جنت کے دو پتوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے کہ جتنا۔۔۔ 1400 سال قبل بتائے جانے والے ایسے حقائق جنہیں آج سائنس بھی ماننے پر مجبور ہوگئی

image
 
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن کو خاتم النبین قرار دیا گیا۔ جن پر نازل کی گئی کتاب قرآن پاک کو قیامت تک اللہ تعالیٰ نے محفوظ و مامون کر دی۔ جن کا ہر قول جن کا ہر عمل خدا کی جانب سے اتارہ گیا-یہی وجہ ہے کہ ہمارے پیارے نبی کے لائے گئے قرآن اور ان کی سنت پر عمل اور ان کی احادیث پر یقین ایمان کامل کی بنیاد ہے۔ اس میں اگر اور مگر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ تاہم کسی بھی مسلمان کے لیے یہ بات باعث فخر ہوتی ہے کہ جن تعلیمات پر وہ روز اول سے عمل پیرا ہے ان کی تصدیق غیر مذہب کے سائنسدان آج 1400 سالوں بعد اپنی تحقیقات کی بنیاد پر کر رہے ہیں-
 
1: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ خدا اس وقت تک قیامت قائم نہیں کرے گا جب تک کہ عرب سر زمین دوبارہ سے ہری بھری نہ ہو جائے گی اور اس میں دوبارہ سے دریا بہنے لگیں گے- یہ بات ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کی تھی جب کہ عرب کی سرزمین ایک بے آب و گیاہ صحرا تھی جہاں پر پانی کی تلاش میں کوسوں سفر کرنا پڑتا تھا- مگر اب سائنسی طور پر یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ناسا کی بنائی گئی ایک تصویر کے مطابق ایک وقت ایسا بھی تھا کہ جزائر نما عرب ایک زمانے میں دریاؤں اور سبزے سے بھرپور سرزمین تھی۔ اور اب گلوبل وارمنگ کے سبب دنیا بھر کے موسم میں تیزی سے تبدیلیاں واقع ہو رہی ہیں اور اب ان جزائر میں ہونے والی بارش اور سیلاب اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں جس کا ذکر ہمارے پیارے نبی نے 1400 سال قبل کیا تھا-
image
 
2: جنت کے دو پتوں کے درمیان فاصلہ
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جنت کے دو پتوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا مکہ اور بصرہ کے درمیان یا مکہ اور جحر کے درمیان ہے۔ اب جبکہ سائنس دنیا کے ہر ہر ملک اور علاقے کے درمیان فاصلے کو گوگل سٹیلائٹ امیجننگ کی مدد سے بالکل درست طریقے سے ناپ سکتا ہے تو اس کے مطابق ماہرین نے یہ تصدیق کی ہے کہ اس وقت مکہ اور حجر یا مکہ اور بصرہ کے درمیان فاصلہ بالکل ایک جتنا ہی ہے- یہ وہ بات ہے جس کو ہمارے نبی نے آج سے 1400 سو سال قبل ہی بتا دیا تھا-
image
 
3: بجلی کا کڑکنا اور واپس جانا
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسلم شریف میں بیان کی گئی ایک حديث کے مفہوم کے مطابق کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ بجلی پلک چھپکتے میں آتی ہے اور پلک چھپکتے میں واپس چلی جاتی ہے- حدیث میں یہ بیان آسمان پر چمکنے والی بجلی کے حوالے سے کیا گیا ہے جس کے بارے میں ہمارا یہ ماننا ہے کہ یہ بجلی بادلوں سے زمین کی جانب آتی ہے مگر اس کے واپس جانے کے بارے میں ہمیں کچھ گمان نہ تھا جو کہ حدیث میں بیان کیا گیا ہے مگر اب سائنسدانوں نے آسمانی بجلی پر ایک طویل تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بادلوں سے آنے والی بجلی زمین کی جانب آتی ہے اور زمین سے ٹکرا کر پلک چھپکنے میں واپس چلی جاتی ہے-
image
 
4: زمین پاک اور جراثيم کش ہے
صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق ہمارے پیارے نبی کا فرمان ہے کہ میرے لیے زمین کو نماز کی جگہ بنایا گیا اور پاک ہونے کا طریقہ بھی۔ اور آج اپنی تمام تحقیقات کی روشنی میں یہ قبول کرنے کو تیار ہیں کہ زمین کی مٹی میں کچھ ایسی اینٹی بائيوٹک پائی جاتی ہیں جو مختلف بیکٹیریا کے خاتمے کے لیے بہت مفید ہیں- یہی وجہ ہے کہ آج سائنسدان اسی مٹی پر تحقیقات کر کے اس میں سے ایسی اینٹی بائوٹک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے بیماریوں کا خاتمہ کیا جا سکے-
image
 
5: اچانک موت
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ لوگ اچانک مرنا شروع نہ ہو جائيں گے- اور اب اس سال کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں انسان کی اچانک اموات میں خطرناک ترین اضافہ دیکھنے میں آیا ہے یہ اموات کسی بھی عمر کے افراد میں ہو رہی ہیں اور ان کی وجوہات کے متعلق حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے- اس بات کو ہم سب تسلیم کرتے ہیں کہ اسلام دین برحق ہے اور اس کی تعلیمات کسی ایک زمانے یا قوم کے لیے نہیں ہیں بلکہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمت العالمین بنا کر بھیجا گیا ہے مگر جب یہ حقیقت سائنس تسلیم کرتی ہے تو ایمان کامل رکھنے والے مسلمان کی خوشی اور فخر کا کوئی شمار نہیں ہوتا ہے-
image
YOU MAY ALSO LIKE: