میڈیسن کی تیار اور حرام و حلال کا فرق
(Dr Zahoor Danish, karachi)
میڈیسن کی تیار اور حرام و حلال کا فرق تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) "دوائی، شفا کی علامت ہے، مگر ایمان والے کے لیے یہ سوال بھی لازمی ہے کہ جس دوا سے وہ صحت پا رہا ہے، کیا وہ اس کے دین اور ضمیر کے معیار پر بھی درست ہے؟" پیارے قارئین! آج کی میڈیسن انڈسٹری محض جڑی بوٹیوں یا چند کیمیکلز کا امتزاج نہیں، بلکہ یہ ایک پیچیدہ نظام ہے جس میں پودے، جانور، مائیکرو آرگینزم اور لیبارٹری میں تیار شدہ اجزاء سب شامل ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ اجزاء حلال اور پاکیزہ ہوتے ہیں، جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جن کی جڑیں حرام یا مشکوک ذرائع سے جڑی ہوتی ہیں۔ایک باشعور مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ صرف دوا کے فائدے پر نہ رکے بلکہ اس کے اندر موجود ہر جز کے ماخذ اور اس کی شرعی حیثیت کو بھی سمجھے۔ یہ نہ صرف ایمان کی حفاظت ہے بلکہ صحتِ روح کی ضمانت بھی ہے۔آئیے! ہم آپ کو لے چلتے ہیں میڈیسن انڈسٹری کے اندر، تاکہ آپ جان سکیں کہ آپ کی دواؤں میں شامل یہ اجزاء کہاں سے آتے ہیں، اور کیا یہ واقعی شریعت کے معیار پر پورے اترتے ہیں یا نہیں۔ ادویات صرف کیمیکل یا پودوں کے پاؤڈر کا مجموعہ نہیں ہوتیں بلکہ ان میں مختلف ذرائع سے حاصل شدہ فعال اجزاء (Active Ingredients)، معاون اجزاء (Excipients)، اور پروسیسنگ ایجنٹس شامل ہوتے ہیں۔ ان اجزاء کا ماخذ کبھی پودا، کبھی جانور، کبھی مائیکروآرگینزم، اور کبھی کیمیائی لیبارٹری ہوتا ہے۔ایک باشعور مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ جان سکے۔وہ باریکیاں جن کا جاننا اس پر لازم ہے تاکہ وہ حرام سے بچ سکے ۔قارئین: یہ دوا کے اندر موجود اجزاء کہاں سے آتے ہیں، اور کیا یہ شریعت کے معیار پر حلال ہیں یا حرام؟آئیے ہم آپ کو میڈسن انڈسٹری کے ادوایات بننے کے نظام کو بتاتے ہیں تاکہ آپ کو اپنے سوال کا جواب مل سکے ۔ . جانوروں سے حاصل شدہ اجزاء (Animal-Derived Ingredients) جیلاٹن (Gelatin) قارئین:جیلاٹن میڈیسن کے پروسس میں اہم جزہوتاہے ۔لیکن اب یہ جانناہے کہ جیلاٹن کہاں کہاں سے حاصل ہوتاہے ۔آئیے ہم اس کے بارے میں جانتے ہیں ۔اس کا ماخذ جانوروں کی ہڈی، کھال، یا کنیکٹیو ٹشو ہیں ۔اور اس کا استعمال دوائی کے کیپسول، ویکسین، سپلیمنٹس کے طورپر ہوتاہے ۔۔اب غور طلب بات یہ ہے کہ اگریہ پک یا غیرذبح شدہ جانور سے لیاگیاہے ہوتو ظاہر سی بات ہے کہ شرعاتو وہ حرام ہوگا۔اب ہمیں اس بات پر بھی غورکرنا ہے کہ دواکی تیاری میں اور کیا متبادل ہوسکتے ہیں۔آئیے ہم یہاں کچھ چیزیں آپکو بتادیتے ہیں ۔ (مجمع الفقہ الاسلامی، قرار نمبر 23 (11/3) – سور یا مردار جانور سے حاصل شدہ جیلاٹن حرام) قارئین:یہ تو ہواجیلاٹن کے حوالے سے ایک پہلو۔