کچھ لوگ تاریخ کے دھارے کو تبدیل کردیتے ہیں ان میں
سے بھی کچھ دنیا کے نقشے میں ترمیم کرتے ہیں اوران میں سے بہت ہی کم لوگ
نئی قومیت پر ملک تعمیر کرنے کا سہرا سر پرسجاتے ہیں اور قائد اعظم محمد
علی جناح نے یہ تینوں کام کر دکھائے ہیں بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد
علی جناح کا146واں یوم پیدائش25دسمبرہم بڑے جوش و خروش کے ساتھ منارہے ہیں
قائد اعظم محمد علی جناح 1876 کو ایک کرائے کے مکان وزیر مینشن کراچی کی
دوسری منزل میں جناح بھائی پونجا اور ان کی بیوی مٹھی بائی کے ہاں پیدا
ہوئے محمد علی جناح کی جائے پیدائش پاکستان میں ہے لیکن یہ اس دور میں یہ
شہر بمبئی کا حصہ ہوا کرتا تھا محمد علی جناح کا تعلق ایک متوسط آمدنی والے
گھرانے سے تھا ان کے والد ایک تاجر تھے جو نوابی ریاستیں گونڈل (کاٹھیاواڑ،
گجرات) کے گاؤں پنیلی میں پیدا ہوئے تھے ان کی والدہ کا تعلق بھی اسی گاؤں
سے تھا وہ 1875ء میں کراچی منتقل ہو گئے اور وہ اس سے قبل ہی رشتہ ازدواج
میں بندھ گئے تھے کراچی کی معیشت ان دنوں ترقی کر رہی تھی اور 1869ء میں
نہر سوئز کنال کے کھلنے کا مطلب یہ تھا کہ کراچی بمبئی کے مقابلے میں یورپ
سے 200 ناٹیکل میل قریب ہو گیا تھا محمد علی جناح کا اپنے بہن بھائیوں میں
دوسرا نمبر تھا ان کے تین بھائی اور تین بہنیں تھیں جن میں فاطمہ جناح بھی
شامل تھی لڑکپن میں محمد علی جناح اپنی خالہ کے ہاں بمبئی میں بھی کچھ عرصہ
رہے تھے جہاں گوکال داس تیج پرائمری اسکول میں پڑھے بعد میں انہوں نے
کیتھڈرل اینڈ جان کینون اسکول میں تعلیم حاصل کی کراچی میں وہ سندھ مدرسۃ
الاسلام اور کرسچن مشنری سوسائٹی ہائی اسکول میں بھی داخل رہے میٹرک جامعہ
بمبئی کے ہائی اسکول سے کیابانی پاکستان کے لڑکپن کے حوالے سے کئی کہانیاں
گردش کرتی رہیں کہ وہ اپنے فراغت کے اوقات پولیس اسٹیشن میں قانونی
کاروائیوں کو دیکھنے میں صرف کرتے تھے یا وہ گلی کی روشنی میں اپنی کتابیں
پڑھتے تھے ان کے سرکاری سوانح نگار ہکٹر بولیتھو نے 1954 میں ان کے کئی
لڑکپن کے ساتھیوں سے انٹرویو کیے جنکا کہنا تھا کہ محمد علی جناح اپنے
دوستوں کو کینچے کھیلنے سے منع کرتے کہ اپنے کپڑے گندے کرنے کی بجائے کرکٹ
کھیلیں۔ 1892میں محمد علی جناح نے برطانیہ کی گراہم شپنگ اینڈ ٹریڈنگ کمپنی
میں کام شروع کردیا برطانیہ جانے سے پہلے انکی والدہ کے دباؤ پر ان کی شادی
ایک دور کی رشتہ دار ایمی بائی سے کردی گئی جو جناح سے عمر میں دو سال
چھوٹی تھیں اور یہ شادی زیادہ عرصے نہ چل سکی کیونکہ برطانیہ جانے کے کچھ
مہینوں بعد ہی ایمی جناح اور ان کی والدہ وفات پا گئیں اور 1893 میں محمد
علی جناح کے خاندان والے بمبئی منتقل ہو گئے لندن جانے کے کچھ عرصہ بعدہی
محمد علی جناح نے ملازمت چھوڑکر بیرسٹر کی ڈگری سے متاثرہوکر لنکن ان میں
داخلہ لے لیا محمد علی جناح کی قانون کی تعلیم میں پیوپلیج (قانونی تربیتی
پیش نامہ) نظام شامل تھا جو وہاں صدیوں سے لاگو تھا قانون کا علم حاصل کرنے
کے لیے محمد علی جناح سینئر بیرسٹروں کی رہنمائی لینے کے ساتھ ساتھ قانونی
کتابوں کا مطالعہ بھی کرتے رہتے اپنے طالب علمی کے دور میں وہ دیگر کئی
ہندوستانی رہنماؤں کی طرح برطانوی روشن خیالی سے متاثر تھے مغربی دنیا نے
نا صرف جناح کی سیاست کو متاثر کیا بلکہ نجی زندگی میں وہ مغربی لباس سے
متاثر تھے وہ تمام زندگی عام لوگوں میں آتے ہوئے بھی اپنے لباس کا خاص خیال
رکھتے تھے ان کے پاس 200 کے قریب سوٹ تھے وہ کاٹن کی شرٹ زیب تن کرتے تھے
جن پر وہ ڈیٹیچ ایبل کالر (علاحدہ کالر) استعمال کرتے تھے اور بطور بیرسٹر
وہ اس بات پر فخر کرتے تھے کہ انہوں نے کبھی ایک ہی ریشمی ٹائی دو مرتبہ
