موت، زندگی سے زیادہ دلکش کیوں؟

(صبا خضری)
خودکشی ایک بہت ہی حساس اور پیچیدہ موضوع ہے ۔ جس پے لوگ زیادہ بات کرنا پسند نہیں کرتے ۔خودکشی ایسی موت کو کہاجاتا ہے کے کوئی بھی انسان اپنی زندگی کو کسی بھی نیت سے ختم کردے۔
کچھ لوگ سمجھتے ہیں کے خودکشی ایک بہادری کا عمل ہے ، کیوں کے اپنی زندگی اپنے ہاتھ سے ختم کرنا آسان عمل نہیں لیکن کچھ لوگ یہ مانتے ہیں کے خودکشی سراسر بزدلی کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ دنیا میں لاکھوں لوگ اپنی زندگی اپنے ہاتھوں سے لے لیتے ہیں۔لیکن پاکستان میں خود کشی کی شرح سالانہ دو ہزار ہے۔یعنی تقریبً روزانہ 6 یہ 7 لوگ خود کشی کرتے ہیں۔

وجوہات
● خود کشی کی بہت سی وجہ ہیں جو ہر عمر میں جدا ہیں۔لیکن پہلی وجہ جو سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔وہ ہے امیدیں ۔وہ امیدیں جو،فیملی کو ،رشتےداروں کو اور لوگوں کی ہم سے وابستہ ہیں۔جب ہم وہ پوری نہیں کر پاتے تو کچھ لوگوں کو واحد حل خودکشی لگتا ہے۔مثال کے طور پہ ایک ذہین طالبعلم جس کے گھر والوں کو امیدیں ہیں کے وہ اچھی گریڈز لیگا لیکن جب وہ انکی امیدیں پی پورا نہیں اترتا اسے لگتا ہے کے موت آسان ہے۔
● بہت سے کیسز میں وجہ غربت بنتی ہے۔
● لیکن سب سے اہم وجہ ڈپریشن ہے ۔ڈپریشن ہمارا سب سی بڑا دشمن ہے ۔انسان کو اندر سے ختم کر دیتا ہے ۔وہ سوچیں وہ پریشانیاں جو ہم خود تک محدود رکھتے ہیں ہمیں اندر سے ختم کردیتی ہے اور انسان کو موت زندگی سے آسان لگنے لگتی ہے۔اور کو خود ہی اپنی جان لینے پے آمادہ ہوجاتا ہے ۔ لیکن خود کشی کے اثرات ختم نہیں ہوتے، وہ اس شخص کے عزیز و اقارب اور پیاروں کو اپنی لپیٹ میں لےلیتا ہے۔

ہماری ذمےداری ہے جب بھی ہم کسی ایسے شخص کو دیکھیں جو ڈپریشن میں مبتلا ہو ،تو ہمیں چاہیے کہ ہم اسکی سن لیں

بچاؤ۔
اگر آپ ایسے خیالات سے گزر رہے ہیں جو خود کشی کی طرف لے کر جاتے ہیں تو آپ لازمی کسی ایسے شخص سے بات کریں جس سے آپ بہت قریب ہیں وہ آپ کا دوست ہو سکتا ہے یہ فیملی ممبر۔ اگر آپ جان گئے ہیں کہ آپ کو خودکشی کے خیالات آ رہے ہیں تو آپ لوگوں میں زیادہ تر رہیں اکیلے رہنے سے اجتناب کریں ۔خود کو زیادہ سے زیادہ پرسکون رکھنے کی کوشش کریں ۔ اپنی پسندیدہ جگہوں پر جائیں ۔ اچھا میوزک سنیں ، واک کریں یہ سب کچھ آپ کی ڈپریشن میں کمی واقع کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ خود کو ادویات اور نشے سے دور رکھیں۔
انیاں اسکی خیالات سن لیں۔۔

کیوں کے بیشک خودکشی ایک حرم عمل ہے۔اسے روکنا چاہیے۔
 

Umme Hani
About the Author: Umme Hani Read More Articles by Umme Hani: 2 Articles with 1283 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.