مری میں برفباری کی پیشگوئی٬ سیاحوں کے لیے چند ضروری احتیاطی تدابیر ورنہ دوبارہ حادثہ ہوسکتا ہے

image
 
پاکستان کے معروف سیاحتی مقامات خصوصاً مری اور گلیات میں سنیچر (آج) سے برفباری کی پیش گوئی کے بعد سیاحوں کی بڑی تعداد اِن علاقوں کا رُخ کر رہی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس برفباری کی شدت کم ہوگی تاہم مری، گلیات اور ملک کے دیگر بالائی علاقوں کا رُخ کرنے والے سیاح ضروری احتیاطی تدابیر کا خیال رکھتے ہوئے اپنا سفر کریں۔
 
یاد رہے کہ گذشتہ برس اسی روز یعنی سات جنوری کو مری میں شدید برفباری میں پھنس جانے سے گاڑیوں میں خواتین اور بچوں سمیت 20 سے زیادہ سیاحوں کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تھا۔ گذشتہ برس اس حادثے کے بعد غیرمقامی افراد کے مری میں داخلے پر کچھ عرصے کے لیے پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
 
گذشتہ برس سیاحوں کی ہلاکت کی وجوہات جو بھی رہی ہوں لیکن حکام کا کہنا ہے مری جیسے پہاڑی علاقے میں جہاں محض تین ہزار گاڑیوں کے داخلے کی گنجائش ہے وہاں ضرورت سے زیادہ سیاحوں کا رش کسی بھی بڑی مشکل صورتحال کا سبب بن سکتا ہے، خاص کر برفباری میں۔ گذشتہ برس بھی برفباری کی اطلاع موصول ہونے کے بعد گنجائش سے کئی ہزار زیادہ گاڑیاں مری میں داخل ہوئی تھیں۔
 
سیاح ان علاقوں میں محفوظ سیاحت کے لیے کن باتوں کا خیال رکھ سکتے ہیں اس کا ذکر کچھ دیر میں پہلے جانتے ہیں کہ اس اختتام ہفتہ اور آئندہ چند روز میں موسم کی کیا پیشن گوئی کی گئی ہے۔
 
image
 
بارش، برفباری اور دھند
پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق مغربی ہوائیں شمالی بلوچستان کے علاقوں میں چھ جنوری سے داخل ہو چکی ہیں جو سنیچر اور اتوار کو ملک کے بالائی علاقوں پر اثر انداز ہوں گی۔
 
ان سرد مغربی ہواؤں کی وجہ سے سنیچر اور اتوار کو کوئٹہ، ژوب، بارکھان، زیارت، نوکنڈی، دالبندین، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ ، چمن اور پشین میں ہلکی سے درمیانی بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔ اسی طرح سنیچر (سات جنوری) سے نو جنوری تک مری، گلیات، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر (وادی نیلم، مظفر آباد، پونچھ، ہٹیاں، باغ، حویلی، سدھنوتی، کوٹلی، بھمبر، میر پور)، گلگت بلتستان (دیامیر، استور، غذر، سکردو، ہنزہ، گلگت، گانچھے، شِگر) اور چترال، دیر، سوات، مالاکنڈ، کوہستان، مانسہرہ اورایبٹ آباد میں درمیانی بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔
 
اس کے علاوہ ویک اینڈ کے دوران اسلام آباد، خطۂ پوٹھوہار، چارسدہ، باجوڑ، کرم، وزیرستان اور کوہاٹ میں ہلکی بارش کی توقع کی جا رہی ہے۔
 
محکمہ موسمیات کے مطابق بارش بارانی علاقوں میں کھڑی فصلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گی اور دھند کی شدت میں کمی کا امکان ہے۔ بارش کے باعث دن کے درجہ حرات میں بھی پانچ سے سات ڈگری سینٹی گریڈ کمی کا امکان ہے۔
 
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ برفباری پہاڑی علاقوں میں گاڑیوں کی آمد ورفت میں خلل کا باعث بن سکتی ہے۔ اس دوران گلگت بلتستان اور کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث آمدو رفت میں رکاوٹ کا اندیشہ بھی ہے۔
 
محکمہ موسمیات کے مطابق تمام متعلقہ اداروں کو اس دوران محتاط رہنے کی ہدایات جاریکر دی گئی ہیں۔
 
