عالمی وبا اور چینی معیشت کی لچک

چین نے گزشتہ تین سالوں کے دوران اقتصادی اور سماجی ترقی کے ساتھ کووڈ 19 کی روک تھام اور کنٹرول کو مؤثر طریقے سے مربوط کیا ہے، جس کے مثبت نتائج دیکھے گئے ہیں اور دونوں محاذوں پر نئی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، جو چین کو عالمی اقتصادی ترقی کی ایک قابل اعتماد اور اہم محرک قوت بناتا ہے.خاص طور پر، چین نے اپنی معیشت کے مجموعی استحکام کو برقرار رکھا ہے، اناج کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے، صنعتی اور سپلائی چینز کو بنیادی طور پر مستحکم رکھا ہے، اور مؤثر طریقے سے لوگوں کی زندگیوں اور صحت کی حفاظت کی ہے. یہ چین کی عمدہ پالیسیوں کے ثمرات ہی ہیں کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں کووڈ 19 کے 64 کروڑ 10 لاکھ سے زائد مصدقہ کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں 66 لاکھ 20 ہزار اموات بھی شامل ہیں جب کہ چین میں کووڈ 19 کے کیسز کی شرح اور اموات کی تعداد بڑے ممالک میں سب سے کم رہی ہے۔

مؤثر وائرس کنٹرول نے چین کو وبائی صورتحال سے پیدا ہونے والی مندی سے نکلنے میں مدد فراہم کی ہے اور اس کی معیشت پچھلے دو سالوں میں اوسطاً 5 فیصد سے زائد کی سالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے ، جو عالمی اوسط سے بہتر ہے۔ چین 2020 میں ہی ،روزگار کو دوبارہ شروع کرنے اور کاروبار دوبارہ کھولنے والے دنیا کے اولین ممالک میں شامل تھا ۔اس دوران چین نے 2.3 فیصد مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی نمو درج کی ، جس سے یہ مثبت نمو کی حامل دنیا کی واحد بڑی معیشت کہلایا۔ ملک کی جی ڈی پی 2020 میں 100 ٹریلین یوآن (تقریباً 14.37 ٹریلین امریکی ڈالر) کی حد کو عبور کر گئی اور 2021 میں مزید بڑھ کر 114 ٹریلین یوآن سے زیادہ ہوگئی ، جس نے عالمی معاشی نمو میں 30 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالا ہے۔اسی مضبوط بنیاد پر آگے بڑھتے ہوئے چین نے 2022 کے لئے، اقتصادی بحالی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو مستحکم کرنے، روزگار اور قیمتوں کو مستحکم رکھنے اور اقتصادی امور میں بہترین ممکنہ نتائج کے لئے اپنی کوششوں میں تیزی لائی۔

گزشتہ تین سال چین کے لئے انتہائی غیر معمولی تھے کیونکہ اس دوران ملک نے متعدد مشکلات سے نمٹتے ہوئے کئی نئے باب رقم کیے۔چین نے تاریخی طور پر مطلق غربت کا خاتمہ کیا ہے، متوسط آمدنی والے گروپ کے سائز کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے، ہر لحاظ سے ایک اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر کو مکمل کیا ہے، اور ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے ایک نئے سفر کا آغاز کیا ہے.دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر،چین عالمی غذائی تحفظ میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں اناج کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے. ملک میں اناج کی پیداوار 2021 تک مسلسل سات سالوں سے 650 بلین کلوگرام سے زیادہ چلی آ رہی ہے، فی کس اناج کی فراہمی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سیکورٹی لائن سے زیادہ ہے. رواں سال، چین نے موسم گرما کے اناج اور چاول کی پیداوار میں اضافہ دیکھا ہے اور ایک اور بمپر فصل حاصل ہوئی ہے.دنیا کے مینوفیکچرنگ پاور ہاؤس کے طور پر، چین دنیا کے سب سے بڑے اور سب سے جامع صنعتی نظام کا حامل ملک ہے، جو اسے عالمی صنعتی چینز میں ایک اہم شراکت دار بناتا ہے. عالمی وبائی صورتحال کے دوران چین کی جانب سے طبی سامان کی برآمد نے مستحکم اور منظم ترقی کو برقرار رکھا، جس نے کووڈ 19 کی وبا سے لڑنے میں عالمی معاشرے کو مضبوط حمایت فراہم کی۔

اس وقت عالمی معیشت کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے، ایسے میں چین نے گھریلو اور غیر ملکی کمپنیوں دونوں کے لئے خام مال، پیداوار کی صلاحیت، لاجسٹکس، اور فروخت سے متعلق ٹھوس حمایت کی پیشکش کی ہے. صنعتی اور رسدی چینز کی لچک کو مضبوط کرتے ہوئے ، چین نے عالمی سطح پر افراط زر کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد کی ہے۔دریں اثنا، بیرونی دنیا کے لئے مزید کھلے پن کے لئے چین کا عزم غیر متزلزل ہے جو باقی دنیا کے لئے مسلسل وسیع مواقع فراہم کررہا ہے. رواں سال کے پہلے 11 ماہ میں چین کی مصنوعات کی تجارت 8.6 فیصد اضافے کے ساتھ 38.34 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی ہے۔اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ نے تجارتی ترقی کو فروغ دینے میں ٹھوس کردار ادا کیا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری، پائلٹ فری ٹریڈ زون اور دیگر اہم ادارہ جاتی اختراعات نے غیر ملکی تجارت کی اعلیٰ معیار کی ترقی میں حوصلہ افزائی اور توانائی پیدا کی ہے۔اقتصادی میدان میں حاصل شدہ زبردست کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنے کی خاطر چین کی کوشش ہے کہ اگلے سال یعنیٰ 2023 میں، ملک مستحکم ترقی، روزگار، اور قیمتوں کو یقینی بنانے، بڑے خطرات کو مؤثر طریقے سے روکنے اور انہیں محدود کرنے پر خصوصی توجہ دے گا۔ اس دوران ملک کی اقتصادی پیش رفت میں مجموعی طور پر بہتری کے حصول کی کوشش کی جائے گی، جس سے نہ صرف چینی عوام بلکہ دیگر دنیا کے لیے بھی وسیع ثمرات سامنے آئیں گے اور وبا سے متاثرہ عالمی معیشت کی بحالی میں بھی نمایاں مدد مل سکے گی.
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 615762 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More