محمد شاہین بابر اسلامی اسکالر ماہر شماریت،ایم ایس سی
شماریات، سینئر شماریتی آفیسر وفاقی ادارہ شماریت نے شماریاتی سیرت البنی ؐ
قمری و عیسوی ماہ و سال کی جدید سائنٹفک پہلی کتاب تحریر کی ہے جس پر تبصرہ
کر نا ہے۔لکھتے ہیں کہ حضرت محمد کے مورث اعلیٰ حضرت ابراہیمؑ تھے۔ آپؐربیع
الاول۱ عام الفیل۔ اپریل ۵۷۱ء ۱۲ ربیع الاول بروز ۱ عام الفیل صبح کے وقت
پیدا ہوئے۔بنی سدہ میں پرورش پائی۔واقعہ شقِ صدر ۴ سال کی عمر۔ ۵۷۵ء میں
پیش آیا۔۶ سال کی عمر سن ۵۷۷ء میں والدہ کا انتقال ہوا۔ دادا عبدالمطلب کی
کفالت میں رہے۔جب عمر ۸ سال کی ہوئی تو چچا ابو طالب نے کفالت کا بیڑا
اُٹھایا۔ ۱۲ سال کی عمر میں ۔۵۸۳ء میں پہلا تجارتی سفر شام کیا۔۲۰ سال عمر۔
۵۹۱ء میں جنگ فجار میں شرکت کی۔ ۲۰ سال عمر۔ ۵۹۱ء حلف ا لفضول میں شرکت
کی۔آپ ؐ نے اوائل عمر میں بکریں چرائیں۔عمر۲۵ سال۔۵۹۶ء میں حضرت خدیجہ ؓ سے
شادی ہوئی۔۳۵ سال عمر۔۶۰۵ء میں بیت اﷲ کی تعمیرِنو اور حجر اسود کا فیصلہ
کیا۔عمر ۴۰ سال۔۹ ربیع الاول۱ نبوت ۴۱ عام الفیل۔ ۱۴ فوری ۶۱۰ء غار حرا میں
عبادت کے دوران نبوت کی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہوئیں۔عمر ۴۰ سال ۶
ماہ۔رمضان انبوت۔ اگست ۶۱۰ء میں پہلی وحی سچے خوابوں سے ہوئی۔۱ نبوت۔۶۱۰ء
عمر مبارک ۴۰ سال آپ نے تبلیغ کا کام خاموشی اور رازداری سے سب سے پہلے
اپنے خاندان کے لوگوں اور دوست احباب سے شروع کیا۔اسلام کی علانیہ تبلیغ کا
حکم نازل ہوا۔’’اور آپؐ اپنے نذدیک ترین رشتہ داروں کو(عذاب الہیٰ سے)
ڈارائیں(الشعراء ۲۶:۲۱۴)۔۵ نبوت نبوی میں ظلم و ستم کی اس بھٹی میں اہلِ
اسلام دارارقم میں میں خفیہ دعوت دی۔ ۵ نبوی۔ ۶۱۴ء۔ عمر مبارک ۴۴ سال پہلی
ہجرت حبشہ واقع ہوئی۔۶ نبوی۔ ۶۱۵ء عمر ۴۵ سال جماد الثانی ۶ نبوی میں دوسری
ہجرت ہوئی۔۶ نبوت، ۶۱۵ء قریش مکہ دربار نجاشی میں پیش ہوئے۔۶ نبوت ۶۱۵ء عمر
۴۵ سال حضرت حمزہؓ نے اسلام قبول کیا۔ ۶ بنوت ۶۱۵ء ۴۵ سال میں حضرت عمر نے
اسلام قبول کیا۔۶ بنوت۔ ۶۱ء ۴۵ سال سرداران قریش ابو طالب کے پاس آئے۔ کہا
کہ اپنے بھتیجے کو رکیں۔آپؐ نے فرمایا : چچا جان! خدا کی قسم اگر یہ لوگ
میرے داہنے ہاتھ پر سورج اور بائیں ہاتھ پر چاند رکھ دیں کہ میں اس کام سے
رک جاؤں یہ ممکن نہیں۔ اس کے بعد آپ ؐ کو قتل کرنے کی سازش ہوئی جس پر ابو
طالب نے قریش کے سرداروں کو وارنگ دی۔۶ بنوت۔ ۶۱۵ء۔ عمر ۴۵ سال کو براہِ
راست مصا لت کی کوششیں کی گئیں۔محرم ۷ بنوت۔ ۶۱۵ء۔ سال۴۵ میں شعبِ ابی طالب
کی گھاٹی میں بنو ہاشم کو ۳ سال تک محصور کیا گیا۔محرم ۱۰۔ بنوت۔۶۱۸ء سال
۴۸ میں ۳ سال گزر گئے۔ محرم ۱۰ بنوی ۳۱ ؍اگست ۶۱۸ء ظالمانہ محاصرہ ختم
ہوا۔۱۰ بنوت۔ ۶۱۹ء۔ عمر ۴۹ سال رجب ۱۰ بنوی فروری ۶۱۹ء ابو طالب ۸۵ سال کی
عمر میں وفات پا گئے۔۱۰ نبوت ۶۱۹ء۔ عمر سال ۴۹ رمضان ۱۰ نبوی اپریل ۶۱۹ء کو
آپ ؐ کی رفیقہ اُم المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ کا انتقال ہوا۔اس سال کو غم
کا سال کہا گیا۔ ۱۰ نبوت ۶۱۹ء عمر ۴۹ سال اپؐ دعوت اسلام کی تبلیغ کے لیے
طائف تشریف لے گئے۔ذی قعدہ ۱۰ نبوت جون ۶۱۹ء عمر سال ۴۹ میں وادی نحلہ میں
جنات نے آپؐ، سے قرآن سنا۔۱۱ ؍نبوت۔۶۲۰ء عمر ۵۰ سال میں اسراء معراج البنیؐ
ہوا۔’’ پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد
الاقصیٰ تک سیر کرائی، تاکہ ہم اپنی نشانیاں ان کو دکھائیں‘‘بنی اسرائیل
۱۷:۱۔حضرت عائشہ ؓسے نکاح شوال ۱۱ نبوی کو ہوا۔۱۱ نبوت ۔۶۲۰ء عمل ۵۰ سال ذی
الحجہ ۱۱ بنوی جولائی ۶۲۰ء کو اطراف و اکنافِ عرب سے حجاج کے قافلہ مکہ
پہنچے ۔ ان میں یثرب کی چند سعادت مند روحیں بھی شامل تھیں۔۶ ؍اصحاب نے
اسلام قبول کیا۔ان لوگوں نے یثرب میں اسلام پھیلایا۔۱۲نبوت۔ ۶۲۱ء عمر ۵۱
سال میں ۱۲ ؍ افراد منیٰ میں عقبہ کے مقام پر آپ ؐ سے ملے۔یہ پہلی بیعت
تھی۔۱۳نبوت ۔ ۶۲۲ء عمر سال ۵۲ ذی الحجہ ۱۳نبوی جون ۶۲۲ء کو ۷ مرد و زن کا
قافلہ نے عقبہ کی گھاٹیٰ میں رات کے تیسرے پہر آپؐسے ملاقات کی۔ یہ دوسری
بیعت عقبہ تھی۔۱۴ نبوت۔ ۶۲۲ء عمر ۵۲ سال کو مدینہ ہجرت کی۔ جمعرات ۲۶ صفر
۱۴ نبوی بمطابق ۱۲ ستمبر ۶۲۲ء سرداران مکہ کا اجلاس رادالندوہ میں ہوا جس
میں آپ کو قتل کرنے کی سازش تیار ہوئی۔ آپؐ ۲۷ صفر ۱۴ نبوی بمطابق ۱۲۔۱۳
ستمبر ۶۲۲ء کی درمیانی رات اپنے مکان سے نکل کر حضرت ابو بکر، کے گھر تشریف
لائے۔سومواریکم ربیع الاول ۱ ہجری کی چاند رات بمطابق ۱۶ ستمبر ۶۲۲ء کو غار
ثور سے مدینہ روانگی ہوئی۔سوموار۸ ربیع الاول ۱ ہجری بمطابق ۲۳ ستمبر ۶۲۲ء
۳۵ سال کی عمر میں آپؐ قبا داخل ہوئے۔مدینہ میں آمند ۱۲ ربیع الاول ۱ ہجری
بمطابق ۲۷ ستمبر ۶۲۲ء کو آپ مدینہ میں داخل ہوئے۔ مدینہ پہنچنے کے بعد پہلا
کا مسجد نبوی تعمیر کی۔اوائل ہجرت میں ہی مسجد میں اذان بھی شروع
ہوئی۔مدمینہ میں مسلمانوں کے درمیان بھائی چارگی یعنی مو اخات قائم کی۔رجب
۱ ہجری بمطابق جنوری ۶۲۳ء میثاق مدینہ قائم کیا۔ماہ شعبان ۱ ہجری میں دفاعء
جنگ کی اجازت کا حکم ملا رمضان۱ ہجری مارچ ۶۲۳ء عمر ۵۳سال میں سریہ البحر
کے لیے حضرت حمزہؓ کی کمان میں ۳۰ مہاجرین کا ایک گروپ ساحل سمندر کی طرف
روانہ ہوا۔ شوال ۱ ہجری اپریل ۶۲۳ء عمر ۵۳ سال حضرت عبیدہ ؓبن حارث کی کمان
میں ۶۰ مہاجرین کو روانہ کیا۔ذی قعدہ ۱ ہجری مئی ۶۲۳ء عمر ۵۳ سال میں حضرت
سعدؓابی وقاص کی کمان میں ۲۰ مہاجرین کے ساتھ رابع کے قریب خرارتک روانہ
کیا۔غزوہ ابوء،صفر ۲ ہجری ۔ اگست ۶۲۳ء عمر ۵۳ سال ۷۰ مہاجرین کے ہمراہ آپؐ
خود باہر نکلے اور ابواء تک تشریف لے گئے۔غزوہ بواط، ربیع الاول ۲ ہجری
ستمبر ۶۲۳ء عمر ۵۴ سال آپؐ ۲۰۰ مہاجرین کے ساتھ بواط تک تشریف لے گئے۔ غزوہ
سفوان ،اس ماہ کرزبن جابر فہری نے مدینہ کی چراگاہ پر مکہ کی طرف سے پہلا
چھاپہ مارا اور کچھ مویشی ہانک کر لے گیا۔ آپؐ ۷۰ مہاجرین کے ساتھ اس کا
تعاقب کیا۔ غزوہ ذی العشیرہ جمادی الاول ۲ ہجری نومبر ۶۲۳ء عمر ۵۴ سال میں
۲۰۰ مہاجرین کے ساتھ قریش کے ایک قافلے کے تعاقب میں آپ۶ ذی العشیر تک
نکلے۔ سریہ نحلہ رجب ۲ ہجری ۔جنوری ۶۲۴ء۔ عمر ۵۴ سال ،اس مہم میں آپؐ نے
عبداﷲ بن حبش کو ۱۲ مہاجرین کے ہمراہ وادی نحلہ روانہ کیا۔شعبان ۲ ہجری
بمطابق فروری ۶۲۴ء عمر ۵۴ سال میں تقریباً۱۷ ماہ بعد بوقت ظہر تحویل قبلہ
کا حکم آ گیا کہ بیت المقدس کی بجائے اﷲ کے سب سے پہلے گھر بیت اﷲ کو قبلہ
بنا دیا گیا۔۲ شعبان ۲ ہجری فروری ۶۲۴ء عمر ۵۴ سال کے وقت غزوہ بدر سے پہلے
شعبان ۲ ہجری میں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے جہاد کی فرضیت کا حکم نازل ہو گیا۔
ان احکامات سے اہل ایمان کے بندھے ہوئے ہاتھ کھل گئے۔دین حق کی سربلندی کے
لیے اقدامی کاروائیوں کی اجات مل گئی۔۱۷ رمضان ۲ ہجری بمطابق ۱۳ مارچ ۶۲۴ء
عمر ۵۴ سال میں غزوہ بدر ہوئی۔’’ اور بے شک اﷲ تعالیٰ نے تمھاری مدد بدر
میں کی تھی حالانکہ تم بلکل کمزور تھے تو اﷲ سے ڈرو تاکہ تم شکر گزار بن
جاؤ‘‘( آل عمران۳:۱۲۳)جنگ بدر میں ابوجہل قتل ہوا۔غزوہ بنو سلیم شوال ۲
ہجری کو ہوا۔غزوہ بنی قینقاع شوال ۲ ہجری ۔ اپریل ۶۲۴ء عمر ۵۴ سال میں
ہوا۔۳ہجری غزوہ ذی الامر(ُ غطفان) محرم ۳ ہجری آپ۴۵۰ کی نفری لے کر روانہ
ہوئے۔غزوہ بحران ربیع الثانی ۳ ہجری کو پیش آیا۔سریا زید بن حارث(قروہ)
جمادی الثانی ۳ ہجری بمطابق نومبر ۶۲۴ء کو پیش آیا۔غزوہ اُحد ہفتہ ۷ شوال ۳
ہجری بمطابق ۲۳ مارچ ۶۲۵ عمر ۵۵ سال میں پیش آیا’’اور تم ہمت مت ہار اور
رنج مت کرو اور غالب تم ہو گے اگر تم پورے مومن رہے‘‘(آل عمران۳:۱۳۹)غزوہ
حمراء الاسد جنگ اُحد کے دوسری صبح یعنی اتوار ۸ شوال ۳ ہجری ہوئی تو آپ ؐ
نے اعلان فرمایا کہ دشمن کے تعاقب کے لیے چلنا ہے۔ صرف وہی چل سکتاے جو
اُحد میں شریک تھا۔سریہ ابو سلمہ ،۴ ہجری یکم محرم ۴ ہجری کو ابو سلمہ ؓ کو
۱۵۰ ؍افراد کی کمان دے کر بنو اد کی جانب روانہ کیا۔سریہ عداﷲ بن انیس، اس
ماہ خبر ملی کی خالد بن سفیان بذلی مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لیے فوج جمع
کر رہا ہے۔ آپ ؐ نے حضرت عبداﷲ بن انیس ؓ کو اس کے خلاف کاروائی کے لیے
روانہ کیا۔غزوہ بنی نضیر، ربیع الاول ۴ ہجری بمطابق اگست ۶۲۵ء عمر ۵۶سال آپ
ؐنے ۲ مقولین کی دیت کے مسئلے پر گفتگو کے لیے بنو نضیر مسجد قبا کے قریب
تشریف لائے۔ غزوہ بدر دوم ، شعبان۴ ہجری بمطابق جنوری ۶۲۶ء عمر ۵۶ سال، ابو
سفیان نے اُحد کے موقع پربدر کی لڑائی کہا تھا۔ چناچہ شعبان ۴ ہجری آپ ۱۵۰۰
صحابہؓ کے ہمراہ بدر پہنچ گئے۔۵ ہجری بمطابق اگست ۶۲۶ء میں غزوہ دومتہ
الجندل پیش آیا۔ غزوہ احزاب ، ۲۲ شوال ۵ ہجری بمطابق ۱۹ ؍مارچ ۶۲۷ء عمر