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ظہیر احمد بابر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برس بھی برفانی طوفان کی پیش گوئی کی گئی تھی لیکن سیاحوں کی جانب سے اس سنجیدگی سے نہ لینے کی وجہ سے سیاحوں کی ہلاکت کا واقعہ رونما ہوا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ سیاحوں کو کسی بھی طرح کی ہنگامی صورتحال سے متعلق آگہی ہونا ضروری ہے۔ خاص طور پر پہاڑیوں اور گلیات جانے کے لیے مقامی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں سے متعلق معلومات حاصل کرنی چاہییں تاکہ کسی بھی صورتحال میں مدد حاصل کی جا سکے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ ’شدید موسمی حالات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن ہمیں خود کو اور لوگوں کو احتیاطی تدابیر سے آگہی ضروری دینی چاہیے۔‘
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جنوری اور فروری سردیوں کے مہنے ہیں اور اس حوالے سے محکمہ موسمیات گاہے بگاہے احتیاطی تدابیر اور تنبیہی پیغامات جاری کرتا رہتا ہے ، سیاحوں کو چاہیے کہ موسمی پیش گوئیاں اور سفر سے متعلق ہدایات کو دیکھنے کے بعد ہی اپنا سفر شروع کریں۔‘
 
image
 
برفباری والے علاقوں کا رخ کرتے ہوئے کن چیزوں کی احتیاط کی جائے
کسی بھی سیاحتی مقام پر جانے سے پہلے یا وہاں پہنچنے کے فوری بعد وہاں کے ریسکیو حکام اور ہنگامی امدادی اداروں کے رابطہ نمبرز احتیاطاً حاصل کر لیں۔ تاکہ بوقت ضرورت مدد طلب کی جا سکے۔
دوران برفباری گلیات کا سفر کرنے سے گریز کریں لیکن اگر کسی کو سفر کے دوران برفباری کا سامنا ہو تو احتیاطی اقدامات ضرور کرنے چاہئیں۔
سیاح اپنی گاڑی کے پہیوں پر زنجیر (چین) باندھ کر سفر کریں تاکہ گاڑی برف پر نہ پھسلے۔ اگر آپ کی گاڑی فرنٹ وہیل ڈرائیو ہے تو یہ زنجیر سامنے والے پہیوں پر اور اگر بیک وہیل ڈرائیو ہے تو پچھلے پہیوں پر لگانی چاہیے۔
اپنے ساتھ زنجیر لے کر آئیں، یہ عام دستیاب ہے اس کی قیمت ایک ہزار سے لے کر پندرہ سو تک ہے۔ اگر وہ یہ اپنے ساتھ نہیں لائے تو یہ زنجیریں گلیات میں مختلف مقامات پر کرائے پر بھی دستیاب ہیں۔
برفباری کے بعد سڑک پر سے برف ہٹا بھی دی گئی ہو تو بھی پھسلن ختم نہیں ہوتی اس لیے جب کوئی بھی سیاح اپنی گاڑی پر ایسے علاقوں کا رخ کرے تو اپنی گاڑی کو پہلے گیئر میں رکھے۔
بار بار بریک استعمال کرنے سے گریز کریں، ٹائروں کو کم رفتار میں گھومنے دیں کیونکہ اس سے پھسلن کا خدشہ کم ہو جاتا ہے۔ ڈھلوان پر انجن اور گیئر کی طاقت استعمال کریں اور ایکسیلیٹر سے گاڑی کی رفتار کو معتدل رکھیں۔
گاڑیوں کے ٹائروں میں ہوا کم رکھیں، کمزور ٹائر اور گاڑی استعمال نہ کی جائے جبکہ گاڑی میں ایندھن پورا ہونا چاہیے۔
راستے میں کسی بھی مقام پر برفباری سے لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ موجود رہتا ہے اس لیے گرم کپڑے، خشک خوراک وغیرہ ساتھ رکھیں۔
اگر آپ بچوں اور خاندان کے ہمراہ سفر کر رہے ہیں تو ان کی ضرورت کی تمام اشیا گاڑی میں ہر وقت موجود ہونی چاہئیں۔
اور آخر میں وہی بات کہ اس نوعیت کے موسمی حالات میں غیرضروری سفر سے جتنا ممکن ہو اجتناب کریں۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: