خواتین کو بائیک پر چادر اوڑھ کر بیٹھنا چاہیے، بہروز سبزواری کا ایسا بیان کہ سوشل میڈيا صارفین چیخنے پر مجبور

image
 
عورتیں گاڑی نہیں چلا سکتی ہیں، عورتیں حکومت نہیں کر سکتی ہیں عورتیں ناقص العقل ہوتی ہیں عورتیں یہ عورتیں وہ ۔۔۔ یہ تمام باتیں ایسی ہیں جو ملک کے اندر قدامت پرست طبقہ اکثر و بیشتر کہتا رہتا ہے اور سچ بات یہ ہے کہ عورتوں کو بھی اب ان سب کے منہ سے ایسی باتیں سننے کی عادت سی ہوتی جا رہی ہے-
 
پڑھے لکھے طبقے کی جانب سے عورتوں پر تنقید
ان دنوں معروف اداکار بہروز سبزواری سوشل میڈيا پر اپنے ایک انٹرویو کے سبب سوشل میڈيا صارفین کی جانب سے خبروں کی زینت ہے- یوٹیوبر نادرعلی کی جانب سے بہروز سبزواری کا انٹرویو جس میں انہوں نے بائیک پر بیٹھی خواتین کے بارے میں کچھ ایسے تبصرے کیے جنہوں نے صرف عورتوں کو ہی نہیں مردوں کو بھی ان پر تنقید پر مجبور کر دیا-
 
اس انٹرویو میں بہروز سبزواری کا یہ کہنا تھا کہ ملک کا ایک بڑا طبقہ گاڑی میں سفر افورڈ نہیں کر سکتا ہے جس کی وجہ سے انہیں اپنی فیملی کے ساتھ بائیک پر سفر کرنا پڑتا ہے-
 
یا پھر کچھ خواتین ایسی بھی ہیں جو کہ آج کل کے دور کی خواتین کے لیے سواری اسکوٹی کا استعمال کرتی ہیں تو ایسی تمام خواتین کو چاہیے کہ بائیک پر بیٹھتے ہوئے تنگ کپڑے نہ پہنیں بلکہ اپنے آپ کو سفر کے دوران کسی چادر سے ڈھانپ لیا کریں-
 
اس موقع پر میزبان نادر علی نے انتہائی تضحیک آمیز انداز میں کہا کہ ایسے کپڑوں پر اگر کبھی بارش ہو جائے تو منظر اور بھی خطرناک ہو جاتا ہے-
 
image
 
سوشل میڈيا صارفین کی تنقید
اگر یہ بات کسی اور کی جانب سے کی جاتی تو شائد اس کا اثر اتنا منفی نہ ہوتا جتنا کہ بہروز سبزواری کے اس طرح کے تبصروں سے ہوا جنہوں نے اپنے اسی انٹرویو میں خود اپنے منہ سے قبول کیا کہ ساری زندگی شراب نوشی کی بدترین عادت میں مبتلا رہنے کے بعد حالیہ دنوں میں انہوں نے اس بد عادت سے نجات حاصل کی ہے-
 
بہروز سبزواری کی ان سفید پوش گھرانوں کی خواتین پر تنقید جو کہ گاڑی افورڈ نہیں کر سکتے اور مجبوراً اپنے بچوں اور شوہر، باپ یا بھائی کے ساتھ بائیک پر سفر پر مجبور ہوتی ہیں کو سوشل میڈيا پر انتہائی منفی پیرائے میں دیکھا گیا ہے-
 
اپنے گریبان میں جھانکیں
ایک صارف نے اس حوالے سے سوال پوچھا کہ ان کے گھر کی اپنی عورتیں کیا چھپی ہوتی ہیں؟ یاد رہے کہ بہروز سبزواری کی سابقہ بہو سائرہ شہروز بھی ایک ماڈل ہیں جب کہ حالیہ بہو صدف بھی ایک بہت بولڈ ماڈل ہیں ایسے فرد کے منہ سے عام سفید پوش خواتین کے بارے میں اس قسم کا تبصرہ زيب نہیں دیتا ہے-
 
وائرل ہو گیا بھائی یہ تو !
جب کہ ایک صارف کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں نادر علی کے ردعمل کو دیکھیں بہروز سبزواری کے ان ریمارکس کے بعد وہ سپر ایکسائٹڈ ہو گئے اور ان کو لگا کہ ان کے ہاتھ وائرل کانٹینٹ آگیا ہے اور اب خواتین کے حقوق کے نمائندے ایک نئی بحث کو شروع کر دیں گے
 
image
 
اپنی نظر نیچے رکھیں
جب کہ ایک خاتون صارف کا کہنا تھا کہ خواتین کے لباس میں جھانکنے کی ان کو کیا ضرورت ہے ان کو چاہیے کہ اپنی نظر نیچے رکھیں-
 
ان کی بات سے سو فیصد متفق ہیں
جبکہ کچھ صارف ایسے تھے جن کا یہ ماننا تھا کہ بہروز سبزواری کی بات سے وہ سو فیصد متفق ہیں ان کے اپنے گھر کی بہو جتنی بھی لبرل ہو مگر اس کے سسر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ دوسروں کی بہن بیٹیوں پر اس طرح کے تبصرے کر سکتا ہے-
 
جب کہ کچھ افراد نے تو بہروز سبزواری کی بہو صدف کنول کی نامناسب لباس میں ایسی تصاویر بھی شئير کر دیں جن کو دیکھ کر شرم سے نظریں جھک رہی ہیں-
 
یہ بحث ایسی ہے اس پر جتنا بھی بولا جائے کم ہے مگر یاد رہے کہ ملک بھر میں ایسے سینکڑوں حادثات بائیک پر بیٹھی ان خواتین کے ہوتے ہیں جن کی چادر یا برقعہ بائیک کے پہیوں میں پھنس جاتا ہے-
 
بائیک کو غریبوں کی سواری مانا جاتا ہے اور اس پر سفر کرنے والے بھی غریب گھرانوں کے لوگ ہوتے ہیں ان پر اس انداز میں تنقید کرنا ایک اچھی بات کو برے انداز میں بیان کرنے کے مترادف ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: