے صدقہ ہے
۔(طبرانی ،معارف الحدیث)حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا :جس
کی تین لڑکیاں ہیں یہ ان کو ادب سکھاتا ہے ان پر رحم کرتا ہے ،ان کا کفیل
ہے تو اس کیلئے یقینا جنت واجب کی گئی ،کسی نے کہا:یارسول اﷲ ﷺ بھلا اگر دو
ہی لڑکیاں ہوں؟فرمایا گودوہی ہوں بعض لوگوں نے سمجھاکہ اگر ایک لڑکی کیلئے
سوال کیا جاتا تو ایک کو بھی آپﷺ فرمادیتے ۔طبرانی نے یہ زیادہ کیا ہے کہ
اس نے ان کا نکاح بھی کردیا (احمد ،بزار، طبرانی )حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان بندہ کوئی درخت لگائے یا کھیتی کرے تو
اس درخت یا اس کھیتی میں سے جو پھل یا جودانہ کوئی انسان یا کوئی پرندہ یا
کوئی چوپایہ کھائے گا وہ اس (درخت یا کھیتی والے )بندہ کیلئے صدقہ اور
اجروثواب کا ذریعہ ہوگا ۔(صحیح بخاری ومسلم ،معارف الحدیث )حضرت ابو ہریرہؓ
سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں انہوں نے عرض کیا
:یارسول اﷲﷺ !کونسا صدقہ افضل ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا :وہ صدقہ افضل ترین صدقہ
ہے جو غریب آدمی اپنی کمائی سے کرے اور پہلے ان پر خرچ کرے جس کا وہ ذمہ
دار ہو(یعنی اپنی بیوی بچوں پر )(سنن ابی داؤد ،معارف الحدیث)حضرت عائشہؓ
سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا :جتنے انسان ہیں سب کے جسم میں تین
سوساٹھ جوڑ بنائے گئے ہیں ۔(ہر جوڑ کی طرف سے ایک صدقہ ادا کرنا واجب ہوتا
ہے )تو جس نے اﷲ اکبر کہا یا الحمدﷲ یا لاالہ الااﷲ یا سبحان اﷲ یا
استغفراﷲ کہا ہرایک ایک صدقہ شمار ہوجاتا ہے اسی طرح جس نے لوگوں کے راستے
سے تکلیف دہ چیز کو ہٹادیا ۔(ترجمان السنہ، ادب المفرد)حضوراقدسﷺ کا ارشاد
ہے کہ اگر تم سے کچھ اور نہ ہوسکے تو بے کس اور حاجت مند کی مدد ہی کیا کرو
(بخاری)اور یہ بھی ارشاد فرمایا:بھولے بھٹکے ہوئے کو اور کسی اندھے کو
راستہ بتانا بھی صدقہ ہے (ترمذی)نیز یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جو شخص راستہ
چلنے میں کوئی کانٹا راستہ سے ہٹا دے تو اﷲ تعالیٰ اس کے کام کی قدر کرتا
ہے اور اسکے گناہ معاف کرتا ہے (ترمذی ،سیرۃ النبیﷺ)حضرت ابوہریرہؓ سے
روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوئے اور عرض کیا :حضرت
میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے ترکہ میں کچھ مال چھوڑا ہے اور
صدقہ وغیرہ کی کوئی وصیت نہیں کی ہے ،تو اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو
کیا میرا یہ صدقہ ان کیلئے کفارۂ سیأت اور مغفرت ونجات کا ذریعہ بن جائے گا
؟ آپﷺ نے فرمایا :اﷲ تعالیٰ سے اسی کی امید ہے ۔ (تہذیب الآثار لبن
جریر،معار ف الحدیث)حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے
ان سے فرمایا:تم اﷲ تعالیٰ کے بھروسہ پر اس کی راہ میں کشادہ دستی سے خرچ
