|
|
بچے کی پیدائش کے بعد جب والدین کو یہ پتہ چلے کہ ان کا
بچہ پیدائشی طور پر دیکھنے سے معذور ہے تو یہ جان کر والدین کو قدرتی طور
پر بچے کے مستقبل کے حوالے سے فکر درپیش ہو جاتی ہے اور وہ اس بچے کو
بدقسمت تصور کرنے لگتے ہیں- مگر جب اللہ تعالیٰ سے کچھ چھینتے ہیں تو اس کے
بدلے میں بہت کچھ اور بھی دے دیتے ہیں- |
|
حسین محمد طاہر ایک زندہ
معجزہ |
حسین محمد طاہر ایک ایسا ہی بچہ تھا جس نے جب اس دنیا میں آنکھیں کھولیں تو
وہ بینائی کی نعمت سے محروم تھیں اور ڈاکٹروں نے اس کے والدین کو بتایا کہ
ان کا بچہ کبھی بھی اپنی آنکھوں سے اس دنیا کی نعمتوں کو دیکھنے کے قابل نہ
ہو سکے گا- |
|
حسین محمد طاہر اپنے والدین کے ساتھ جدہ میں رہائش پزير تھا۔ چونکہ حسین
دیکھنے کے قابل نہ تھا تو اس کے والد اس کو مصروف رکھنے کے لیف ایک ریڈيو
لے کر آگئے جس پر انہوں نے وہ چینل سیٹ کر دیا جس پر قرآن پاک کی تلاوت نشر
کی جاتی تھی تاکہ ان کا بیٹا قرآن سنتا رہے- |
|
حسین کے والد کو اس بات کا قطعی اندازہ نہ ہو سکا کہ ان کا بچہ صرف قرآن کی
تلاوت سن ہی نہیں رہا ہے بلکہ اس کو حفظ بھی کرتا جا رہا ہے- |
|
|
|
جب یہ خاندان جدہ سے مکہ شفٹ ہوا تو حسین نے اپنے والد
سے روضہ رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زيارت کی خواہش کی اور جب اس کے والد
اس کو وہاں لے کر گئے تو وہاں پر حسین نے سورۃ البقرہ کی کچھ آیات کی تلاوت
زبانی کی جس کو سن کر اسکے والد حیران رہ گئے- اور ان کو یقین نہ آیا کہ ان
کے بچے کو اس کم عمری میں اتنی بڑی سورت زبانی یاد ہے- |
|
حفاظ اور
ماہرین سے رابطہ |
ان کا بیٹا قرآن کا ایک بڑا حصہ حفظ کر چکا ہے- جس کے
بعد انہوں نے باقاعدہ طور پر مسجد نبوی میں نابینا حفاظ کے سرکل میں اپنے
بیٹے کا نام درج کروادیا اور ایک مختصر ترین عرصے میں حسین نے قرآن کو مکمل
طور پر حفظ کر لیا اور صرف 5 سال کی عمر میں نابینا حافظ قرآن قرار پایا-
حسین نے یہ حفظ 3 سال کے عرصے میں مکمل کیا- |
|
|
|
اب مجھے بیٹے
کی اس کمی کا دکھ نہیں |
محمد طاہر جو حسین کے والد بھی ہیں ان کا کہنا
ہے کہ ان کو اب اپنے بچے کی بینائی کی کمی کا کوئی دکھ اور فکر نہیں ہے
کیونکہ ان کا یہ ماننا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بیٹے کو اگر بینائی نہیں
دی تو اس کے بدلے میں بہترین یاداشت اور ذہانت سے نوازہ ہے- بے شک اللہ کی
ذات منصف ترین اور عادل ترین ہے |