فش’ کیج‘ کلچر

دنیا میں مچھلیوں کی جدید فش فارمنگ کو فش’ کیج‘ کلچر کے نام سے پہچانا جاتا ہے جو عام روایتی فش فارمنگ سے ذرا مختلف ہے فش ’کیچ‘ کلچر میں مچھلی کی فارمنگ کے لیے لوہے کے پنجروں کو پلاسٹک کے ڈرموں کے سہارے چلتے دریا یا جھیل میں رکھا جاتاہے۔ ایف ڈی بی ( فشریز ڈیویلپمنٹ بورڈ )نے ماہی پروری کے شعبے میں نئی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے تربیتی ورکشاپس کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ، ایف ڈی بی نے ماہی گیری کے شعبے کے فروغ میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور نجی شعبے کے کسانوں کے تعاون سے پانچ ارب سے زائد لاگت کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ حکومت ’کیج ‘فارمز کے قیام کے لیے سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔گزشتہ روزراقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری) کو وائس چانسلر اوکاڑی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد نے ایک تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب کے لیے خصوصی طور پر مدعو کیا ، جس کا احوال ’سانچ‘ کے قارئین کے لیے قلم بند کررہا ہوں، فشریز ڈیویلپمنٹ بورڈ حکومت پاکستان اور اوکاڑہ یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ فشریز اینڈ ایکوا کلچر کے تعاون سے ’کیج ‘ماہی پروری کیلئے جاری پندرہ روزہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب ادارہ ہذا کے ہال میں منعقد ہوئی ،جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد نے کی جبکہ مہمانان اعزاز میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹریننگ کیج کلچر کلسٹر ڈویلپمنٹ پراجیکٹ ڈاکٹر نوید احمد ابڑو ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر کوارڈینیشن کیج کلچر کلسٹر ڈویلپمنٹ پروگرام منیر حسین ،ڈاکٹر عبدالرب ،راقم الحروف (جرنلسٹ محمد مظہررشید چودھری) تھے ، انچارچ فشریز اینڈ ایکواکلچر اوکاڑہ یونیورسٹی ڈاکٹر ماجد حسین اور لیکچرار مس نداعصمت نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے بیس دسمبر سے جاری تربیتی ورکشاپ کے اغراض ومقاصد سے شرکا کو آگاہ کیا ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹریننگ کیج کلچر کلسٹر ڈویلپمنٹ پراجیکٹ ڈاکٹر نوید احمد ابڑو نے راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری )سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پراجیکٹ پانچ ارب سے زائد کا ہے جس کے تحت پاکستان بھر میں ساڑھے آٹھ ہزار کیج (پنجرے) لگائے جانے تھے ، پنجاب میں پانچ ہزار ، سندھ میں ڈھائی ہزار ، اور بلوچستان میں ایک ہزار کی تعداد لگائی جانی تھی ، اس کے علاوہ بارہ سو پچاس کسانوں اور طالب علموں کو تربیت فراہم کرنا شامل تھی ، پنجاب میں آج آٹھویں تربیتی ورکشاپ اوکاڑہ یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ فشریز اینڈ ایکوا کلچرکے تعاون سے مکمل کی گئی ہے ، اُنہوں نے کہا کہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد کی خصوصی دعوت پر ہمیں یہ موقع ملا کہ طلبہ کے لیے پندرہ روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد کر سکیں، اِس میں ماسٹر ٹرینرڈاکٹر عبدالرب ای اے آر سی ڈیپارٹمنٹ ، ڈاکٹر نور الہی پنجاب فشریز ڈیپارٹمنٹ اور ڈاکٹر ظفر اﷲ بھٹی پنجاب فشریز ڈیپارٹمنٹ سے لائے گئے ورائٹی آف ٹرینرز سے ٹریننگ کے علاوہ پندرہ روز میں دو فیلڈ وزٹ اور ایک فیڈ مل کا بھی طلبہ کو وزٹ کروایا گیا کیج بنانے کا طریقہ اور پریکٹیکل کے لیے ہیڈ بلوکی طلبہ کو لے جایا گیا ، ڈاکٹر نوید نے مزید بتایا کہ پنجاب میں ایک ہزار کیج لگا دیے گئے ہیں جن کے لیے حکومت نے 80فیصد سبسڈی دی جبکہ 20فیصد کسانوں کا شیئر تھا ، ’کیج‘ فارمنگ پاکستان میں فشریز سیکٹر کی ترقی کے لیے پانی کے قدرتی وسائل کو استعمال کرنے کا واحد بہترین ذریعہ ہے تاکہ ماہی گیری کے شعبے کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو فروغ دیا جا سکے ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر کوارڈینیشن کیج کلچر کلسٹر ڈویلپمنٹ پروگرام منیر حسین نے راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری ) سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فشریز ڈویلپمنٹ بورڈ اپنے جامع تربیتی پروگرام کے تحت پورے پاکستان میں کیج