کرتی رہو اور گنومت(یعنی اس فکر میں مت پڑ و کہ میرے پاس کتنا ہے اور اس
میں سے کتنا راہ خدا میں دوں) اگر تم اس کی راہ میں اس طرح حساب کرکر کے دو
گی تو وہ بھی تمہیں حساب ہی سے دے گا اور اگر بے حساب دو گی تووہ بھی اپنی
نعمتیں تم پر بے حساب انڈیلے گا اور دولت جوڑ جوڑ کر اور بند کرکے نہ رکھو
ورنہ اﷲ تعالیٰ بھی تمہارے ساتھ یہی معاملہ کرے گا(کہ رحمت اور برکت کے
دروازے تم پر خدانخواستہ بند ہوجائیں گے )لہٰذا تھوڑا بہت جو کچھ ہوسکے اور
جس کی توفیق ملے راہِ خدا میں کشادہ دستی سے دیتی رہو ۔(صحیح بخاری، صحیح
مسلم ،معارف الحدیث )حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا:کہ صدقہ
اﷲ تعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت کو دفع کرتا ہے ۔ (جامع
ترمذی، معارف الحدیث)حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ
خیرات کرنے میں (حتیٰ الامکان ) جلدی کیا کرو۔کیونکہ بلا اس سے آگے بڑھنے
نہیں پاتی ۔(رزین ،حیوٰۃ المسلمین) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ
ﷺ نے فرمایا :کہ صدقہ سے مال میں کمی نہیں آتی (بلکہ اضافہ ہوتا ہے )اور
قصور معاف کردینے سے آدمی نیچا نہیں ہوتا بلکہ اﷲ تعالیٰ اس کو سربلند
کردیتا ہے اور اس کی عزت میں اضافہ ہوجاتا ہے اور جو بندہ اﷲ تعالیٰ کیلئے
فروتنی اور خاکساری کا رویہ اختیار کرے گااﷲ تعالیٰ اس کورفعت اور بالاتری
بخشے گا۔(صحیح مسلم ،معارف الحدیث)حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول
اﷲﷺ نے فرمایاسات چیزیں ہیں جن کا ثواب بندہ کے مرنے کے بعد بھی جاری رہتا
ہے اور یہ قبر میں پڑارہتا ہے ،جس نے علم (دین )سکھایا، یا کوئی نہر کھودی
،یا کوئی کنواں کھدوایا یا کوئی درخت لگایا ،یا کوئی مسجد بنائی ،یا قرآن
ترکہ میں چھوڑگیا،یاکوئی اولاد چھوڑی جو اس کے مرنے کے بعد بخشش کی دعا کرے
(ترغیب از بزار و ابو نعیم)اور ابن ماجہ نے ابجائے درخت لگانے اور کنواں
کھدوانے کے صدقہ کا اور مسافرخانہ کا ذکر کیا ہے ۔(ترغیب )اس حدیث سے دینی
مدرسہ کی اور رفاہِ عامہ کے کاموں کی فضیلت ثابت ہوئی ۔(حیٰوۃ المسلمین)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا:اصلی مسکین (جس کی
صدقہ سے مدد کرنی چاہیے )وہ آدمی نہیں ہے جو (مانگنے کیلئے )لوگوں کے پاس
آتا جاتا ہے (در،در پھرتا ہے اورسائلانہ چکر لگاتا ہے )اور ایک دو لقمے یا
ایک دو کھجوریں (جب اس کے ہاتھ پر رکھ دی جاتی ہیں تو )لے کر واپس لوٹ جاتا
ہے ،بلکہ اصلی مسکین وہ بندہ ہے جس کے پاس اپنی ضرورتیں پوری کرنے کا سامان
بھی نہیں ہے اور (چونکہ وہ اپنے اس حال کو لوگوں سے چھپاتا ہے اس لئے )کسی
کو اس کی حاجت مندی کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ صدقہ سے اس کی مدد کی جائے
اور نہ وہ چل پھر کرلوگوں سے سوال کرتا ہے (صحیح بخاری ،مسلم،معارف الحدیث)
|