۵۷سال میں پیش آیا۔غزوہ بنو قیظہ ۲۲ ذیقعدہ ۵ ہجری ۱۶؍ اپریل ۶۲۷ء عمر ۵۷
سال میں پیش آیا۔ ۶ ہجری،سریا قرطاء محرم ۶ ہجری مئی ۶۲۷ء میں پیش آیا۔سریہ
ذوالقصہ، ربیع الاول ۶ ہجری جولائی ۶۲۷ء کو آپؐ نے ۱۰ افراد کایک دستہ بنو
ثعلہ کی جانب روانہ کیا۔سریہ عیص، جمادی الاول ۶ ہجری ۔اگست ۶۲۷ء حضرت زید
بن حارثؓ کی قیادت میں ۱۷۰ ؍افراد کو عیص روانہ کیا۔سریہ وادی القرایٰ، رجب
۶ ہجری نومبر ۶۲۷ء حضرت زیدؓ کی کمان میں ۱۲ ؍افراد کایک دستہ نجانب وادی
القریٰ رجب ۶ ہجری کو روانہ کیا۔سریہ دومتہ الجندل، شعبان ۶ ہجری ۔ دسمبر
۶۲۷ء کو آپؐ نے حضرت عبدالرحمان بن عوف کی قیادت میں بجناب بنو کلب دومتہ
الجندل کی طرف روانہ کیا۔سریہ فدک، شعبان ۶ ہجری، دسمبر ۶۲۷ء حضرت علی ؓ کو
۲۰۰ ؍افراد کے ساتھ فدک بنی سعد کی جانب روانہ کیا۔غزوہ بنوالمصطلق(غزوہ مر
سیع)، شعبان ۶ ہجری بمطابق دسمبر ۶۲۷ عمر ۵۸ سال میں ۷۰۰ صحابہ کی جماعت کے
ساتھ مرسیع کے مقام تک پہنچے۔واقعہ افک، اسی غزوہ کی واپسی پر پیش آیا۔سریہ
عرینہ، شوال ۶ ہجری بمطابق فوری ۶۲۸ء میں پیش آیا۔صلح حدیبیہ ۱ ذیقعدہ ۶
یجری بمطابق ۱۴ مارچ ۶۲۸ء عمر ۵۸ سال میں ہوا۔سلاطین کواسلام کی دعوت ذی
الحجہ بمطابق اپریل ۶۲۸ء عمر ۵۸ سال میں اسلام لانے کے لیے دعوتی خطوط
لکھے۔۷ ہجری، غزوہ خبیر محرم ۷ ہجری بمطابق مئی عمر ۵۹سال میں واقع
ہوا۔سردار حیئی بن اخطب کی بیٹی صفیہ سے آپؐ کی شادی ہوئی۔غزوہ ذات
الرقاع،جمادی الاول ۷ ہجری ستمبر ۶۲۸ء عمر ۵۹ سال میں ہوا۔ خیبر سے فراغت
کے بعد بنو غطفان رہ گئے تھے جن کی کچھ نہ کچھ گو شمالی ضروری تھی۔غزوہ
قرد(غابہ) محرم ۷ ہجری۔ مئی ۶۲۸ء میں واقع پذیر ہوا۔ سریہ تربہ(شعبان ۷
شعبان دسمبر ۶۲۸ء کو عمر فاروقؓ بن خطاب کی قیات میں ۳۰؍ افراد کو آپؐ نے
تربہ روانہ کیا۔سریہ فدک شعبان ۷ ہجری دسمبر ۶۲۸ء کو آپؐ نے حضرت مبشیرؓ بن
سعد انصاریؓ بجناب فدک( بنو مرہ) ۳۰ افراد کے ساتھ روانہ کیا۔ سریہ میغعہ
رمضان ۷ ہجری۔ جنوری ۶۲۹ء کو حضرت غالب بن عبداﷲؓ کو ۱۳۰؍افراد کے ساتھ
روانہ کیا۔ سریہ یمن و جبار شوال ۷ ہجری۔ فوری ۶۲۹ء کو حضرت بشیر بن سعد
