خلا کی کھوج کے لیے 60 سے زائد تحقیقی مشن
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
جی ہاں ، یہ محض کوئی کاغذی بات نہیں ہے بلکہ چین کی
جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ وہ رواں سال یعنیٰ سال 2023 میں 60 سے
زیادہ خلائی مشنز کی لانچنگ کا ارادہ رکھتا ہے. چائنا ایرو اسپیس سائنس
اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن ،جو چینی خلائی پروگرام کا مرکزی عضو ہے، نے اپنی
سالانہ ورک رپورٹ میں بتایا کہ 2023 میں 50 سے زیادہ ایرو اسپیس مشنز کی
منصوبہ بندی جاری ہے۔اس دوران چین کا انسان بردار خلائی اسٹیشن منصوبے کے
مطابق اطلاق اور ترقی کے مرحلے میں داخل ہوگا اور 2023 میں اس کے معمول کے
آپریشن شروع کر دیے جائیں گے۔ چائنا اسپیس اسٹیشن کے لئے انسان بردار اور
روبوٹک مشنز اور لانگ مارچ ۔6 سی کیریئر راکٹ کی اولین پرواز بھی شامل ہے۔
ملک کی جانب سے 2023 میں لانگ مارچ ۔6 ڈی کیریئر راکٹ بھی لانچ کیا جائے گا
اور ایرو اسپیس اور سیٹلائٹ برآمد کے تجارتی معاہدوں کو بھی پایہ تکمیل تک
پہنچایا جائے گا۔
یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ چین 2023 میں اپنے چاند کی کھوج کے پروگرام سمیت
سیاروں سے متعلق تحقیقی منصوبے کے چوتھے مرحلے کو مکمل طور پر فروغ دے گا ،
جس میں چھانگ عہ ۔7 اور تھیان وین۔2 تحقیقات کی ترقی شامل ہے۔ زیادہ تر
لانچنگ مشنز کو لانگ مارچ کیریئر راکٹ فیملی کے ذریعے عمل میں لایا جائے گا
جبکہ بقیہ کو اسمارٹ ڈریگن سیریز کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔چین کی ایک اور
سرکاری اسپیس انٹرپرائز ، چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ انڈسٹری کارپوریشن
بھی 10 خلائی پروازوں کا ارادہ رکھتی ہے۔
قابل زکر پہلو یہ بھی ہے کہ 2022 میں چین نے 64 راکٹس خلا میں بھیجے ہیں جو
کہ ایک نیا قومی ریکارڈ ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ 2022 چین کے خلائی شعبے کے
لیے خاطر خواہ ترقی اور قابل ذکر نئے ریکارڈز کا سال تھا۔ ان مشنز میں سے
53 لانگ مارچ کیریئر راکٹس کے ذریعے انجام دیئے گئے یوں ملک میں نئی نسل کے
راکٹس کا استعمال کرتے ہوئے لانچنگ مشنز کا تناسب بڑھ چکا ہے ۔اس دوران
کامیاب مشنز کا مختصر جائزہ لیا جائے تو لانگ مارچ ۔8 راکٹ کے ذریعے ریکارڈ
توڑ 22 مصنوعی سیاروں کی خلا میں لانچنگ بھی شامل ہے ۔اسی طرح چین نے اپنے
انسان بردار خلائی پروگرام میں بھی نمایاں پیش رفت دکھائی ہے۔گزشتہ سال
خلائی اسٹیشن کی تعمیر میں تین انسان بردار مشنز شن زو۔13، شن زو۔14 اور شن
زو۔15 کے مجموعی طور پر نو خلا بازوں نے حصہ لیا۔اس دوران ایک تاریخی لمحہ
ایسا بھی دیکھنے میں آیا جب چین کے چھ خلاباز بیک وقت چین کے خلائی اسٹیشن
پر موجود تھے۔چینی خلا بازوں نے خلا میں اپنی موجودگی کے دوران متعدد امور
سرانجام دیے جن میں تین مرتبہ اسپیس واک ، سائنسی تجربات کا ایک سلسلہ ،
براہ راست سائنس کلاس رومز اور مدار میں متعدد سرگرمیاں شامل ہیں۔یہی وجہ
ہے کہ ان خلا بازوں کو چینی انٹرنیٹ صارفین نے "مصروف ترین خلائی عملہ"
قرار دیا ہے۔
ان خلائی مشننز نے خلا کے پرامن استعمال کے لئے ایک تکنیکی بنیاد رکھی
ہے۔خلا کی جستجو اور پرامن استعمال کے حوالے سے چین کا موقف بڑا واضح ہے کہ
خلائی تحقیق ایک لامتناہی سفر ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا۔ چین اس حوالے سے
دوسرے ممالک کے ساتھ تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے، مشترکہ طور پر
کائنات کے اسرار کو دریافت کرنے، بیرونی خلا کا پرامن استعمال کرنے اور
خلائی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے تاکہ دنیا کے تمام ممالک کے لوگ
بہتر طور پر مستفید ہو سکیں۔چین چاہتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی،غذائی تحفظ
،نئی توانائی اور صحت عامہ کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال پر مزید توجہ
مرکوز کی جائے ،اور اسپیس ٹیکنالوجی کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ انسانیت
کے بہتر مستقبل کے لیے خدمات سرانجام دے سکے۔
|
|