فش فارمرز کو تربیت فراہم کر رہا ہے، لوگ پاکستان میں فش فارمنگ کے ذریعے باعزت روزی کما سکتے ہیں، یہ پراجیکٹ کسانوں کے لیے حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بڑا اچھا اقدام ہے محکمہ نے کسانوں کو اس سے آگاہ کرنے کے لیے میڈیا ، سوشل میڈیا اور اخبارات میں اشتہارات کے زریعے دعوت دی کہ جو کسان بھائی اس پراجیکٹ سے مستفید ہونا چاہتے ہیں وہ درخواستیں دیں جن کی حکومت پنجاب نے سکروٹنی کی جو کامیاب ہوئے اُن کے ہاں’ کیج ‘لگائے جاچکے ہیں ، دریاؤں ، جھیلوں میں جہاں پانی کی روانی کم ہوتی ہے اور گہرائی چالیس فٹ تک ہو وہاں لگائے جاتے ہیں، حکومت پنجاب نے پہلے ہی ان علاقوں کا سروے کر رکھا تھا اگر شہروں کے ارد گرد ایسی جگہ ہو جہاں انڈسٹریل اسٹیٹ کا خارج شدہ پانی نہ ہو وہاں بھی اس طرح کے ’کیج‘ لگائے جاسکتے ہیں، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد نے راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری ) سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یونیورسٹیوں میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ٹریننگ کا اہتمام کرنا انتہائی ضروری ہوتا ہے تاکہ طلبہ کا Concept کلیئر ہوسکیں ،جس سے اُنھیں ملازمت کے حصول میں بھی مدد ملتی ہے ، اوکاڑہ یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ فشریز اینڈ ایکوا کلچرکے تعاون سے یہاں ٹریننگ ورکشاپ کا ہونا ضروری تھا وطن عزیز پاکستان میں پروٹین کی کمی کو صرف اس طرح ہی دور کیا جاسکتا ہے کہ طلبہ مختلف ٹیکنیک کے زریعے فش فارمنگ اورگوشت کی پیداوار بڑھائیں پروفیسر محمد واجد نے مزید بتایا کہ آئندہ ٹریننگ میں پچیس کسان اور پچیس طلبہ کی ورکشاپ منعقد کروائیں گے ’کیج‘ کلچر کے فروغ کے علاوہ بائیو فلاسک کے ورکشاپ بھی منعقد کی جائیں گی تاکہ طلبہ کو معاشرے کا مفید شہری بنانے کے ساتھ اُنکی ملازمت یا آئندہ اگر وہ کاروبار کریں تو اس کو وسعت دی جاسکے ، ایک ایکڑ میں بائیو فلاسک لگانے سے آمدن بھی زیادہ ہوتی ہے اور لائف اسٹینڈر بھی بہتر ہوتا ہے ،کسان آئندہ کی ورکشاپ کے لیے یونیورسٹی کے فشریز اینڈ ایکوا ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کریں یونیورسٹیوں کا کام ہے کہ وہ کمیونٹی کو ساتھ لے کر چلیں اور اُ ن میں آگاہی پیدا کریں ،وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد بتایا کہ زوالوجی ڈیپارٹمنٹ سے فارغ التحصیل طلبہ میں سے چار نے امسال پنجاب پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے گورنمنٹ کالجوں میں ملازمت حاصل کی ہے جوکہ یقینا اوکاڑہ یونیورسٹی کے لیے اعزاز ہے ، ڈیپارٹمنٹ فشریز اینڈ ایکوا کلچرکے انچارج ڈاکٹر ماجد حسین نے اس موقع پر بتایا کہ دنیا کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے چند سالوں میں 9بلین آبادی ہوجائے گی جس سے خوراک کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے، صرف زراعت سے ضروریات کو پورا نہیں کیا جاسکتا ، جس کے لیے ضروری ہے کہ آنے والی نسل خاص طور پر طلبہ کو جدید طریقوں سے پروٹین کی پیداوار بڑھانے کے طریقے سکھائے جائیں اس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے فشریز اینڈ ایکوا کلچر نے ورکشاپ کا انعقاد کیا اور آئندہ بھی ایسے پروگرام لے آرہے ہیں تاکہ طلبہ اور کسانوں کو جدید طریقوں سے روشناس کروایا جا سکے ، ٹرینر ڈاکٹر عبدالرب نے کہا کہ تربیتی ورکشاپ میں طلبہ نے بڑی دلچسپی لی ہے آج ایک طالبہ زینت فاطمہ نے ’کیج‘ کا ماڈل بھی بنایا ہے جس پر طالبہ کو وائس چانسلر نے نقد انعام دیا ہے ،جب راقم الحروف نے زینت فاطمہ سے اس سلسلہ میں گفتگو کی تو طالبہ نے پندرہ روزہ ورکشاپ اور اس سلسلہ میں پریکٹیکل کے لیے ہیڈ بلوکی جاکر ’کیج‘ بنانے اور لگانے کے عمل کو سراہا ، اوکاڑہ یونیورسٹی کی ایک طالبہ حافظہ عروہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا ہے کہ اُس نے گزشتہ سال امریکہ کی یونیورسٹی میں ایک سمسٹر مکمل کیا جوکہ یو ایس ایڈ کی جانب سے مکمل فنڈڈ تھا، تقریب کے اختتام پر تربیتی ورکشاپ کے شرکاء میں اسناداور مہمانان کو شیلڈز دی گئیں، طلبہ نے انتہائی مفید تربیتی پروگرام کے انعقاد پر ایف ڈی بی اور حکومت کی کاوشوں کو سراہا٭

 

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 87 Articles with 60053 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.