اب بڑھتے ہیں مزید دوسرے پہلوکی جانب لیکتھین (Lecithin) جب بھی ادویات کی تیاری ہوتی ہے تو یہ مختلف اجزائے ترکیبی سے مل کر بنتی ہیں ۔اس میں مختلف چیزیں استعمال ہوتی ہیں ۔اب ایک لیکتھین کی اصطلاح آپ کو سننے کو ملے گی ۔آئیے ہم اس کی کچھ وضاحت کردیں ۔تاکہ آپ حلال وحرام پہلو کا بخوبی جائز لے سکیں ۔لیکتھین یہ انڈے کی زردی ،سویابین اور سورس فیٹ سے حاصل ہوتاہے ۔اس کا استعمال وٹامن سپلیمنٹ اور انجیکشن کی تیاری میں استعمال ہوتاہے ۔ یہ اگر حرام جانور یا سور سے حاصل ہو تو ناجائز ہے ۔ظاہر سی بات ہے کہ سورس ہی حرام ہے تو بھلااس سے بننے والی پروڈکٹ کیسے مکمل طیب رہ سکتی ہے ۔اب اس کے متبادل کے طور پر سویالیکتھین (حلال سرٹیفائیڈ)استعمال کرکے ادویات کی تیار کی جاسکتی ہیں ۔تاکہ حرام کاخوف و خطرہ ختم ہوجائے ۔سویالیکتھین کی وضاحت کرتاچلوں ۔تاکہ آپکو بات سمجھنے میں آسانی ہو۔ سویا لیکتھین ایک قدرتی فیٹی مادہ ہے جو سویا بین سے نکالا جاتا ہے۔ فارماسیوٹیکل اور کاسمیٹک انڈسٹری میں کریم، لوشن، سپلیمنٹس میں استعمال ہوتاہے ۔ صنوعات کی Shelf Life بڑھاتا ہے۔ ________________________________________ سٹیرک ایسڈ (Stearic Acid) پیارے قارئین ۔ہم جب میڈیسن انڈسٹری کو اسٹڈی کرتے ہیں تو بہت باریک بین پہلو ہیں جن پر غور کرنا بہت ناگزیر ہوجاتاہے تاکہ ہم حلال و حرام کی تمییز کرسکیں ۔میڈیسن کی تیاری کے دوران سٹیرک ایسڈ کا استعمال بھی ہوتاہے ۔اب پہلے یہ جان لیجئے کہ یہ ہوتاکیاہے ۔ : سٹیرک ایسڈ ایک فیٹی ایسڈ (Fatty Acid) ہے جو چکنائی یا تیل سے حاصل کیا جاتا ہے۔یہ جانوروں کی چربی (Animal Fat) – گائے، بکری، یا سور سے بھی تیارہوتاہے اور اس کے ساتھ ساتھ پودوں کے تیل (Vegetable Oils) – پام آئل، ناریل کا تیل سے بھی تیارکیاجاتاہے ۔ • دوائیوں میں Tablet Coating کے لیے (گولیاں آسانی سے نگلنے کے لیے)• کاسمیٹکس میں کریم، لوشن اور صابن میں،• موم بتیوں اور پالش میں اس کا استعمال ہوتاہے ۔ پیارے قارئین: اگر حلال جانور یا پودے سے حاصل کیا گیا ہو تو حلال اور اگر سور یا مردار جانور سے حاصل کیا گیا ہوتوپھر لازمی سی باتہ کہ وہ حرام ہوگا۔حرام جانور سے نکالے گئے فیٹی ایسڈ ناجائز ہیں، حلال جانور یا پودے سے حاصل شدہ فیٹی ایسڈ جائز ہیں۔ انسولین (Insulin) • انسولین ایک خاص ہارمون ہے جو انسان کے لبلبہ (Pancreas) میں بنتا ہے۔اس کا کام خون میں شکر (Glucose) کی مقدار کو قابو میں رکھنا ہے۔جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، انسولین اسے خلیوں (Cells) میں لے جا کر توانائی میں بدلنے میں مدد کرتا ہے۔ سولین کو دوا کی شکل میں انجیکشن یا پمپ کے ذریعے دیا جاتا ہے تاکہ خون میں شکر کا لیول نارمل رہے۔