انصاریؓ کو ۳۰۰؍افراد کے ساتھ یمن و جبار کی طرف روانہ کیا۔آپؐ ذی قعدہ ۷
ہجری مارچ ۶۲۹ء عمر ۵۹ سال عمرہ ادا کرنے کے لیے مکہ روانہ ہوئے۔سریہ ابو
العو جاء ذوالحجہ ۷ ہجری۔ اپریل ۶۲۹ء کو آپ ؐ نے ۵۰ ؍افراد کو ابوالعو جاءؓ
کی قیادت میں بنو سلیم کی طرف روانہ کیا۔۸ ہجری کے اوائل میں برادران قریش
میں سے حضرت عمرو بن عاص، حضر ت خالد بن ولید اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی
عنہم مسلمان ہوئے۔سریہ فدک، صفر ۸ ہجری۔ جون ۶۳۰ء میں حضرت غالبؓ بن عبداﷲ
کی قیادت میں ۲۰۰؍افراد کو روانہ کیا۔سریہ ذات اطلح، ربیع الاول ۸ ہجری۔
جون ۶۲۹ء حضرت کعبؓ بن عمیر کو ذات اطلح کی طرف ۱۵؍افرادکے ساتھ روانہ کیا۔
سریہ ذات عرق، ربیع الاول ۸ ہجری۔ جون ۶۲۹ء کو حضرت شجاعؓ بن واہب اسدی
بجناب ذات عراق (بنو ہوازن) ۵۰ آدمیوں کے ساتھ روانہ کیا۔معرکہ موتہ جمادی
الاول ۸ ہجری بمطابق اگست ۶۲۹ء عمر ۶۰ سال میں تین ہزار کے لشکر کے
ساتھ،حضرت زید بن حارث کو اس لشکر کا سپہ سالار مقرر کر کے روانہ کیا۔سریہ
ذات السلاسل، جمادی الثانی ۸ ہجری۔ ستمبر ۶۲۹ء کو حضرت عمبرؓ بن عاص کو ذات
السلاسل کی طرف ۳۰۰ ؍افراد کے ساتھ روانہ کیا۔
فتح مکہ،رمضان ۸ ہجری بمطابق جنوری ۶۳۰ء عمر ۶۰سال میں فتح مکہ کا عظیم شرف
بخشا۔آپؐ ۱۷ رمضان ۸ ہجری ۹ جموری ۶۳۰ء عمر ۶۰سال منگل مکہ میں داخل
ہوئے۔خانہ کعبہ میں داخل ہو کر ۳۶۰ بتوں کوتوڑا۔ بت گرارتے جاتے اور فرمارت
جاتے ’’ حق آگیا اور باطل چلا گیا یقیناً باطل جانے ہی والا ہے‘‘ (بنی
اسرائیل ۱۷: ۸۱)قریش کے لوگوں کے ساتھ حضرت یوسفؑ والا معاملہ یعنی معاف
کردیا
۔غزوہ حنین بدھ ۱۰ شوال ۸ ہجری ۳۱ جنوری ۶۳۰ء عمر ۶۰ سال میں پیش آیا۔ غزوہ
طائف شوال ۸ ہجری۔ فروری ۶۳۰ء عمر ۶۰ سال میں پیش آیا۔۹ ہجری سریہ بنو
تمیم، محرم ۹ ہجری اپریل ۶۳۰ء میں آپؐ نے حضرت عینیہ بن حصن فزاری کر بجانب
بنو تمیم ۵۰ ساور کے ساتھ روانہ کیا۔سریہ بنو تربہ صفر ۹ ہجری مئی ۶۳۰ء میں
آپ نے حضرت قطب بن عامر ؓ کو بنو خثم ۲۰ ؍افراد کے ساتھ روانہ کیا۔ سریہ
ساحل جدہ، ربیع الثانی ۹ ہجری۔ جولائی ۶۳۰ء کو آپ نے حضرت علقمہ بن مجززمد
الجی کو ۳۰۰ آدمیوں کے ساتھ ساحل جدہ کی طرف روانہ کیا۔سریہ بنو طی، ربیع
الثانی ۹ ہجری۔ جولائی ۶۳۰ء کو آپ ؐ نے حضرت علی ؓبن ابی طالب کو ۱۵۰؍ آدمی
۱۰۰؍ اونٹوں اور ۵۰گھوڑوں کے ساتھ روانہ کیا۔غزوہ تبوک رجب ۹ ہجری بمطابق
اکتوبر ۶۳۰ء عمر ۶۱ سال میں ۳۰ ہزار کا لشکر لے کر تبوک کی طرف روانہ
ہوئے۔۵۰ روز مدینہ سے باہر رہنے کے بعد رمضان کے ماہ میں مدینہ تشریف لا ئے
اور مسجد ضرار جو منافقین نے بنائی تھی کا انہدام کیا۔سریہ دومتہ الجندل
،رمضان ۹ ہجری میں پیش آیا۔۱۰ ہجری سریہ نجران، ربیع الثانی ۱۰ ہجری۔
جولائی ۶۳۱ء کو پیش آیا۔ سریہ بنو مذحج، رمضان۰ ۱ ہجری دسمبر ۶۳۱ء کو پیش
آیا۔سریہ ذوالخلصہ شوال ۱۰ ہجری۔ جنوری ۶۳۲ء کو پیش آیا۔
حجتہ الوداع ذالحجہ ۱۰ ہجری بمطابق مارچ ۶۳۲ء عمر ۶۲ سال میں آپ نے حضرت
معاذؓ بن جبل کو ۱۰ہجری میں یمن کا گورنر بنا کر روانہ کیا۔اس سال آپ نے حج
کا ارادہ ظاہر فرمایا۔ آپ نے ہفتہ ۲۶ ذی قعدہ ۱۰ ہجری ۲۳ فروری ۶۳۲ء کو ظہر
کے بعد مدینہ سے کوچ کیا۔ اتوار ۴ ذدوالحجہ ۳ مارچ ۱۰ ہجری کو صبح فجر کے
بعد مسجد حرام میں داخل ہوئے۔بیت اﷲ کا طواف کیا۔ صفا و مروہ کے درمیان سعی
کے چکر لگائے۔جمعرات ۸ ذی الحجہ کو آپؐ منیٰ تشریف لائے۔ عرفات کے میدان
میں تقریباً ایک لاکھ ۲۵ ہزار انسانوں کے درمیان وہ عظیم ا لشان جامع
تاریخی خطبہ ارشاد فرمایاجس نے انسانی تاریخ کو تبدیل کر دیا۔
۱۱ ہجری صفر۱۱ مئی ۶۳۲ء میں اسامہ بن زید بن حارثؓ کو ۷۰۰ فوجیوں کی کمان
میں علاقہ بلقاء(اردن) فلسطینی سر زمین کو روانہ کیا۔ آپؐ کی وفات کے خبر
کے بعد یہ لشکر وہیں رک کیا۔ پھر ابوبکرؓ کے دور میں روانہ ہوا۔آپؐ کا وصال
ربیع الاول ۱۱ ہیجریبمطابق جون ۶۳۲ء عمر ۶۳ سال میں ہوا۔کتاب کے آخر میں
اہم واقعات کے ٹیبل ۱سے ۵ تک دیے گئے ہیں۔محمد شاہین بابر لکھتے ہیں کہ
اُمید ہے یہ کتاب ان تمام لوگوں کے لیے جو قلیل وقت میں سیرت نبیؐ کی کثیر
برکات سے مستفید ہونا چاہتے ہیں، مفید ثابت ہو گی۔یہ کتاب موجودہ دور کے
یسرچ ورک کرنے والوں کے لیے مفید ثابت ہو گی۔
|