متکبر سازشی نا فرمان گروہ
(Dilpazir Ahmed, Rawalpindi)
یہ کالم بنی اسرائیل کی اسلام دشمنی کے تاریخی، مذہبی، سیاسی اور عسکری پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔ اسلام کے ابتدائی دور سے لے کر اسرائیل کے قیام (1948) اور پھر جدید دور میں بھارت کے ساتھ اسرائیلی اتحاد تک، اس کالم میں قرآن، تاریخی واقعات، سیاسی تجزیے اور عالمی رپورٹس کی روشنی میں یہودی ذہنیت، سازشی طرزِعمل اور اسلام کے خلاف مسلسل منصوبہ بندی کا علمی و دستاویزی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ |
|
یہ کالم بنی اسرائیل کی اسلام دشمنی کے تاریخی، مذہبی، سیاسی اور عسکری پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔ اسلام کے ابتدائی دور سے لے کر اسرائیل کے قیام (1948) اور پھر جدید دور میں بھارت کے ساتھ اسرائیلی اتحاد تک، اس کالم میں قرآن، تاریخی واقعات، سیاسی تجزیے اور عالمی رپورٹس کی روشنی میں یہودی ذہنیت، سازشی طرزِعمل اور اسلام کے خلاف مسلسل منصوبہ بندی کا علمی و دستاویزی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ بنی اسرائیل کا تذکرہ قرآنِ مجید میں 40 سے زائد بار آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو انبیاء، آسمانی کتابیں اور ہدایت جیسی عظیم نعمتوں سے نوازا، مگر اس کے باوجود انہوں نے نافرمانی، حسد، اور تکبر کے ساتھ ان نعمتوں کا انکار کیا۔ اسلام کی آمد کے بعد بنی اسرائیل نے اسی معاندانہ رویے کے ساتھ اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ قرآنی تناظر میں بنی اسرائیل کی روش قرآن کریم بنی اسرائیل کو اللہ کی نعمتوں کی یاد دہانی کراتا ہے "اے بنی اسرائیل! میری اُس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی" (البقرہ: 40) لیکن ساتھ ہی ان کی نافرمانیوں کو بھی بے نقاب کرتا ہے "جب کبھی تمہارے پاس کوئی رسول ایسی چیز لے کر آیا جو تمہارے دلوں کو پسند نہ تھی، تو تم نے ایک گروہ کو جھٹلایا اور دوسرے کو قتل کر ڈالا" (البقرہ: 87) قرآن میں یہ بھی ذکر ہے کہ اہل کتاب (خصوصاً یہود) اسلام کے خلاف دل میں حسد رکھتے ہیں۔ "اہلِ کتاب میں سے بہت سے چاہتے ہیں کہ کاش وہ تمہیں تمہارے ایمان کے بعد پھر کافر بنا دیں، صرف اپنے دلوں کے حسد کی وجہ سے" (البقرہ: 109) عہد نبوی میں یہودی قبائل کا طرزِ عمل نبی کریم ﷺ کے مدینہ تشریف لانے کے بعد وہاں موجود تین بڑے یہودی قبائل — بنو قینقاع، بنو نضیر، اور بنو قریظہ — سے میثاقِ مدینہ کے تحت پرامن بقائے باہمی کا معاہدہ کیا گیا۔ تاہم: بنو قینقاع (2 ہجری): مسلم خاتون کی بے حرمتی اور مسلمان کے قتل پر ان کا محاصرہ کیا گیا، اور انہیں مدینہ سے جلاوطن کر دیا گیا۔ بنو نضیر (4 ہجری): نبی ﷺ کے قتل کی سازش بے نقاب ہوئی، اور انہیں خیبر کی طرف نکال دیا گیا۔ بنو قریظہ (5 ہجری): غزوہ خندق کے دوران قریش سے ساز باز کر کے غداری کی، جس پر حضرت سعد بن معاذؓ کے فیصلے کے مطابق ان کے مرد قتل اور عورتیں و بچے قید کیے گئے۔ جلاوطن قبائل نے خیبر کو اپنا مرکز بنایا اور وہاں سے مسلسل فتنہ پردازی جاری رکھی۔ 7 ہجری میں نبی ﷺ نے خیبر فتح کیا، اور سیاسی طور پر ان کا زور توڑ دیا گیا۔ حضرت عمرؓ نے آپ ﷺ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے جزیرۃ العرب سے باقی یہودیوں کو بھی نکال دیا "دو دین جزیرۃ العرب میں جمع نہیں ہو سکتے" (سنن ابی داؤد: 3035) 1948 کے بعد: اسرائیل کا قیام اور مسلم دنیا پر حملے اسرائیل کی ناجائز ریاست کے قیام کے بعد یہودی قیادت کی اسلام دشمنی نے ریاستی شکل اختیار کی 1. فلسطین لاکھوں فلسطینی بے دخل، مستقل پناہ گزین غزہ کی ناکہ بندی، اسکولوں و اسپتالوں پر حملے اقوام متحدہ (2024): 9 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار، 70,000 بچے علاج سے محروم 2. لبنان، شام، ایران حزب اللہ کے خلاف جنگیں (2006، 2014) شام میں داعش کو خفیہ مدد، فضائی حملے ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کا قتل (2020) 3. اردن و مصر میں سیاسی مداخلت پاکستان کے خلاف اسرائیل–بھارت گٹھ جوڑ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اسرائیل اور بھارت دونوں کے لیے ایک مستقل تشویش کا باعث رہا ہے۔ اسی تناظر میں: 1990 کی دہائی: اسرائیل–بھارت "پری ایمپٹو سٹرائیک" کی تجویز پاکستان کی جوہری صلاحیت نے منصوبے کو روک دیا مئی 2025 کا حملہ: بھارت نے پاکستان پر محدود حملہ کیا اسرائیلی ڈرون اور آپریٹرز استعمال ہوئے کچھ اسرائیلی ماہرین بھارت میں "لاپتہ" ہو گئے بھارت کا کردار: ایک اسٹریٹیجک آلۂ کار اسرائیلی ہتھیاروں، سائبر ٹیکنالوجی اور جاسوسی آلات کا خریدار کشمیر میں اسرائیلی نگرانی ٹیکنالوجی کا استعمال مسلمانوں کے خلاف نفسیاتی جنگ اور سفارتی محاصرہ میں پیش پیش یہودی نظریہ برتری: ایک مذہبی و سیاسی ذہنیت قرآن مجید کے مطابق یہودی اپنے آپ کو "اللہ کے بیٹے اور پیارے" سمجھتے ہیں: "وہ کہتے ہیں: ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں" (المائدہ: 18) ان کی توقع ہے کہ دنیا: ان کے وجود کا احسان مانے ان کے ظلم پر خاموش رہے ہر تنقید کو "یہود دشمنی" قرار دے نتیجہ: اسلام کا موقف اور موجودہ حکمتِ عملی اسلام نے کبھی دشمنی کی ابتدا نہیں کی، بلکہ ہمیشہ عدل، صلح، اور دعوت کو ترجیح دی: "اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی مائل ہو جاؤ اور اللہ پر بھروسا رکھو" (الأنفال: 61) لیکن یہودی قیادت نے ہر دور میں مسلمانوں کے خلاف سازشیں کیں، انبیاء کو جھٹلایا، اور مسلمانوں کو نقصان پہنچایا۔ آج یہ دشمنی ریاستی، عسکری، میڈیا، اور سائبَر سطح پر جاری ہے۔ پاکستان کا مؤقف: ایٹمی دفاع، انٹیلیجنس صلاحیت، عسکری چوکسی قومی اتحاد، حب الوطنی اور بیداری ہی سب سے مؤثر جواب مسلمان دنیا کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ: یہ دشمنی صرف ماضی کا قصہ نہیں بلکہ آج کا فعال خطرہ ہے
|
|