یہ شوگر کے مریض کے لیے زندگی بچانے والی دوا ہے۔ قارئین :اب جاننا یہ ہے کہ یہ انسولین تیارکیسے ہوتاہے ۔ پہلے انسولین جانوروں (گائے یا سور) کے لبلبہ سے نکالی جاتی تھی، لیکن اب زیادہ تر لیبارٹری میں بایوٹیکنالوجی سے تیار کی جاتی ہے، جسے Recombinant Human Insulin کہتے ہیں۔ یہ انسانی انسولین جیسی ہی ہوتی ہے اور زیادہ محفوظ سمجھی جاتی ہے۔ پیارے قارئین:اب اس کے حرام و حلال پہلو پر بھی غورکرلیتے ہیں ۔اگر انسولین سور سے حاصل کی گئی ہو تو یہ اصل میں حرام ماخذ ہے، لیکن اگر کسی مریض کے لیے جان بچانے کے لیے کوئی متبادل نہ ہو تو فقہی قاعدے کے مطابق استعمال کی اجازت ہے۔اگر انسولین گائے یا بایوٹیکنالوجی شرعی پیمانوں کے مطابق بنائی گئی ہو تو یہ حلال ہے۔ پودوں سے حاصل شدہ اجزاء (Plant-Derived Ingredients) الکالائیڈز (Alkaloids) قارئین: الکالائیڈز پودوں میں پائے جانے والے قدرتی کیمیائی مادے ہیں۔ان میں عام طور پر نائٹروجن ہوتا ہے، اور یہ عموماً کڑوے ذائقے کے ہوتے ہیں۔یہ پودے اپنے تحفظ (insect repellent) یا دوسرے حیاتیاتی کاموں کے لیے بناتے ہیں، لیکن انسان ان کو دوائی کے طور پر استعمال کرتا ہے۔یہ کافی، چائے، تمباکو پوست کا پودا سنچونا درخت کی چھال ، مرچ، بینگن، آلو وغیرہ میں بھی کم مقدار میں پایاجاتاہے ۔گر الکالائیڈ نشہ آور یا مضر صحت ہو تو بلا ضرورت استعمال ناجائز ہے۔اگر دوا کے طور پر ضرورت کے مطابق اور ڈاکٹر کی ہدایت سے لیا جائے تو جائز ہے۔
گم عربک (Gum Arabic) • گم عربک ایک قدرتی گوند ہے جو ایک خاص درخت Acacia کی ٹہنیوں اور تنے سے نکلتا ہے۔یہ خشک ہو کر ہلکے پیلے یا شفاف ٹکڑوں کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔یہ پانی میں آسانی سے گھل جاتا ہے اور چپکنے یا گاڑھا کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ زیادہ تر سوڈان، چاڈ، نائیجیریا اور دیگر افریقی ممالک میں اگنے والے Acacia senegal یا Acacia seyal نامی درخت سے۔فارماسیوٹیکل میں یہ دوائیوں کے سیرپ کو گاڑھا کرنے میں،ٹیبلیٹ بائنڈر کے طور پر،روایتی طب میں،معدہ کی حفاظت،ہاضمے میں مدد،قبض اور گلے کی خشکی میں فائدہ مند ہے ۔ قارئین: چونکہ یہ درخت سے حاصل ہونے والا خالص نباتاتی مادہ ہے، اس لیے بالکل حلال ہے۔فوڈ اور دوائیوں میں اس کا استعمال شرعاً جائز اور محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ سوربٹول (Sorbitol) • • سوربٹول ایک قدرتی شوگر الکحل (Sugar Alcohol) ہے۔یہ ذائقے میں ہلکا میٹھا ہوتا ہے لیکن عام چینی (Sucrose) جتنا میٹھا نہیں۔ پانی میں آسانی سے گھل جاتا ہے اور نمی برقرار رکھنے کی خاصیت رکھتا ہے۔ عام طور پر مکئی (Corn)، گنے، یا گندم کے شربت سے تیار کیا جاتا ہے۔قدرتی طور پر بھی کچھ پھلوں میں پایا جاتا ہے جیسے سیب، ناشپاتی، آڑو اور آلو بخارا۔ قارئین: • شربت کو گاڑھا کرنے کے لیے،ٹیبلیٹ بنانے میں بائنڈر کے طور پر،یڈیسن میں بطور مٹھاس اور ذائقہ بہتر کرنے کے لیے استعمال کیاجاتاہے ۔ • چونکہ زیادہ تر سوربٹول پودوں (خاص طور پر مکئی یا گنے) سے حاصل ہوتا ہے، اس لیے اصولی طور پر حلال ہے۔• البتہ اگر سوربٹول کسی ایسے ذریعہ سے بنایا جائے جس میں حرام اجزاء شامل ہوں تو وہ ناجائز ہوگا، اس لیے Halal Certification دیکھنا بہتر ہے۔ مائیکروبیل اور بایو ٹیکنالوجی سے حاصل شدہ اجزاء اینٹی بایوٹکس (Antibiotics) پیارے قارئین:ہم جب تینیکی مضامین کو ترتیب دیتے ہیں تو اس میں بہت عرق ریزی ہوتی ہے ایک ایک پہلو کو ملحوظ خاطر رکھاجاتاہے کہ قارئین تک کوئی غلط و ناقص معلومات نہ جائے ۔خیر آئیے اب ہم اینٹی بوٹکس کو سمجھتے ہیں ۔ • اینٹی بایوٹکس وہ دوائیں ہیں جو بیکٹیریا سے ہونے والی بیماریوں کو ختم کرنے یا ان کی افزائش روکنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔یہ وائرس کے خلاف کام نہیں کرتیں، اس لیے زکام یا فلو جیسے امراض میں فائدہ نہیں دیتیں ۔ پیارے قارئین: یہ بیکٹیریا کی دیوار (Cell Wall) بنانے کا عمل روک دیتی ہیں۔یا بیکٹیریا کے DNA اور پروٹین بنانے کے عمل کو بند کر دیتی ہیں نتیجہ یہ کہ بیکٹیریا مر جاتے ہیں یا بڑھ نہیں پاتے، اور جسم کا مدافعتی نظام بیماری پر قابو پا لیتا ہے۔ انزائمز (Enzymes) • انزائمز ہمارے جسم اور قدرتی جانداروں میں پائے جانے والے قدرتی پروٹین ہیں جو مختلف کیمیائی عمل (Chemical Reactions) کو تیز کرتے ہیں۔یہ ایک طرح کے Catalyst ہوتے ہیں، یعنی خود ختم ہوئے بغیر کسی عمل کو تیزی سے مکمل کرتے ہیں۔ ہمارے جسم میں ہاضمہ (Digestion) کے لیے انزائمز ضروری ہیں۔نشاستہ کو شکر میں بدلتا ہے۔ پروٹین کو چھوٹے حصوں (Amino acids) میں توڑتا ہے۔ چربی کو فیٹی ایسڈز میں بدلتا ہے۔ قارئین: • انوروں سے – مثال: Rennet جو دودھ جمانے کے لیے بچھڑے کے معدے سے حاصل ہوتا ہے • پودوں سے – مثال: Papain پپیتے سے حاصل ہوتا ہے،• مائیکرو آرگینزمز سے – مثال: Fungal amylase جو بیکٹیریا یا فنگس سے تیار ہوتا ہے۔ قارئین: فوڈ انڈسٹری میں: پنیر بنانے، جوس کو صاف کرنے، بیکنگ میں،میڈیسن میں: ہاضمے کی دوائیں، خون کے لوتھڑے توڑنے والی دوائیں،انڈسٹری میں: کپڑے نرم کرنے، کاغذ صاف کرنے، بایو فیول بنانے میں استعمال ہوتاہے ۔ پیارے قارئین: • اگر انزائمز حلال جانور یا پودے سے حاصل ہوں حلال ہے اور اگر سور یا غیر ذبیحہ جانور سے حاصل ہوں تو حرام ہے ۔عمومی مشاہدہ یہی ہے کہ مائیکروبیل یا لیبارٹری میں تیار کردہ انزائمز عام طور پر حلال ہیں، جب تک حرام اجزاء پر کلچر نہ کیے جائیں۔ کیمیکلی تیار شدہ اجزاء (Synthetic Ingredients) اسپرین (Aspirin) اسپرین ایک مشہور اور پرانی درد کش (Painkiller) اور بخار کم کرنے والی دوا ہے۔