استعمال نہیں کی حتیٰ کہ جب وہ قریب المرگ تھے تب بھی انہوں نے اپنی عادت
برقرار رکھی محمد علی جناح قراقلی (ٹوپی) پہنتے تھے جو ان کی بدولت جناح
کیپ سے معروف ہوئی۔ 1895ء میں 19 سال کی عمر میں وہ برطانیہ میں سب سے کم
عمر بار کہلانے والے پہلے ہندوستانی بنیتو اسی دوران انہیں اپنے والد کی
جانب سے ایک سخت خط موصول ہوا اس خط میں انھیں واپسی کا کہا گیا کیونکہ
والد کاروبار میں خسارے کے سبب ان کے اخراجات اٹھانے کے متحمل نا تھے اور
جب وہ واپس لوٹے تو کراچی میں مختصر قیام کے بعد وہ بمبئی چلے گئے اور
پھربیس سال کی عمر میں جناح نے بمبئی میں وکالت شروع کی تو وہ اس وقت شہر
کے واحد مسلم بیرسٹر تھے محمد علی جناح عادتاً انگریزی زبان استعمال کرتے
تھے اور یہ عادت تمام عمر رہی ان کی وکالت کے ابتدائی تین سال 1897ء تا
1900ء کچھ خاص نا تھے مگر نام اور شہرت بہت کمالی تھی 1900 میں ممبئی کے
پریزیڈنسی مجسٹریٹ بننے کے چھ ماہ یہ کہہ کر اسے ٹھکرادی کہ مین روزانہ
1500 روپے کمانا چاہتے ہیں جو اس دور میں ایک بہت بڑی رقم تھی اور انہوں
ایسا کر کے بھی دکھایا نا صرف یہ بلکہ بطور گورنرجنرل پاکستان انہوں نے
زیادہ تنخواہ لینے کی بجائے صرف ماہانہ ایک روپیہ لینا پسند کیا محمد علی
جناح نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تو تھے ہی ساتھ 1913ء سے لے
کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ اورپھر
قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک ملک کے پہلے گورنر جنرل بھی رہے سرکاری
طور پر آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا
باپ بھی کہا جاتا ہے کراچی کے پیدائشی اور لنکن ان سے بیرسٹری کی تربیت
حاصل کرنے والے محمد علی جناح بیسویں صدی کے ابتدائی دو عشروں میں آل انڈیا
کانگریس کے اہم رہنما کے طور پر ابھرے اپنی سیاست کے ابتدائی ادوار میں
انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور
آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی
انہوں نے اہم کردار ادا کیا انکے مشہور چودہ نکات جن کا مقصد ہندوستان کے
مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا 1918ء میں محمد علی جناح نے رتی
بائی سے شادی کی جنکا تعلق بمبئی کے ایک امیر پارسی گھرانے سے تھا رتی بائی
اپنے خاندان والوں کی مخالفت کے باوجود اسلام میں داخل ہوئیں اور انہوں نے
اپنا نام مریم جناح رکھا ان کی واحد اولاد بیٹی دینا واڈیا ہے جو 15 اگست
1919ء کو پیدا ہوئی 1929ء میں جناح کی بیوی کا انتقال ہوا تو فاطمہ جناح
انکی اور ان کی بیٹی کی دیکھ بھال کرنے لگی ۔ محمد علی جناح 1920ء میں آل
انڈیا کانگریس سے مستعفی ہو گئے جس کی وجہ آل انڈیا کانگریس کے موہن داس
گاندھی کی قیادت میں ستیاگرا کی مہم چلانے کا فیصلہ تھا ۔ 1940 کومسلم لیگ
نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی جس کا مقصد نئی مملکت کے
قیام کا مطالبہ تھا کیونکہ آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ
ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لیے کسی ایک نقطہ پر متفق نا ہو سکی
جسکے بعد تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کیے
جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں
میں بھارت کاعلاقہ ہوگاپاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر محمد علی جناح
کو مہاجرین کا بہت خیال تھا اور انہوں نے لاکھوں لوگوں کے بہبود اور آباد
کاری کے لیے بھی کام کیا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان ہجرت کی محمد علی
جناح نے ان مہاجر کیمپوں کی ذاتی طور پر دیکھ بھال کی محمد علی جناح 71 سال
کے عمر میں انتقال کر گئے جبکہ ایک نوزائیدہ ملک کو سلطنت برطانیہ سے آزاد
