|
|
گویندا کا شمار بالی وڈ کے ان ادکاروں میں ہوتا ہے جن کا
نام ہی فلموں کی ضمانت سمجھا جاتا تھا ان کے حوالے سے بہت کم لوگ یہ بات
جانتے ہیں کہ ان کا تعلق پاکستان کے علاقے گجرانوالہ سے ہے جہاں کے کارٹر
روڈ پر ان کے والد کا بنگلہ تھا- مگر ایک فلم کی ناکامی کے سبب جب ان کے
والد کو بہت نقصان ہوا تو وہ لوگ یہ بنگلہ فروخت کر کے ہندوستان کے علاقے
ورار آگئے- |
|
گویندا کی
پیدائش کی حیرت انگیز کہانی |
ہندوستان آنے کے بعد شدید ترین معاشی ناکامی
کے سبب اس کا اثر گویندا کے والد ارون پر اس حد تک ہوا کہ وہ ایک نفسیاتی
مریض بن گئے- گویندا سے پہلے اس کی چار بہنیں اور ایک بھائی تھا لیکن جب
گویندا کی پیدائش کی خبر ان کی ماں کو ملی تو وہ اس خبر کے ساتھ ہی سادھو
بن گئيں اور انہوں نے دنیا کو تیاگ دیا اور جب گویندا پیدا نہیں ہوا تھا تو
ان کی والدہ کا سارا وقت یا تو عبادت میں گزرتا یا پھر بھجن وغیرہ پڑھتے
گزرتا جو کہ انکے خاندان کا معاش کا واحد ذریعہ تھا کیوں کہ گویندا کے والد
کوئی کام نہیں کرتے تھے- |
|
پیدائش کے ساتھ باپ کی نفرت |
گویندا کا کہنا تھا کہ پیدائش کے فوراً بعد ان کے والد نے ان کی شکل تک نہ
دیکھی بلکہ وہ حقیقی معنوں میں گویندا سے نفرت کرتے تھے کیونکہ ان کو یہ
محسوس ہوتا تھا کہ گویندا ہی کی وجہ سے اس کی والدہ سادھو بن گئيں اور ان
سے دور ہو گئيں- |
|
مگر پھر وقت کے ساتھ ساتھ جب گویندا بڑے ہوتے گئے تو ان کے اچھے برتاؤ کے
سبب ان کے والد بھی ان کی طرف توجہ دینے لگے اور ان سے پیار اور شفقت کا
مظاہرہ کرنے لگے- یہاں تک کہ گویندا کی اچھی شکل صورت کے سبب انہوں نے
گویندا کو اداکاری سیکھنے کے اسکول میں بھی داخل کروا دیا- |
|
|
|
والدہ کی مخالفت |
گویندا کا کہنا تھا کہ ان کے والد کا اصرار تھا کہ وہ
اداکاری کو بطور پروفیشن منتخب کریں جبکہ دوسری جانب ان کی والدہ ان کو
اداکاری سے دور رکھنا چاہتی تھیں اور ان کو ایک بینکر کے روپ میں دیکھنا
چاہتی تھی- اس کے ساتھ ساتھ وہ گویندا پر کافی سختی کرتی تھیں تاکہ گویندا
بھی ان کی طرح مذہب سے جڑ جائے اس کے لیے وہ ان کو کئی کئی دنوں تک مستقل
طور پر پڑھنے کے لیس جاپ بھی دیتی تھیں اس کے ساتھ ساتھ گویندا کو ان کی
والدہ نے سختی سے شراب اور تمباکو نوشی سے منع کر رکھا تھا- |
|
والدہ کی گویندا کے لیے
پیشنگوئياں |
گویندا اپنی والدہ کے بہت قریب تھے اور ان
کا یہ ماننا تھا کہ ان کی والدہ ایک دیوی کی طرح تھیں اور انہوں نے گویندا
کے مستقبل کے حوالے سے جب بھی کچھ کہا وہ ضرور پورا ہوا- |
|
گویندا کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ نے ان کو
سترہ سال کی عمر میں جب وہ اپنے ایک چھوٹے سے ہوٹل کی ناکامی پر کافی
دلبرداشتہ تھے تو ان کی والدہ نے ان سے کہا کہ جب تم 21 سال کے ہو جاؤ گے
تو کمال کرو گے- |
|
گویندا کا کہنا تھا کہ جب وہ 21 سال کے ہوئے تو
اسکے بعد سے ان کی فلموں کی کامیابی کا سلسلہ شروع ہو گیا یہاں تک کہ انہوں
نے صرف 50 دنوں کے اندر 49 نئی فلمیں بھی سائن کر لیں جو کہ ایک ریکارڈ تھا
اور 1988 سے لے کر 2003 تک فلم انڈسٹری پر صرف ان ہی کی فلموں کا راج تھا- |
|
اپنی موت کی
پیشن گوئی |
گویندا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی والدہ نے
اپنی موت کی پیشن گوئی بھی وقت سے پہلے کر دی تھی ان کی والدہ کا کہنا تھا
کہ جب ان کی بیٹی ارتی پیدا ہو گی تو اس کے بعد وہ مرجائيں گی اور ایسا ہی
ہوا گویندا کا کہنا تھا کہ اس پیشن گوئی کے صرف تین ماہ کے بعد ارتی کی
پیدائش کے فوراً بعد پیٹ میں موجود کینسر کے سبب ان کی والدہ کا انتقال ہو
گیا- |
|
|
|
موت کی خبر یا
قیامت |
گویندا کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کا انتقال
1996 کو ہوا اس وقت وہ ہیرو نمبر 1 کی شوٹنگ کے سلسلے میں پیرس میں تھے اور
جب ان کو ان کی والدہ کے انتقال کی خبر ملی تو وہ اتنا روئے کہ ان کے پیٹ
اور سینے کے 36 پٹھے اس سے متاثر ہو گئے یہاں تک کہ ان کو اسپتال داخل
کروانا پڑا- |
|
گویندا کا کہنا تھا کہ ماں کی موت ان کے لیۓ
کسی سانحے سے کم نہ تھی ان کی ماں ان کی دوست ان کا سہارا ان کی رہنما ان
کا سب کچھ تھیں اور ان کی موت کے صدمے سے باہر نکلنے میں ان کو بہت وقت لگا- |