ایک طرف عربوں کی کیفیت ہے جو اسرائیلی جبرو کراہ کے اندر
زندہ ہیں اور اسرائیل کو سبق سکھانے سے عاری ہیں جبکہ دوسری طرف جنوبی
ایشیا میں بھارت کا قیام امنِ عالم کے لئے سنگین خطرات کی علامت بنا ہوا ہے
۔دونوں میں قدرِ مشترک مسلمانوں کے خلاف سفاکیت کا رویہ اپنانا اور انھیں
صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ فلسطینیوں کو اپنے ہی گھر میں اسرائیلی جارحیت نے
لہو لہان کر رکھا ہے تو بھارت میں کشمیریوں کی حالت اس سے بھی زیادہ دگرگوں
ہے ۔کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب فلسطینی اپنے جگر گوشوں کے لاشے نہیں
اٹھاتے۔وہ پچھلی کئی دہائیوں سے غم و اندوہ کے طوفانوں کو سہہ رہے ہیں جبکہ
کشمیری ڈوگرہ راج سے شروع ہونے والی طویل سیاہ رات سے نبرد آزما ہیں۔ستاروں
کی روشنی اور چاند کی چاندنی ان سے روٹھی ہوئی ہے اور ایک طویل سیاہ رات ان
کے مقدر میں لکھ دی گئی ہے ۔ قربانیاں ، شہادتیں اور لہو کی سرخ بوندیں بھی
ان کے مقدر کی سیاہی کو دھو نہیں پا رہیں۔وہ یاسیت کی تصویر بنے آزادی کی
نعمت کو ترس رہے ہیں لیکن کوئی ان کے کندھے کے ساتھ کندھا ملانے کیلئے تیار
نہیں ۔وہ وقت کے بے رحم ایوانوں میں لاشوں کو دفناتے دفناتے زندگی کا خراج
دیتے چلے جا رہے ہیں۔وہ قربان گاہوں کو سجاتے سجاتے تھک چکے ہیں۔ظلم ہے کہ
کم ہونے کی بجائے بڑھتا چلاجا رہا ہے ۔عربوں میں اتنی سکت نہیں کہ وہ
اسرائیل کا بازو مروڑ سکے اور اس کی غنڈہ گردی کو ایمانی قوت سے پاش پاش کر
سکے لہذا عربوں اور فلسطینیوں کو روز نئے نئے صدموں سے گزرنا پڑتا ہے
۔۱۹۶۷ کی جنگ میں اسرائیل نے عربوں کی جو درگت بنائی تھی اس نے عربوں کے
اندر اتنا خوف بھر دیا ہے کہ اب ان میں اسرائیل کا سامنا کرنے کی سکت باقی
نہیں رہی۔دشمن طاقت ور ہے ،اس کے پاس اسلحہ کے ڈھیر ہیں،اسے عالمی طاقتوں
کی پشت پناہی حاصل ہے ، عالمی معیشت پر اس کا کنٹرول ہے اور میڈیا کی طاقت
اس کی مٹھی میں بند ہے۔اسے صرف قوتِ ایمانی سے ہی شکست دی جا سکتی ہے لیکن
ایمان کی قوت سے عربوں کا دامن بالکل خالی ہے۔نیتن یاہو ہو، بنیا مین
ہو،موشے دیان ہو یا گولڈا مئیر ہو کوئی بھی ان کے زخموں کا مداوا نہیں کر
سکا۔لعل و زرو جو اہر میں میں ڈ ھبکیاں لیتے ہوئے عربوں کیلئے ایمان محض
دکھاوے کی شہ رہ گئی ہے ۔سنگِ مر مر کی سلوں سے سجائی گئی مساجد میں تسببیح
پھیرنے اور پیشانی جھکانے سے ایمان تو نصیب نہیں ہوتا ۔ایمان تو دنیا کے
سارے خداؤں کے خلاف علمِ بغاوت بلند کرنے کا نام ہے اور عرب اس سے تہی دامن
ہیں ۔ دنیا داروں کا خوف دل میں جا گزین ہو جائے تو وہاں ایمان کا گزر نہیں
ہوتا ۔قلندرِ وقت کا قلندرانہ انداز دیکھئے۔(خوف بھی ہو تو زبان بنے دل کی
رفیق۔،۔سدا سے رہا ہے یہی قلندروں کا طریق)۔عرب دولت کے پجاری اور اسرائیل
عربوں کی سرزمین کا پجاری۔لہذا عربوں کی فتح کے کوئی امکان نظر نہیں
آتے۔(جن کی ہیبت سے صنم سہمے ہوئے رہتے تھے ۔،۔ منہ کے بل گر کر اﷲ احد
کہتے تھے )ایسا جاندار ایمان قصہِ پارینہ بن چکا ہے۔جن کے نام سے دھرتی
کانپتی تھی اور جن کے اوصاف کو گنبدِ نیلو فری نے اپنی چشم کا سرمہ بنا لیا
تھا دنیا سے نابود ہو گے۔(آئے عشق گئے وعدہ فردا لے کر۔،۔اب ڈھونڈو انھیں
چراغِ رخِ زیبا لے کر) دنیا کی ساری رعنائیاں ایک طرف اور غیرت و حمیت کا
ایک لمحہ دوسری طرف۔سچ تو یہ ہے کہ فتح کی نوید غیرت و حمیت کے لمحے کے
اندر ہی رکھی ہوئی ہے ۔ اسلحہ ، بارود ، بند وقیں،ٹینک،ہوائی جہاز،میز ائل
اور راکٹ کبھی فتح کی گارنٹی نہیں بن سکتے۔فتح تو دل کے نہاں خانوں میں
چھپی ہوئے اس عزم کا نام ہے جو دشمن کو تہس نہس کر دینے کے جذبوں کی
آماجگاہ ہوتا ہے۔دشمن کی تعداد،اس کی ہیبت اس کی وسعت دل ِناصبور کو شکست
نہیں دے سکتی ۔دنیا کی سار ی عظیم سلطنتیں کم وسائل والوں کے ہاتھوں تاراج
ہو ئیں ۔سلطنتِ روما ، سلطنتِ ایران اور یونانی مملکت کن کے قدموں تلے
روندھی گئیں عوام کے اذہان میں محفوظ ہے ۔ مکہ کے سرداروں کی سرداری محرومو
ں کی شمشیروں سے تاراج ہوئی تھی۔روس کی وسیع و عریض سلطنت کو بے سرو سامان
افغانیوں کے جذبوں سے مات ہوئی تھی لہذا یہ کہنا کہ فلاں بہت طاقتور ہے
تاریخ کے سنہری پنے اور حقائق اسے تسلیم نہیں کرتے۔سپین کی عظیم سلطنت کا
آج نام و نشاں نہیں ملتا۔مغلیہ دور تو کل کی بات ہے اس کا جو حشر ہوا وہ
کسی سے مخفی نہیں ہے ۔ برطانیہ کے ہاتھوں شکست کے بعد مغل شہزادوں کے ساتھ
جو سلوک روا رکھا گیا تھا وہ بھی سب پر عیاں ہے ۔برطانیہ جس کی سلطنت پر
کبھی سورج غروب نہیں ہو تا تھا اب ایک چھوٹی سی ریاست میں سمٹ چکا ہے اور
امریکہ جیسا ملک اس کرہِ ارض کا مہان منتری بنا ہوا ہے ۔ اس کی مرضی اور
منشاء کے سامنے کسی کو دم مارنے کی جاہ نہیں ہے۔ میری گزارشات کا لبِ لباب
یہ ہے کہ سچ کی خاطر لڑنے والے ہی آخرِکار فاتح قرار پاتے ہیں۔بھگت سنگھ کو
انگریز نے سولی پر لٹکا دیا لیکن اس کی لگائی گئی آگ نے انگریزوں کی
راجدھانی کو بھسم کر کے رکھ دیا۔جرات و ہمت سے جان دینے والوں کے سامنے
دنیا کی کوئی طاقت ٹھہر نہیں سکتی۔عرب تو قربانی کے لفظ سے نا آشنا ہیں اسی
لئے اسرائیل کی توسیع پسندی حدود نا آشنا ہو تی جا رہی ہے۔جب تک ان کے اندر
ان کی روح میں تلاطم انگیزی نہیں آتی وہ اسی طرح رسوا ہوتے رہیں گے۔،۔