ہوئے محض ایک سال کا عرصہ ہوا تھا قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کے عظیم
ترین رہنماہیں جنکی تقریریں آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہیں محمد علی جناح
نے طبیعت کے خراب کے باوجود مشرقی پاکستان کا دورہ کیا جہاں تین لاکھ لوگوں
محمد علی جناح کا انگریزی میں خطاب سناجہاں انہوں نے کہا کہ اردو پاکستان
کی واحد قومی زبان ہوگی اور وہ یقین رکھتے تھے کہ ایسا کرنے سے قوم متحد رہ
پائے گی لیکن مشرقی پاکستان کے بنگالی زبان بولنے والے لوگوں نے بعد میں اس
کی سخت مخالفت کی اور اس معاملے نے 1971ء میں بنگلہ دیش کے قیام میں ایک
اہم کردار ادا کیا قیام پاکستان کے بعد پاکستانی نوٹوں پر جارج پنجم کی
تصویر چھپی ہوئی تھی یہ نوٹ 30 جون 1949ء تک استعمال میں رہے بعد میں قائد
اعظم کی ہدایت وزیر خزانہ پاکستان ملک غلام محمد نے سات سکے حکومت پاکستان
کی جانب سے جاری کیے قائد اعظم چونکہ 1930 سے تپ دق کے شکار چلے آ رہے تھے
اور یہ بات صرف ان کی بہن اور چند دیگر ساتھیوں کو معلوم تھی انہوں نے اس
کا اعلان عوام میں نہیں کیا کئی سال بعد لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے کہا کہ اگر
انہیں جناح کی خرابی صحت کا معلوم ہوتا تو یقینا وہ انکی موت تک انتظار
کرتے اور اس طرح تقسیم سے بچا جاسکتا تھا فاطمہ جناح بعد میں لکھتی ہیں کہ
محمد علی جناح سخت بیمار تھے اور وہ جنون کی حد تک پاکستان کے لیے کام کرتے
رہے اپنی صحت کو مکمل نظر انداز کر دیا تھا جون 1948ء میں قائد اعظم اور
فاطمہ جناح کوئٹہ روانہ ہوئے جہاں کی ہوا کراچی کے مقابل سرد تھی وہاں بھی
انہوں نے مکمل آرام نا کیا بلکہ انہوں نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے آفسروں
کو خطاب کیا یکم جولائی کو کراچی روانہ ہوئے جہاں انہوں نے اسٹیٹ بینک آف
پاکستان کے جلسے سے خطاب کیااسی شام کینیڈا کے تجارتی کمیشن کی جانب سے
آزادی کے حوالے سے منعقد تقریب میں شرکت کی جو انکا آخری عوامی جلسہ ثابت
ہوا 6 جولائی 1948 کوقائد اعظم واپس کوئٹہ روانہ ہوئے اور ڈاکٹروں کے مشورے
پر آپ مزید اونچے مقام زیارت منتقل ہوئے اس دوران میں انکا مسلسل طبعی
معائنہ کیا گیا اور انکی طبعی نزاکت دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے بہترین
ڈاکٹروں کو ان کے علاج کے لیے روانہ کیا مختلف ٹیسٹ ہوئے جنہوں نے ٹی بی کی
موجودگی اور پھیپھڑوں کے سرطان کا بتایا آزادی سے ایک دن قبل 13 اگست کو
کوئٹہ لایا گیا انہوں نے اس دن کی مناسبت سے ایک پیغام جاری کیا ان کا
اسوقت وزن گر کر محض 36 کلو رہ گیا تھا 9 ستمبر کو قائد اعظم کو نمونیا نے
آگھیراتو ڈاکٹروں نے انہیں کراچی کا مشورہ دیا جب طیارے نے کراچی میں
لینڈنگ کی تو فوراً قائد اعظم کو ایک ایمبولیس میں لٹایا گیا لیکن یہ
ایمبولینس راستے میں خراب ہو گئی تب تک جناح اور ان کے رفقاء متبادل
ایمبولینس کا انتظار کرتے رہے ایک گھنٹے کی انتظار کے بعد ایک ایمبولینس
پہنچی تو قائد اعظم محمد علی جناح کوگھر منتقل کیا گیا جہاں وہ 11ستمبر
1948 کو صبح کے10بجکر20منٹ پر پاکستان بننے کے صرف ایک سال بعد انتقال کر
گئے علامہ شبیر احمد عثمانی نے قائد اعظم محمد علی جناح کا جنازہ پڑھایا
قائد اعظم محمد علی جناح کراچی میں سنگ مرمر کے ایک مقبرے مزار قائد میں
آسودہ خاک ہیں 1965ء کے صدارتی انتخابات میں مادر ملت فاطمہ جناح نے ایوب
خان کے مخالف جماعتوں کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کا فیصلہ کیا لیکن
دھاندلی زدہ الیکشن کی بدولت وہ کامیابی حاصل نا کر پائی لندن کے ایک ہوٹل
میں لگی تختی جس میں لکھا ہے ''بانی پاکستان جناح نے یہاں قیام کیا''
|