بھول جا میرے دل، ظفر اقبال اور نوے کی دہائی کے کچھ ایسے گلوکار جن کی کیسٹس سب بار بار سنتے تھے

image
 
نوے کی دہائی کی نسل کو جنریشن ایکس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اس نسل کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس نے اپنی آنکھوں سے ترقی کے سفر کو بہت تیز رفتاری سے ہوتے دیکھا ہے اور دنیا کی ہر چیز کو بدلتے دیکھا ہے-
 
پی ٹی وی سے ایس ٹی این کا سفر
اسی اور نوے کی دہائی سے تعلق رکھنے والے لوگ اس بات کے شاہد ہوں گے کہ ایک وقت تھا کہ جب کہ پاکستان ٹیلی وژن سخت ترین سنسر کی زد میں تھا جب کہ سر پر دوپٹہ اوڑھے بغیر کسی عورت کا نظر آنا ممنوع تھا اور ٹی وی پر پاپ گانوں کو سخت ترین گناہ سمجھا جاتا تھا- اس کے بعد جب مارشل لا کی گرفت تھوڑی ہلکی پڑی تو اس وقت ایس ٹی ان نامی چینل کا آغاز تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح ہوا- جس پر نوجوانوں کے پاپ گانوں کا ہفتہ وار پروگرام لگتا تھا جس میں ہفتہ وار عوام کی رائے کے مطابق پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر والے گانوں کا اعلان بھی کیا جاتا تھا- یہ وہ وقت تھا کہ اس پروگرام سے مقبولیت حاصل کرنے والے نوجوان اپنی آڈیو کیسٹس بھی بنا کر مارکیٹ میں پیش کرنے لگے جو کہ عوام میں اتنی تیزی سے مقبول ہوتیں کہ لاکھوں کی تعداد میں یہ کیسٹس فروخت ہوتی تھیں- آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ ماضی کی مشہور کیسٹس کی یاد دلائیں گے-
 
1: ظفر اقبال ظفری
ظفر اقبال ظفری کا گانا بھول جا میرے دل اس نسل کو آج بھی یاد ہوگا ان کی گلوکاری کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ انہوں نے مقبول ترین گانوں کو دوبارہ سے ںئے رنگ میں نہ صرف گایا تھا بلکہ وہ ایک وقت میں مرد اور عورت دونوں کی آواز میں گایا کرتے تھے-
image
 
2: ابرار الحق
کنے کنے جانا بلو دے گھر ابرار کا یہ گانا آج بھی سب کو یاد ہوگا ریپ کے انداز میں گایا گیا یہ گانا روائتی پاپ گانوں سے بہت مختلف تھا یہی وجہ تھی کہ عوام میں یہ گانا اور ان کی کیسٹس بہت مقبول ہوئی-
image
 
3: اسٹرنگز
بلال مقصود اور فیصل کپاڈیا کے ملاپ سے بننے والا گروپ اسٹرنگز جس کی شہرت کا آغاز تو ایس ٹی این کے میوزک شو سے ہوا تھا- مگر ان کے بنائے گانوں کی شہرت اس حد تک پھیلی کہ پڑوسی ملک بھارت میں بھی ان کے گانوں کے چرچۓ ہونے لگے اور پے در پے ان کی کئی کیسٹس مقبولیت کی انتہا کو پہنچے-
image
 
4: وائٹل سائن
دل دل پاکستان سے شہرت پانے والا میوزيکل بینڈ وائٹل سائن نے بھی کئی کیسٹس بنا کر عوام کے لیے پیش کیں یہ گروپ جس کے مرکزی گلوکار جنید جمشید تھے جن کے ساتھ روحیل حیات بھی شامل تھے مگر جنید جمشید کے میوزک کو خیر آباد کہنے کے سبب یہ گروپ ٹوٹ گیا تھا-
image
 
5: سجاد علی
پی ٹی وی کے پروگرام سلور جوبلی سے پاکستانی پرانے فلمی گانوں کو نئے انداز میں گانے سے سجاد علی نے بہت شہرت کمائی موسیقار گھرانے سے تعلق رکھنے کے سبب سجاد علی موسیقی کی تمام رموز سے واقف تھے- ابتدا میں پرانے گانوں سے شہرت پانے والے سجاد علی نے جب بیبیا گایا تو ان کی شہرت سرحدوں کو پار کر کے دوسرے ملک تک پھیل گئی-
image
 
6: نازيہ حسین اور ذوہیب حسن
پاکستان کے اندر پاپ موسیقی کی بنیاد رکھنے والے نازیہ حسین اور ذوہیب حسن کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ ان کی بنائی گئی آڈيو کیسٹس بیرون ملک ریکارڈ جدید ترین انداز میں بین القوامی معیار کے مطابق ریکارڈ کی جاتی تھیں جس کی وجہ سے ان کی کیسٹن ہاتھوں ہاتھ بک جاتی تھیں-
image
 
اگرچہ اب سوشل میڈيا کے اس دور میں جب کہ اس طرح کی آڈيو کیسٹس قصہ پارینہ بن چکی ہیں مگر ماضی کی نسل کو آج بھی یہ سب بہت اچھی طرح یاد ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: