ہر قوم ہر خطے کا ایک کلچر ہوتا ہے جس میں بسنے والوں
لوگوں کی اپنے کلچر سے گہری وابستگی ہوتی ہے کوشش کے باوجود اس ثقافت رسم
رواج کی دلدل سے باہر نکلنا مشکل ہوتا ہے کلچر رسم رواج رہن سہن کا ایک
آمیزہ ہے، لیکن کلچر سے بھی بڑھ کر انسان کو اپنا مذہب عزیزہے انسان کہیں
بھی رہتا ہو کسی بھی ماحول میں زندگی بسر کر رہا ہو بادشاہ ہو یا فقیر ہر
ایک پر مذہب کا رنگ بہت ہی گہرا ہوتا ہے انسان مذہب اور اپنے عقیدے کو ہر
رشتے سے بڑھ کر سمجھتا ہے اپنے رسم رواج اپنا کلچرل مذہب کیلئے قربان کر
دیتا ہیاس لئیے اگر کوئی بھی کسی کے مذہب یا عقائد کی بات کرے تو انسان
لڑنے مرنے پر اتر آتا ہے کیا وجہ ہے کہ ہر انسان کو اس کا مذہب بہت عزیز ہے
دنیا میں دیکھا جائے توبہت ساری لڑائیاں جھگڑے مذھب کے نام پر ہی ہورہے ہیں
انسان اپنے مذھب کی خاطر جان دے بھی سکتا ہے اور جان لے بھی سکتا۔ دینا میں
بہت سارے مذاہب پائے جاتے ہیں جن میں اسلام سب سے منفرد ہے۔اسلام نے ہمیشہ
انسانیت کا درس دیا ہے اسلام واضح طور پر بتاتا ہے کہ کسی کے جھوٹے خدا
کوجھوتا مت کہو تاکہ وہ سچے خدا کو جھوٹا نہ کہہ سکیں، لیکن آج ہماری
بدقسمتی یہ ہے کہ ہم فرقوں میں بٹ چکے ہیں اس سے بھی خطرناک بات یہ ہے کہ
ہم اپنی ذاتی لڑائیوں کی مذہب کا رنگ دے کر کسی پر بھی فتویٰ لگا دیتے ہیں
اور اپنی ذاتی دشمنی نکالنے کیلئے مذہب کا استعمال بہت غلط کرتے ہیں جس سے
اس معاشرے مین ایک بگاڑ پیدا ہوتا ہے انتشار پھیل رہا ہے لڑائیاں جھگڑے بڑھ
رہے ہیں معمولی معمولی باتیں قتل غارت پر آ کر ختم ہوتیں ہیں 1400 سال سے
اسلام کی تبلیغ آج تک جاری ہے اور اب تک ہزاروں نہیں لاکھوں نہیں بلکہ
مسلمانوں کی تعدادکڑوروں میں ہیں لیکن ان میں بہت سارے ناقص ذہن کے مالک
ہیں ذرا ذرا سی بات پر ایک دوسرے کو کافر قرار دینا واجب القتل کے فتوے
لگانا ان کے مشاغل بنتے جارہے ہیں بغیر سوچے سمجھے بغیر تحقیق کیئے جہاں
مسلمان کرنے میں سالوں لگتے ہیں یہ کم علم لوگ ایک لمحے میں بڑے بڑے علماء
اور مذہبی سکلالرز کو کافر قرار دے دیتے ہیں۔گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک
مذہبی سکالر کی اور ان کی اولاد کی الٹی سیدھی تصاویر ایڈیٹ کر کے ان پر
قادیانی اور ملعون ہونے کے الزامات لگائے گئے اور۔ چھوٹی افواہیں پھیلائی
جارہی ہیں کہ یہ لوگ دین نہیں قادیانیت پھیلا رہے ہیں لیکن اس پر عوام کی
خاموشی اور حکومت پاکستان کی طرف سے کسی ایکشن میں نہ آنا ظاہر کرتا ہے کہ
آج کوئی بھی اٹھ کر کسی بھی مذہبی سکالر یاکسی بھی عالم دین کی تنقید کا
نشانہ بنائے گا اور ان پر کافر ہونے کے فتوے لگائے گا جیسا کہ کچھ لوگ آج
کل سوشل میڈیا پر فیک آئی ڈیز بنا کر مشہور و معروف مذہبی سکالر ملک غلام
مرتضیٰ شہید اور ان کی بیٹی مذہبی سکالر محترمہ میمونہ مرتضی کو نہ صرف
حراساں کر رہے ہیں بلکہ ان پر قادیانی ہونے کے فتوے لگائے جا رہے ہیں ان کی
فحش ویڈیوز بنا کر ان کی فیملی کی فحش تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ
کی جا رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ یہ لوگ قادیانیت سکھا رہے ہیں ان کی
اولادوں پر تنقید کی جا رہی ہے لیکن اس طرح کے ذاتی حملوں پر نہ عوام کی
طرف سے کوئی ردعمل سامنے آیا اور نہ ہی حکومت کی طرف سے ایسے لوگوں پر کوئی
ایکشن ہو امذہبی سکالر اور عالم دین پاکستان کا قومی اثاثہ ہے اسلام کے
ستون ہیں جن کی وجہ سے اسلام دنیا میں پھیل رہا لیکن کوئی بھی عام سا بندہ
اٹھ کر ان کو تنقید کا نشانہ بنائے جھوٹی افواہیں پھیلائے ان عالم دین اور
ان کی اولادوں کو ذاتی دشمنی کی بنا پر کافر قرار دے بنا کسی دلیل بنا کسی
ثبوت تو ایسا بندہ اسلام دشمن تو ہے ہی لیکن ملک دشمن بھی ہے جس نے قومی
اثاثے کو نقصان پہچانے کی کوشش کی ایسے بندے کے خلاف قانونی کاروائی ہونی
چاہئیے اور ایسے لوگوں کو عبرت کا نشان بنانا چاہئیے تاکہ اس طرح کے کم ظرف
کیفر کردار تک پہنچ سکیں اور دوسروں کیلئے عبرت کا نشان بن سکے کوئی اور
عالم دین کے شان میں گستاخی نہ کر سکے۔قران اور حدیث سے اس بات کی وضاحت
ہوتی ہے کہ علماء کرام اسلام کے وارثین میں سے ہیں جیسا کہ اللہ کا فرمان
ہے:وَمَاخَلَقْتُ الجِنَّ والإنْسَ إلا لِیَعْبُدُوْن?.(سورۃ الذاریات:56)۔
میں نے جن و انس کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیاہے۔ عبادت نام ہے ہراس
قول و عمل کا جس سے اللہ راضی ہو جائے اس لئیے علماء کی شان میں گستاخی
کرنا ایک نہایت ناقص عمل ہے کوشش کی جائے کہ علماء کرام پر تنقید کرنے کے
اپنے آپ کو بہتر بنایا جائے۔ایک عالم اور جاہل میں فرق ہوتا ہے ایک عالم
پوری عوام کی اصلاح کرتا ہے معاشرے مین امن امان قائم رکھنے اور اللہ کے
حکام کو ماننے اور حق سچ بتانے کی تلقیں کرتا ہے لیکن اس کے مقابلے میں
جاہل انسان معاشرے میں بگاڑ اور انتشار پھیلانے کا کام کرتا ہے۔لوگوں کی
اصلاح کی بجائے ان کے ذہنوں کو بری طرح منتشر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ایک
عالم دین ہی ہے جو کہ ادب آداب سکھاتا ہے اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی بسر
کرنے اور معاشرے کو اپنے علم کی روشنی سے منور کرتاہے لیکن جاہل جو کہ پہلے
سے جہالت کے اندھیروں میں گم ہوتا ہے اس معاشرے کی اصلاح ک بجائے اس معاشرے
میں افراتفری کا سبب بنتا ہ جیسا کہ کچھ جاہل لوگ ایک مہذب فیملی جن کے
عقیدت مند پاکستان سے باہر بھی پائئے جاتے ہیں ان کی شان م یں گستاخی کر کے
اپنے جاہل اور شیطان کے پیروکار ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں۔ان کو اس فیملی پر
کیچڑ اچھالنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہیئے اورشرم کرنی
چاہیئے کہ ہم کن پر کس طرح کے الزامات لگا رہے ہیں،حکومت پاکستان کو ایسے
کم طڑف لوگوں کے خلاف ایکشن لینا چاہیئے تاکہ اس طرح کے اسلام دشمن لوگوں
کی حوصلہ شکنی ہو سکے اور وہ آئندہ کسی بھی عالم دیں کے کیلئے غلط زبان
استعمال نہ کرسکیں۔صاحب علم لوگ اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں۔عوام کو اس
سرمایہ کی قدر کرنی چاہیئے
|