اس کا سائنسی نام Acetylsalicylic Acid ہے۔یہ عام طور پر گولیاں یا کیپسول کی شکل میں استعمال ہوتی ہے۔قارئین ایک سوال پیداہوتاہے کہ یہ کیسے کام کرتی ہے؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ جسم میں ایک مادہ Prostaglandins بنتا ہے جو درد، سوزش (Inflammation) اور بخار پیدا کرتا ہے۔اسپرین اس مادے کی تیاری کو روکتی ہے، جس سےدرد کم ہوتا ہے،سوجن (Inflammation) کم ہوتی ہے۔بخار کم ہوتا ہے۔ پیارے قارئین:اگر ہم اس کا شرعی جائز لیں تو ہمیں علماکے دیے ہوئے زوایے اور پیغام شرع کے مطابق نتیجہ یہ ملتاہے کہ : سپرین سب سے پہلے Willow Tree کی چھال سے دریافت ہوئی تھی، اب زیادہ تر لیبارٹری میں کیمیائی طریقے سے تیار ہوتی ہے۔چونکہ اس کا ماخذ پودا یا مصنوعی کیمیکل ہے، اس لیے شرعاً حلال ہے۔ پالی سوربیٹ (Polysorbates) • پالی سوربیٹ ایک کیمیائی مادہ ہے جو Emulsifier کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔اس کا کام پانی اور تیل کو یکجا رکھنا ہے تاکہ وہ الگ نہ ہوں۔یہ تیل میں حل ہونے والے اجزاء کو پانی والے محلول میں یکساں پھیلانے میں مدد دیتا ہے۔ پالی سوربیٹ عام طور پر دو چیزوں کے ملاپ سے تیار ہوتا ہے۔ایک قسم کی شوگر الکحل، جو زیادہ تر مکئی یا گنے سے لی جاتی ہے۔ فیٹی ایسڈ (چربی والے تیل) — یہ چربی پودوں کے تیل (جیسے پام آئل) یا جانوروں کی چربی سے حاصل ہو سکتی ہے قارئین: • ویکسینز میں اجزاء کو یکساں رکھنے کے لیے،شربت اور سسپنشن میں،• کاسمیٹکس میں،لوشن، کریم، شیمپو میں یکسانیت پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتاہے ۔اگر Fatty Acids پودوں کے تیل سے حاصل کیے گئے ہوں تو حلال ہے اور اسی طرح اگر اگر Fatty Acids سور یا غیر ذبیحہ جانور کی چربی سے لیے گئے ہوں تو حرام ہے قارئین: دوائی کا کام جسم کو بیماری سے بچانا ہے، لیکن ایک مومن کی نظر میں اصل کامیابی وہ ہے جب دوا جسم کو شفا دے اور ایمان کو پاکیزگی دے۔ پیارے قارئین! آج ہم نے جانا کہ جیلاٹن ہو یا لیکتھین، انسولین ہو یا الکالائیڈز، گم عربک ہو یا اینٹی بایوٹکس، اسپرین ہو یا پالی سوربیٹ… ہر جزو کا ایک ماخذ ہوتا ہے، اور ہر ماخذ کا ایک شرعی حکم۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ہم ان باریکیوں کو جانیں، پہچانیں اور اپنی زندگی میں ان کا لحاظ رکھیں۔یاد رکھیے! فقہی اصول ہے: "الطیبون للطیبات" — "پاکیزہ لوگ پاکیزہ چیزوں کے ہی لائق ہیں"۔اس لیے اپنی زندگی میں صرف وہی دوا، وہی خوراک اور وہی علاج لائیں جو شریعت کی نظر میں پاکیزہ اور حلال ہو۔ کیونکہ حرام کے ساتھ شفا مل جانا ممکن ہے، مگر اس میں ایمان کی برکت اور روح کی روشنی ماند پڑ جاتی ہے۔اللہ ہمیں علم، سمجھ اور حلال پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین۔
|