شہر قائد گزشتہ دو دہائیوں سے بے یار و مددگار ہے ۔ نا
یہاں کوئی ترقیاتی منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے اور نا ہی پرانی تعمیرات کی
مرمت کی جا سکی ہے ۔ کراچی کے شہری ٹوٹی پھو ٹی سڑکوں اور گلیوں میں بہتے
گندے سیوریج کے پانی کو اپنا نصیب سمجھ کر گزارا کرنے پر مجبور تھے ۔ لیکن
سال 2022 انکے لئے ایک نئی مصیبت لے کر آیا ۔۔ یہ وہ سال تھا جس میں کراچی
کی عوام کو سڑکوں پر دندناتے ڈکیتوں کے رہم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ۔ سی پی
ایل سی کراچی کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 کے پہلے 8 مہینوں میں 350 سے زائد
افراد اسٹریٹ کرائم میں نا صرف اپنے مال سے یہاں تک کے اپنی جان سے بھی
محروم کردئے گئے ۔اسی رپورٹ کے مطابق کراچی کے شہری ان 8 مہینوں میں 17،000
موبائل فونز سے بھی محروم کردئے گئے ہیں ۔ان تمام صورتحال میں کراچی میں
خوف و ہراس پایا جاتا ہے جب کراچی کے باسی دن کی روشنی میں اپنے گھر کی
دہلیز سے اپنے مال سے محروم ہو رہے ہیں ۔
ان تمام صورتحال میں کراچی کی عوام کیلئے بلدیاتی انتخابات بہت اہمیت کے
حامل ہوچکے ہیں ۔ عوام یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کے شاید شہر میں بلدیتی
انتخابات سے انکے مسائل کچھ حد تک کم ہو سکیں گے۔ اور کسی حد تک یہ ٹھیک
بھی ہے۔کراچی میں بلدیاتی انتخابات 24 جولائی کو ہونا تھے جو کہ تین مرتبہ
ملتوی ہونے کے بعد اب 15 جنوری 2023 کو شیڈیول ہیں اور امید کی جا رہی ہے
اب اس بار یہ الیکشن کا عمل بالآخر پا یہ تکمیل تک پہنچ ہی جائے گا ۔۔اس
لحاظ سے یہ انتخابات بہت اہمیت کے حامل ہو چکے ہیں کے کراچی کے شہری 15
جنوری کو اپنے گھروں سے نکلیں اور ووٹ کی طاقت سے صحیح انتخاب کریں تاکہ
شہری قائد کی روشنیاں پھر بحال ہو سکیں ۔۔
|