بھارت نے بھی کشمیریوں کے خلاف وہی وطیرہ اپنا یا ہوا ہے جو اسرائیل نے
فلسطینیو ں کے خلاف اپنا یا ہوا ہے۔بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اپنی
سفاکیت میں کوئی ثانی نہیں رکھتا۔گجرات کے قصاب کا خطاب اس کی اصلیت کو بے
نقاب کر نے کیلئے کافی ہے۔وہ اپنے منہ سے جمہوریت کا راگ الاپتا رہتا ہے
لیکن اس کی بغل میں چھری ہوتی ہے اور اسی چھری سے وہ مسلمانوں کا قتلِ عام
کرتا ہے۔اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو حقِ خود
ارادیت دینے کا جو وعدہ کیا گیا تھا وہ نقش بر آب ثابت ہوا ہے۔پاکستان اس
سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کی بجا آوری میں اقوامِ عالم کو بھارت کی سفا
کیت کا گندہ چہرہ دکھانے کی بھر پور کوشش کرتا ہے جو بھارت کو بڑا ناگوار
گزرتا ہے ۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان بھارت کی نسبت ایک چھوٹا
ملک ہے لیکن اس کی سپاہ، اس کے جوانوں اور اس کے شہریوں کے جذبے ہمالیہ سے
بھی بلند تر ہیں لہذا ان کی نظر میں موت کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ وہ بھارت
کو للکارتے رہتے ہیں ۔چھوٹا ہو نے کے باوجود بھارت کی حاکمیت کو تسلیم نہیں
کرتے۔کئی جنگیں ہوئیں جن میں پاکستانی قوم نے بھارت کے دانت کھٹے کئے۔کارگل
کا معرکہ ہو یا پھر ۱۹۶۵ کی جنگ ہو ہمارے جری جوانوں نے حریت و جانبازی کی
جو داستان رقم کی اہلِ جہاں نے اس کی کھل کر ستائش کی۔دھشت گردی کی جنگ میں
افواجِ پاکستان کی سرخروئی پر پوری دنیا اس کیلئے رطب اللسان ہے ۔کشمیر
ہمیشہ سے کشمیریوں کا ہے،بھارت کا غاصبانہ قبضہ اس حقیقت کو کبھی بدل نہیں
سکتا۔پاکستان پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی منشاء کے مطابق حل
کرنے کیلئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کر رہا ہے ۔ وہ جھوٹ کو جھوٹ اور سفاکیت
کو سفاکیت کہنے میں کسی بخل سے کام نہیں لیتا۔بھارت اہلِ ایمان کی قوتِ
ایمانی سے خوفزدہ رہتا ہے لہذا پاکستان پر جارحیت سے گھبراتا ہے۔اسے علم ہے
کہ ایٹمی قوت کی حامل قوم سے پنجہ آزمائی اس کے اپنے وجود کے حصے بخرے کر
سکتی ہے ۔ سنگینوں کے سائے میں زندہ رہنے والے کشمیری جانتے ہیں کہ
پاکستانی عوام کی محبت اور کھلی حمائت سے ،ظلم کی طویل اور تاریک رات کا
خاتمہ ہو گا ۔جو قوم غلامی کو دل سے قبول کر لیتی ہے وہ غلام بن جاتی ہے
اور جو قوم آزادی کیلئے سر بکف رہتی ہے آزادی اس کا مقدر بن کر رہتی
ہے۔پاکستان کا بچہ بچہ بھارت کے خلاف کٹ مرنے کیلئے تیار ہے کیونکہ اسی میں
پاکستان کی سلامتی اور اس کے استحکام کا راز پنہاں ہے ۔ ،۔
|