بچہ تو پیدا ہوگیا مگر پیٹ کم نہیں ہوا، ڈلیوری کے بعد بڑھا ہوا پیٹ صرف ان 5 طریقوں سے کم کریں اور اسمارٹ نظر آئیں

image
 
عام طور پر حمل کے دوران ہر ماں کے وزن میں دس سے بارہ کلو اضافہ ہوتا ہے۔ یہ اضافہ ڈلیوری کے دوران مختلف وجوہات کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں سب سے پہلی وجہ حمل کے دوران کھانے کی اشتہا میں اضافہ ہوتی ہا اور دوسرا سبب حمل کے دوران نقل و حرکت کا دشوار ہونا شامل ہے۔
 
حمل کے بعد کا موٹاپا
حمل کے بعد بھی ایک خاص وقت تک ماں عام روزمرہ کی ڈلیوری کو نارمل انداز میں شروع نہیں کر پاتی ہے۔ خاص طور پر سی سیکشن میں آپریشن کے ٹانکوں کے سبب فوری طور پر ماں کے لیے نارمل زندگی کی طرف لوٹنا تھوڑا دشوار ہوتا ہے- جس کی وجہ سے بیٹھ کر کھانے کے سبب نہ صرف وزن بڑھ جاتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پیٹ بھی باہر نکل آتا ہے- یہاں تک کہ بعض خواتین کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈلیوری کے بعد بھی وہ حمل سے ہیں-
 
حمل کے بعد پیٹ اندر کرنے کا طریقہ
حمل کے بعد اگر خواتین ڈائٹنگ کر کے وزن کسی حد تک کم بھی کر لیں تو اس کے باوجود پیٹ کی چربی کو اور باہر نکلے پیٹ کو کم کرنا آسان نہیں ہوتا ہے- جس کو کم کرنے کے پانچ ایسے طریقے آج ہم آپ کو بتائيں گے جن کو اپنا کر جسم کو دوبارہ سے ‎سڈول کیا جا سکتا ہے-
 
image
 
1: بچے کو اپنا دودھ پلائيں
جو ماں ڈلیوری کے بعد بچے کو اپنا دودھ پلاتی ہے اس کے نتیجے میں وہ 500 کیلوری توانائی روزانہ خرچ کرتی ہے جس سے اس کے وزن میں تیزی سے کمی واقع ہوتی ہے اور یہ طریقہ دوہرے فائدے کا سبب ہوتا ہے- اس سے ایک جانب تو بچے کی صحت بہتر ہوتی ہے اور ماں کے دودھ کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا ہے اور دوسری طرف اس دودھ کو پلانے سے قدرتی طور پر نہ صرف مان کا وزن کم ہوتا ہے بلکہ قدرتی طور پر اس کا پیٹ بھی اندر ہو جاتا ہے-
 
2: متوازن غذا کا استعمال
ایک دودھ پلانے والی ماں کو ہر روز 1800 سے 2200 کیلوری توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جس کو پورا کرنے کے لیے اس کو متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے جس میں کیلشیم ، پروٹین اور کارب کا استعمال ضروری ہوتا ہے- اس وجہ سے حمل کے فوراً بعد دودھ پلانے والی ماں کے لیے ڈائٹنگ کا عمل ناممکن ہوتا ہے اور میڈيکل ماہرین اس کا مشورہ نہیں دیتے ہیں لیکن وہ یہ مشورہ ضرور دیتے ہیں کہ ایسی ماؤں کو ایک وقت میں بہت سارا کھانا پیٹ بھر کر کھانے کے بجائے تھوڑی تھوڑی دیر بعد کھانے کی عادت اختیار کرنی چاہیے- اس کی غذا میں تازہ سبزیاں اور پھل کا شامل ہونا بہت ضروری ہے اس کے ساتھ ساتھ دودھ کا استعمال بھی اس کے لیے ضروری ہوتا ہے تاہم اس کو چکنی اور ثقیل غذا سے پرہیز کرنا چاہیے جو کہ اس کا وزن بڑھانے کا سبب بن سکتی ہیں اس کے علاوہ بازاری پروسیس غذاؤں کے استعمال میں بھی احتیاط کرنی چاہیے
 
3: اجوائن والے پانی کا استعمال
 حمل کے بعد پیٹ کو کم کرنے کے لیے صدیوں سے یہ طریقہ استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی افادیت ثابت شدہ ہے اس طریقہ میں ایک جگ پانی کے اندر دو چائے کے چمچ اجوائن شامل کر کے اس کو ابال لیں- اس کے بعد اس کو ٹھنڈا کر لیں اور ماں اس پانی کا استعمال دن بھر میں ایک جگ ضرور کرے- اس سے نہ صرف اس کا بڑھا ہوا پیٹ اندر ہو جائے گا بلکہ بچے کا اور ماں کا ہاضمہ بھی درست رہے گا-
 
image
 
4: سبز چائے کا استعمال
سبز چائے کے اندر یہ خاصیت ہوتی ہے کہ یہ چربی کو پگھلانے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے اس وجہ سے ہر کھانے کے بعد ایک کپ باقاعدگی سے سبز چائے کا استعمال بڑھے ہوئے پیٹ کو نہ صرف اندر کرتا ہے بلکہ ماں کی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے-
 
5: پھکی کا استعمال
اس خاص پھکی کا ایک چمچ صبح اور ایک چمچ شام میں سبز چائے کے قہوے کے ساتھ کھانے سے بھی پیٹ کی چربی پگھل جاتی ہے اور اس کے کچھ مضر اثرات بھی نہیں ہوتے ہیں- سونٹھ، سوکھا پودینہ، کلونجی، دیسی اجوائن، کالا زیرہ، سونف، چھوٹی سبز الائچی ان سب چیزوں کو ایک ایک چائے کا چمچ لے لیں اور ان کو اچھی طرح مکس کر کے پھکی کی صورت میں پیس لیں اور اس کا استعمال دن میں دو بار کریں اس سے بھی پیٹ اندر ہو جائے گا-
 
یاد رہے! پیٹ کو اندر کرنے کے لیے کچھ خواتین بیلٹ کا استعمال کرتی ہیں مگر یہ کوئی حل نہیں ہے اور خاص طور پر سی سیکشن والی خواتین کو تو اس کے استعمال میں خاص طور پر احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ آپریشن کے نتیجے میں ان کے اندر کے اعضا کمزور ہو رہے ہوتے ہیں اور بیلٹ کا استعمال ان اعضا کو نقصان پہنچا سکتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: